پاکستان

یوسف سلفی داعش کیلئے 6سوڈالرفی دن کے حساب سے لوگوں کو بھرتی کررہاہے رحمان ملک

شیعت نیوز ۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چیئرمین رحمان ملک نے کہا ہے کہ بھارت افغانستان کے ذریعے پاکستان میں دہشتگردی کرا رہا ہے، اس کے ثبوت ہیں، افغانستان دہشتگردی کے خاتمے کے لیے تعاون نہیں کر رہا، پاکستان میں داعش کا وجود ہے، داعش کے لوگوں کی گرفتاری کی اطلاعات موجود ہیں، حکومت پوزیشن واضح کرے، ماڈل ایان کا معاملہ فنانس کمیٹی کو بھجوا دیا ہے، سانحہ صفورا میں دہشتگردوں کو شام سے ہدایات مل رہی تھیں، مرکزی ملزم بڑی سیکولر کمپنی کے فریکوئنسی کنٹرول روم میں بیٹھا تھا، 11 دہشتگرد یونیورسٹی اور کالجز کے ایکسپرٹ تھے، دشمن پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتے ہیں، جس میں را اور افغانستان ملوث ہیں، فضل اللہ پاکستان میں چیف کلر ہے، جب تک افغانستان فضل اللہ کو پاکستان کے حوالے نہ کرے، اس وقت تک افغانستان کو کوئی سہولت نہ دی جائے، یوسف سلفی داعش کیلئے کام کررہا ہے اور 6 سو ڈالر فی دن کے حساب سے لوگوں کو بھرتی کیا جاتا ہے، جنوبی پنجاب میں نیٹ ورک بنا رکھا ہے۔ گزشتہ روز قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر رحمان ملک کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ اجلاس میں وزیر مملکت امور داخلہ، سیکریٹری داخلہ ، ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ ، نیکٹا کے چیئرمین سمیت دیگر حکام نے شرکت کی۔ نیکٹا کے کوآرڈینیٹر حامد خان نے کمیٹی کو بتایا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت ملک بھر میں 46 ہزار سرچ آپریشن کیے گئے، ان آپریشنزکے نتیجے میں 49 ہزار لوگوں کو تحویل میں لیا گیا، جن میں سے 200 سے زائد لوگوں کے دہشتگردوں کے ساتھ روابط ثابت ہوئے، 137 مجرموں کو پھانسی دی جا چکی ہے، ابھی تک مدارس کی مکمل تعداد معلوم نہیں ہو سکی۔ انہوں نے بتایا کہ 2 ارب سے زائد مالیت کے مشتبہ اکائونٹس بند کیے گئے ہیں، خیبرپختونخوا میں 2 لاکھ 26 ہزار اسلحہ لائسنس منسوخ کیے، پنجاب میں 10 ہزار جبکہ بلوچستان اور سندھ میں بھی اس حوالے سے کام جاری ہے، ایپکس کمیٹیوں کے اب تک 23 اجلاس ہوئے اور عسکری گروپس کے 3045 افراد کی شناخت کی گئی۔

چیئرمین کمیٹی اور سابق وزیر داخلہ سینیٹر رحمان ملک نے کمیٹی اجلاس میں انکشاف کیا کہ سانحہ صفورا میں دہشتگردی کی ہدایات عبدالعزیز نامی شخص کو شام سے مل رہی تھیں، عشرت نامی شخص بڑی سیلولر کمپنی کے فریکوئنسی کنٹرول کو ہیڈ کررہا تھا، کیا سیلولرکمپنی سو رہی تھی کہ حساس ترین جگہ پر ایک دہشتگرد کو بٹھا دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ تمام موبائل سروس پروائیڈرز کو کمیٹی میں بلوایا جائے گا۔ اس سانحے میں ایک آئی ٹی ایکسپرٹ بھی شامل تھا جبکہ 11 دہشتگرد انتہائی اعلیٰ تعلیم یافتہ یونیورسٹیوں اور کالجز سے فارغ التحصیل تھے، انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں افغان انٹیلی جنس سمیت دنیا کے مختلف ممالک کی انٹیلی جنس ایجنسیاں کام کررہی ہیں۔ کمیٹی نے ملک بھر میں مارے جانیوالے دہشتگردوں کی تصاویر سمیت تمام تفصیلات مانگ لیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button