مقبوضہ فلسطین

”صحابہ کرام “کی قبروں پر ”نائٹ کلب “بنانے کا ناپاک منصوبہ

شیعت نیوز۔قابض اسرائیلی حکومت نے فلسطین کے مقبوضہ بیت المقدس میں مسلمانوں کے صدیوں پرانے قبرستان میں صحابہ کرام اور بزرگان دین کی قبروں پر ہوٹل اور نائٹ کلب سمیت متعدد دیگر متنازعہ تعمیرات کی تیاری مکمل کرلی ہے۔ آئندہ ہفتے قبروں پر بنائی گئی عمارتوں میں نائٹ کلب، ریستوران اور ایک میوزم کا افتتاح کیا جائے گا۔ مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مامن اللہ قبرستان کو یہودیانے کے لیے اسرائیلی حکومت نے کئی سال قبل سازشیں شروع کیں۔ پہلے قبرستان کا ایک حصہ مسمار کرکے صدیوں پرانی قبروں میں موجود باقیات کو اٹھا کر پھینک دیا گیا تھا اب وہاں پرکئی ہوٹل اور قحبہ خانے بن چکے ہیں۔ مسجد اقصیٰ اور مقبوضہ بیت المقدس کے دفاع کیلئے سرگرم تنظیم اقصیٰ فائونڈیشن وٹرسٹ,کی جانب سے قبرستان پربنائے گئے ریستورانوں اور قحبہ خانوں کی تصاویر جاری کی ہیں اور ساتھ ہی مسلمانوں کے مذہبی اور مقدس مقام کی بے حرمتی کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ مامن اللہ قبرستان 1400 سال پرانا ہے جس میں کئی صحابہ کرام، تابعین اور کثیر تعداد میں بزرگان دین کی آخری آرام گاہیں موجودہیں۔ صہیونی حکومت کی جانب سے مسلمانوں کی معتبر شخصیات کی قبروں پر قحبہ خانے اور شراب خانے تعمیر کرکے نہ صرف عالمی قانون کی خلاف ورزی کی ہے بلکہ آسمانی مذاہب کی تعلیمات کی بھی کھلی توہین کی ہے۔ اقصی فائونڈیشن کی جانب سے جاری بیان میں عالم اسلام سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ مامن اللہ قبرستان کی ناپاک صہیونوں کے ہاتھوں ہونے والے بے حرمتی کا نوٹس لیں اور قبرستان کو واگزار کرانے کے لیے موثر اقدامات کریں۔ ادھر اسرائیلی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق حال ہی میں مامن اللہ قبرستان میں 250 مربع میٹر کا ایک نائٹ کلب مکمل کیا گیا ہے جس کا افتتاح اسی ماہ ہونے والا ہے۔ اس کے علاوہ قبرستان کی اراضی کے 450 مربع میٹر پلاٹ پر ایک ہوٹل تعمیر کیاگیا ہے جس میں شراب وکباب کی محافل منعقد کی جاتی ہیں۔“><p>قابض اسرائیلی حکومت نے فلسطین کے مقبوضہ بیت المقدس میں مسلمانوں کے صدیوں پرانے قبرستان میں صحابہ کرام اور بزرگان دین کی قبروں پر ہوٹل اور نائٹ کلب سمیت متعدد دیگر متنازعہ تعمیرات کی تیاری مکمل کرلی ہے۔ آئندہ ہفتے قبروں پر بنائی گئی عمارتوں میں نائٹ کلب، ریستوران اور ایک میوزم کا افتتاح کیا جائے گا۔ مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مامن اللہ قبرستان کو یہودیانے کے لیے اسرائیلی حکومت نے کئی سال قبل سازشیں شروع کیں۔ پہلے قبرستان کا ایک حصہ مسمار کرکے صدیوں پرانی قبروں میں موجود باقیات کو اٹھا کر پھینک دیا گیا تھا اب وہاں پرکئی ہوٹل اور قحبہ خانے بن چکے ہیں۔ مسجد اقصیٰ اور مقبوضہ بیت المقدس کے دفاع کیلئے سرگرم تنظیم اقصیٰ فائونڈیشن وٹرسٹ کی جانب سے قبرستان پربنائے گئے ریستورانوں اور قحبہ خانوں کی تصاویر جاری کی ہیں اور ساتھ ہی مسلمانوں کے مذہبی اور مقدس مقام کی بے حرمتی کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ مامن اللہ قبرستان 1400 سال پرانا ہے جس میں کئی صحابہ کرام، تابعین اور کثیر تعداد میں بزرگان دین کی آخری آرام گاہیں موجودہیں۔ صہیونی حکومت کی جانب سے مسلمانوں کی معتبر شخصیات کی قبروں پر قحبہ خانے اور شراب خانے تعمیر کرکے نہ صرف عالمی قانون کی خلاف ورزی کی ہے بلکہ آسمانی مذاہب کی تعلیمات کی بھی کھلی توہین کی ہے۔ اقصی فائونڈیشن کی جانب سے جاری بیان میں عالم اسلام سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ مامن اللہ قبرستان کی ناپاک صہیونوں کے ہاتھوں ہونے والے بے حرمتی کا نوٹس لیں اور قبرستان کو واگزار کرانے کے لیے موثر اقدامات کریں۔ ادھر اسرائیلی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق حال ہی میں مامن اللہ قبرستان میں 250 مربع میٹر کا ایک نائٹ کلب مکمل کیا گیا ہے جس کا افتتاح اسی ماہ ہونے والا ہے۔ اس کے علاوہ قبرستان کی اراضی کے 450 مربع میٹر پلاٹ پر ایک ہوٹل تعمیر کیاگیا ہے جس میں شراب وکباب کی محافل منعقد کی جاتی ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button