پاکستان

الیکشن کمیشن کی طرف سے بحالی کے 24 گھنٹے بعد اسلامی تحریک پر دوبارہ پابندی عائد

چیف الیکشن کمشنر کی طرف سے بحالی کے 24 گھنٹے بعد گلگت بلتستان انتظامیہ نے تحریک اسلامی پر پھر پابندی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ 14 مئی کی تاریخ سے جاری محکمہ اطلاعات گلگت بلتستان کے حکم نامے میں بتایا گیا ہے کہ تحریک اسلامی سمیت 11 مذہبی جماعتوں پر پابندی عائد کر دی گئی ہے، لہٰذا کالعدم تنظیموں کی تشہیر اور انکے اشتہارات سے گریز کیا جائے چونکہ مذکورہ جماعتوں میں تحریک اسلامی بھی شامل ہے، اس پر گورنر کے حکم سے پابندی عائد کی ہے، نئے حکم نامے کے ساتھ منسلک سرکاری لسٹ میں تحریک اسلامی کو گیارہویں نمبر پر شامل کر لیا گیا ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ چیف الیکشن کمشنر گلگت بلتستان سید طاہر علی شاہ نے تحریک اسلامی کی جانب سے پابندی ہٹانے کی درخواست پر قانونی پیچیدگیوں کا مطالعہ کرنے کے بعد پابندی اٹھائی تھی اور انہیں اپنے نام کیساتھ گلگت بلتستان کے انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دی تھی۔

اس نوٹس کے ٹھیک 24 گھنٹے بعد انتظامیہ کی جانب سے جاری نوٹس میں انہیں دوبارہ انتخابات کی دوڑ سے باہر کر دیا ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ پابندی عائد اور بحال کرنے کی آنکھ مچولی کا اختتام کس طرح ہوگا۔ گلگت بلتستان کے انتخابات کے سلسلے میں اسلامی تحریک پر عائد پابندیوں کے سبب انتخابی مہم مفلوج ہو کر رہ گئی ہے اور تحریکی کارکنان بھی شش و پنچ میں مبتلا نظر آتے ہیں۔ اسلامی تحریک کے ساتھ گلگت بلتستان انتظامیہ اور الیکشن کمیشن کا متضاد رویہ انکی سیاسی ساکھ کو بری طرح متاثر کرے گا اور انتخابات میں انکی پوزیشن کمزور ہونے کے امکانات ہیں۔ انتظامیہ اور الیکشن کمیشن کو چاہیے کہ اسلامی تحریک کو اس فشار سے نکال کر انہیں صحیح اور حتمی فیصلہ دے، تاکہ اسلامی تحریک گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کے انتخابات میں حصہ لینے میں کامیاب ہوسکے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button