ایم ڈبلیو ایم اور اے پی ایم ایل نے گلگت بلتستان الیکشن کے نتائج کو دھاندلی زدہ قرار دیدیا
گلگت بلتستان الیکشن کے نتائج غیر حقیقی اور ناقابل قبول ہیں۔ مسلم لیگ نون نے بیشتر حلقوں میں گنتی کے عمل کو موخر کرکے نتائج میں تبدیلی کی ہے۔ دھاندلی کے لئے مالی فوائد سمیت دیگر ذرائع کو بھی استعمال کیا گیا۔ ماروی میمن نے ووٹ بٹورنے کیلئے پیسے کا بے دریغ استعمال کیا۔ الیکشن پُرامن مگر دھاندلی زدہ تھے۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان اور آل پاکستان مسلم لیگ کے مرکزی رہنماوں علامہ اصغر عسکری اور احمد رضا قصوری نے ایم ڈبلیو ایم مرکزی سیکریٹریٹ میں مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا۔ سینیئر سیاسی رہنما احمد رضا قصوری نے کہا کہ ماروی میمن کو بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام کے پچاس ارب روپے کا بجٹ دے کر گلگت بلتستان بھیجا گیا، جہاں انہوں نے ہزاروں خاندانوں میں بےنظیر انکم کارڈ اور پچاس پچاس ہزار روپے نقد تقسیم کئے۔ قومی خزانے کو ووٹوں کے حصول کے لئے بے دردی سے لٹایا گیا۔ الیکشن میں دھاندلی کے لئے ایک غیر مقامی شخص کو سانگلہ ہل سے اٹھا کر گلگت بلتستان میں گورنر بنا دیا گیا، ہم نے اس الیکشن کو سیاسی و قانونی طور پر چیلنج کرنا ہے۔
علامہ اصغر عسکری نے کہا کہ ہم نے الیکشن سے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ نون لیگ نے پری پول رگنگ کے لئے ہوم ورک مکمل کر لیا ہے۔ 2013ء الیکشن فارمولے کو گلگت بلتستان میں آزما کر موجودہ نتائج حاصل کئے گئے، جن جن حلقوں کے نتائج دو دو گھنٹے بعد آنا شروع ہوگئے تھے اور مجلس وحدت مسلمین کی برتری واضح ثابت ہو رہی تھی، انہیں روک دیا گیا اور پھر ستائیس گھنٹے بعد حکومت کے من پسند رزلٹس منظر عام پر آنا شروع ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف بعض حلقوں میں چار چار بار گنتی کے عمل کو دوہرایا جا رہا ہے جبکہ دوسری طرف مجلس وحدت مسلمین کے امیدواروں کے ووٹوں کی گنتی روکنے کے لئے چیف الیکشن کمیشن اپنے خصوصی احکامات صادر کرتا ہے۔ نام نہاد شفاف انتخابات کی قلعی کھل کر سامنے آگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے گلگت بلتستان کی تعمیر و ترقی کے لئے دیانت دار اور تعلیم یافتہ افراد کو آگے آنے کا موقعہ دیا، لیکن مسلم لیگ نون نے ان شخصیات کو کامیاب کرایا جو داغدار ماضی کے حامل ہونے کے ساتھ ساتھ فرقہ وارانہ سرگرمیوں میں بھی فعال کردار ادا کرتے رہے ہیں۔
علامہ اصغر عسکری کا کہنا تھا کہ یہ لوگ گلگت بلتستان کے امن و سکون کو تباہ کرکے رکھ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ افواج پاک کی نگرانی کے باعث الیکشن پُرامن رہے۔ مجلس وحدت مسلمین کے رہنما نے مطالبہ کیا کہ حلقہ 3 سکردو اور حلقہ 4 روندو میں ووٹوں کی گنتی دوبارہ کی جائے۔ ہم ان دونوں حلقوں سے جیتے ہوئے ہیں جبکہ گنتی میں ہیر پھیر کرکے نتائج تبدیل کئے گئے اور شکست خوردہ امیدواروں کو کامیاب قرار دے دیا گیا۔ ایم ڈبلیو ایم سندھ کے صوبائی سیکرٹری سیاسیات سید حسین علی نے کہا کہ الیکشن فوج کی نگرانی میں کرانے کا مطالبہ اس لئے کیا تھا کہ مسلم لیگ نون گلگت بلتستان میں فرقہ وارانہ فسادات برپا کروانا چاہتی تھی۔ فوج نے الیکشن کی نگرانی کرکے حالات کو پُرامن رکھنے میں اہم کردار ادا کیا۔ ہم نون لیگ کی طرف سے وزارت کی پیشکش کو رد کرتے ہوئے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمیں گلگت بلتستان کے آئینی حقوق دیئے جائیں۔