پاکستان

کراچی میں 200 دیوبندی مدارس طلبہ کو دہشتگردی کی تربیت دے رہے ہیں، ڈی جی رینجرز سندھ

ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل بلال اکبر نے کہا ہے کہ سانحہ صفورا میں بیرونی ہاتھ کے ملوث ہونے سے متعلق شواہد ملے ہیں، جن سے وفاقی وزارت داخلہ کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق کراچی میں سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس ہوا، جس کی سربراہی سینیٹر نسرین جلیل نے کی، اجلاس میں سینیٹر ستارا ایاز، سحر کامران، صائمہ وحید اور جہانزیب جمالدینی کے علاوہ آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی، ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر اور صوبائی سیکرٹری داخلہ بھی شریک ہوئے۔ اجلاس کے دوران کراچی میں امن و امان کی صورت حال کے حوالے سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے دی گئی بریفنگ میں کہا گیا کہ کراچی میں 4 ہزار مدارس ہیں، جن میں سے 5 فیصد طلبہ کو دہشتگردی کی تربیت دے رہے ہیں، اسکولوں اور مدارس سے غائب ہونے والے بچوں کو دہشتگردی کی تربیت دی جاتی ہے۔

میجر جنرل بلال اکبر نے کمیٹی کو بتایا کہ کراچی میں امن و امان کی بھرپور کوششیں کر رہے ہیں، سانحہ صفورا میں بیرونی ہاتھ ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں، اور اس معاملے سے وفاقی وزارت داخلہ کو آگاہ کر دیا گیا ہے، کراچی میں امن کیلئے اسلحہ لائنسز کی جانچ پڑتال بہت ضروری ہے، حکومت ضروری سمجھے تو گزشتہ 5 برسوں میں جاری کئے گئے تمام اسلحہ لائسنس منسوخ کر دیئے جائیں، اس کے علاوہ رینجرز کو اپنے طور پر کارروائی کا اختیار دیا جائے۔ آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی نے کمیٹی کے سوالات کے جواب میں کہا کہ سانحہ صفورا کی تحقیقات کیلئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے، اس واقعے میں 15 دہشتگرد ملوث ہیں، جن کا ماسٹر مائنڈ ایک بار پہلے بھی گرفتار ہو چکا تھا، تاہم اس بات کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ دہشتگرد کی رہائی کیسے عمل میں آئی۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے واقعے میں ملوث 4 دہشتگردوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے، جبکہ 11 کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button