دنیا

را” کشمیر میں "آئی ایس آئی” کے خلاف دیوبندی عکسریت پسند تنظیموں کو استعمال کرتی ہے”

ہندوستان کی اہم خفیہ ایجنسی ریسرچ اینڈ اینلائسز ونگ (را) کے سابق سربراہ امرجیت سنگھ دلت نے کہا ہے کہ ہندوستانی خفیہ ایجنسیاں مرکزی دھارے کی سیاسی جماعتوں اور ہندوستان کے زیرانتظام کشمیر میں سیاسی جماعتوں سمیت دیوبندی عسکریت پسندوں اور علیحدگی پسندوں کو کئی برسوں سے ادائیگی کررہی ہیں۔

ہندوستانی ایجنسیوں کا اس اقدام کا مقصد پاکستان کی انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے اثرورسوخ کا مقابلہ کرنا ہے۔

ہندوستان کی ایک ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی کی معروف ٹی اینکر برکھادت کے ساتھ بات چیت کے دوران انہوں نے انکشافات کی بوچھاڑ کردی۔

واضح رہے کہ اپنی کتاب ’کشمیر: واجپائی کے دورِ اقتدار میں‘ کی رونمائی کے موقع پر وہ این ڈی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے۔ انہوں نے سوال کیا کہ ’’اس میں ایسا کیا غلط ہے؟ اس میں چونکنے یا بدنام کرنے کی کیا بات ہے۔ ایسا تو دنیا بھر میں ہورہا ہے۔‘‘

دہشت گردوں اور علیحدگی پسندوں سے تعلقات پر را کے سابق سربراہ نے کہا کہ خفیہ ایجنسیاں ہمیشہ ان سے رابطے میں تھیں۔ انہوں نے ہندوستان کے زیرانتظام کشمیر میں رقم کے استعمال کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ایسا پوری دنیا میں ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’’رقم کے ذریعے کسی کو اخلاقی طور پر ختم کرنا اس کو قتل کرنے سے زیادہ بہتر ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ ہندوستانی جاسوسوں کا علیحدگی پسندوں اور دہشت گردوں کی مانند ہر ایک سے رابطہ تھا۔

امرجیت سنگھ نے یہ انکشاف بھی کیا کہ حزب المجاہدین کے رہنما اور ہندوستان کے سب سے زیادہ مطلوب دہشت گرد سید صلاح الدین کے ساتھ بھی ان کا رابطہ تھا۔

ان کے بارے میں را کے سابق سربراہ کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان چھوڑ کر ہندوستان واپس آنے کے لیے تیار تھے۔

واضح رہے کہ پاکستان اور کشمیر میں دیوبندی مکتب فکر کی سرکردہ جماعتیں اور مدارس پاکستان کا نہیں بلکہ بھارت کا اسٹریٹیجکل اثاثہ ہے۔ جہاد کشمیر سے لے کر دہشتگرد کالعدم تنظیم سپا ہ صحابہ،لشکر جھنگوی،طالبان اور دیگر دیوبندی مدارس جنکا مرکز دالعلوم دیوبند بھارت میں ہے انکے گرفتار ہونے والے دہشتگرد بھی کئی بار اس بات کا اعتراف کرچکے ہیں کہ انہیں بھارت کی جانب سے امداد دی جاتی رہے ہے۔انہیں دیوبند دہشتگرد اور تنظیمیں پاکستان کے جی ایچ کیو ، آرمی پبلک اسکول،کامرہ بیس ،ائیرپورٹ حملہ اور دیگر دہشتگردی کے واقعات میں ملوث رہی ہیں۔ لہذا وقت کا تقازعہ ہے کہ فوری طور پر ان دیوبندی دہشتگرد تنظیموں اور مدارس کے خلاف فوری کاروائی کی جائے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button