پاکستان

ایک مرتبہ پھر ارض وطن بین الاقوامی رپورٹس و خبروں کے طوفان کی زد میں ہےعلامہ سید ساجد علی نقوی

علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاہے کہ ملک میں بین الاقوامی رپورٹس اور خبروں پر ایک طوفان اٹھا ہوا ہے، ملکی تاریخ ایسی رپورٹس اور خبروں سے بھری پڑی ہے جوخاص وقت میں مخصوص مقاصد کیلئے سامنے آتے ہیں، لیکن افسوس آج تک عوام کو اس بارے حقائق سے آگاہ کیاگیا نہ ہی ایسی خبروں یا اطلاعات کو منطقی انجام تک پہنچایا گیا ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے بین الاقوامی میڈیا کی جانب سے حالیہ چند ہفتوں میں آنیوالی خبروں اور رپورٹس پر تبصرہ کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت ارض وطن میں مداخلت اور غیر قانونی اقدامات کی خبریں عالمی میڈیا پر فلیش ہونے کے بعد ہر زبان زد عام ہیں اور ملک اس وقت اسی طوفان کی زد میں آیا ہو اہے ، ماضی گواہ ہے کہ ایسے طوفان مختلف مراحل پر لائے جاتے ہیں ، جن کے کچھ مقاصد ہوتے ہیں لیکن نہ ان کی کوئی تحقیقات ہوتی ہیں نہ ہی اس کے نتائج سامنے آتے ہیں ، ایسا لگتاہے کہ موجودہ رپورٹس کا طوفا ن بھی اسی نوعیت کا ہے اور ایک مرحلے بعد تھم جائیگا لیکن اس کی کوئی تحقیقات ہونگی نہ نتیجہ سامنے آئیگا نہ ہی نتیجہ کے مطابق ضروری اقدامات ہوں گے جوکہ ملک کی بدقسمتی ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ ان گردشی خبروں، رپورٹس کے حوالے سے ذمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے کہ وہ منطقی انجام تک پہنچائے لیکن افسوس یہ بھی معلوم نہیں، ایسا محسوس ہوتاہے کہ پورا ملک اور ذمہ داران تماشائی بنے ہوئے ہیں اور یہ تماشے بے مقصد نہیں ہیں ، لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ ان تمام معاملا ت کی اعلیٰ سطحی چھان بین اور غیر جانبدارانہ و منصفانہ تحقیقات کی جائیں ،قوم کو حقائق سے آگاہ کیا جائے اور جن امور پر عملدرآمد کرنا ہے ان پر عملدرآمد کیا جائے ۔ علامہ سید ساجد علی نقوی کا کہنا تھا کہ ایک مدت سے ہمارا یہ مطالبہ رہاہے کہ جس طرح ایک توقف کے بعد ایسی رپورٹس سامنے آتی ہیں اور پھران رپورٹس پر کوئی طوفان اٹھ کھڑا ہوتاہے اسی طرح سنگین قسم کے بحران یا سیکنڈل منظر عام پر آجاتے ہیں یا بے گناہ لوگوں کا قتل عام ہوتا ہے ان سب کی تحقیقات کی جائیں اور جہا ں بھی ظلم ، زیادتیا ں یا نا انصافیاں ہورہی ہیں عوام کو حقائق سے آگاہ کیا جائے اور حقائق کی روشنی میں عملی اقدامات کیے جائیں مگر افسوس اس طرف کوئی توجہ نہیں دی گئی ، ہم ایک مرتبہ پھر مطالبہ کرتے ہیں کہ ایسی رپورٹس اور خبروں کا حقیقی معنوں میں جائزہ لے کر انہیں منطقی انجام تک پہنچایا جائے اور قوم کو حقائق سے آگاہ کیا جائے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button