پاکستان

صدر ممنون حسین کے بیٹے پر حملہ کرنے والے گرفتار لیکن شیعہ مسلمانوں کے قاتل آزاد کیوں؟

 کوئٹہ سے صدر ممنون حسین پر حملہ کرنے والے دہشتگرد گرفتار کرلیئے گئے ہیں، لیکن افسوس گذشتہ روز ہی دن دہاڑے قتل کیئے جانے والے بے گناہ شیعہ مسلمانوں کے قاتل آزاد کیوں ہیں؟، ان تینوں شیعہ مسلمانوں کا قاتل تکفیری مولوی عبدالکبیر ملا اور رمضان مینگل آزادی سےکوئٹہ میں نکل و حرکت کررہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق گذشتہ روز شہید ہونے والے تینوں شیعہ مسلمانوں کے قاتل عبدالکبیر ملا کی وہ تقریر منظربھی عام پر آچکی ہے جس میں یہ دہشتگرد آرمی اور ایف سمیت سیکورٹی اداروں کو دھمکی دیتے ہوئے شہر میں قتل و غارت گری کرنے کا اعلان کررہا ہے۔ اسکے باوجود وہ سلاخوں کے پیچھے نہیں۔

رمضان چوک کوئٹہ میں اس نفرت پر مبنی تقریر میں تکفیری دہشتگرد کا کہنا تھا کہ اگر ایف سی اور فوج نے انکی بات نہیں مانی تو وہ اور اسکی جماعت کا ہر فرد اپنے سنیوں پر بم باندھ کر نکل آئیں گے۔ اور پھر اس کے اگلے دن ہی شہر میں چڑھتے سورج کے ساتھ ہی تین شیعہ دوکاندار رمضان مینگل کے دہشتگردوں کی بربریت کا نشانہ بن گئے ۔

آخر کیوں ثبوت ہونے کے باوجود ان دہشتگردوں کو گرفتار نہیں کیاجارہا ۔کیا یہ تعصب نہیں کہ صدر ممنون حسین کے بیٹے پر حملہ کرنے والے قاتل بلوچستا ن سے فوراً دھر لیئے گئے،جبکہ اس حملہ میں صدر کا بیٹا محفوظ رہا، لیکن اِسی کوئٹہ شہر میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھنے والے شیعہ مسلمانوں کے قاتل آزاد گھوم رہے ہیں۔ آخر اس تعصب ،ناانصافی سے شیعہ قوم کیا نتیجہ اخذ کرے؟َاس سے یہی نتیجہ اخدکیا جاسکتا ہے کہ شیعہ نسل کشی میں ملوث دہشتگردوںکو ریاستی اور فوجی سرپرستی حاصل ہے۔ اگر ایسا نہیں ہے تو ریاست اور فوجی اداروں میں چھپے ان کالی بھیٹروں کو فوری گرفتار کیا جائے جو ان دہشتگردوں کی سرپرستی معاونت کررہی ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button