پاکستان

مفتی نعیم کی ایماء پر اورنگزیب فاروقی گروپ کے ہاتھوں اسماعیلی شیعہ مسلمانوں کاقتل عام اور رینجرز کی بے حسی

پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں اسمعیلی شیعہ مسلمانوں کی ایک بس پر سپاہ صحابہ کے دیوبندی دہشت گردوں کی فائرنگ سے 43 افراد شہید اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔ پولیس کے مطابق یہ واقعہ بدھ ١٣ مئی کی صبح صفورا چورنگی پر ساڑھے نو بجے کے قریب پیش آیا جب تین موٹر سائیکلوں پر سوار تکفیری دیوبندی حملہ آوروں نے ایک مسافر بس کو نشانہ بنایا۔

آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی نے جائے وقوعہ کے دورے کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ مختلف ہسپتالوں سے اب تک 43 افراد کی ہلاکت اور 13 کے زخمی ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حملہ اوروں کی تعداد چھ تھی جنھوں نے بس کو روکا، پہلے بس کے ڈرائیور کو گولی ماری اور پھر بس میں گھس کر بلاتفریق فائرنگ کی۔
غلام حیدر جمالی کے مطابق حملہ آوروں نے اس کارروائی میں نائن ایم ایم پستول استعمال کیے۔

حملے میں ہلاک ہونے والوں میں ستائیس مرد اور 16 خواتین شامل ہیں۔ فائرنگ سے زخمی ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں جنھیں قریب واقع میمن ہسپتال منتقل کیا گیا ہے – زخمیوں میں سے متعدد کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔

حملے کا نشانہ بننے والی مذکورہ بس میں شیعہ اسماعیلی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے 60 سے زیادہ افراد سوار تھے جو سکیم 33 کے علاقے الاظہرگارڈن سے عائشہ منزل پر واقع اسماعیلی جماعت خانے کی جانب جا رہے تھے۔

واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور رینجرز کے جوان جائے وقوعہ پر پہنچ گئے اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا تاہم دیوبندی حملہ آور فائرنگ کے بعد ناگن چورنگی کی دیوبندی مسجد صدیق اکبر اور بنوریہ مدرسہ کی جانب فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

گزشتہ چند مہینوں میں کراچی میں شیعہ بوہری، شیعہ اثنا عشری اور شیعہ اسماعیلی مسلمانوں کو تواتر سے سپاہ صحابہ و لشکر جھنگوی سے تعلق رکھنے والے دیوبندی تکفیری خوارج دہشت گردی کا نشانہ بنا رہے ہیں – تکفیری خوارج کے ہاتھوں بڑی تعداد میں سنی بریلوی، صوفی، احمدی اور ترقی پسند افراد بھی مارے گئے ہیں

چند روز قبل مفتی نعیم کے دیوبندی مدرسہ کی جانب سے قائد اعظم محمد علی جناح جو اسماعیلی شیعہ سے اثنا عشری شیعہ ہوۓ تھے کے گمراہ اور کافر ہونے کا فتویٰ جاری ہوا تھا – قائد اعظم کے بہت سے قریبی رشتہ دار اور ان کی اولاد اسماعیلی شیعہ ہے – اس نفرت انگیز فتوی کے بعد مفتی نعیم کے ہم مسلک اورنگزیب فاروقی کے ہاتھوں اسماعیلی شیعہ مسلمانوں کا قتل عام پاکستانی ریاست، حکومت اور انصاف پر ایک سوالیہ نشان ہے – سندھ رینجرز کے جنرل بلال اکبر اور بلوچستان ایف سی کے جنرل شیر افگن کالعدم تکفیری دہشت گرد تنظیم سپاہ صحابہ کے اورنگزیب فاروقی اور رمضان مینگل کے خلاف کاروائی کرنے سے گریز کر رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ سندھ اور بلوچستان میں شیعہ نسل کشی اور سنی بریلوی، احمدی، مسیحی، ہندو و دیگر پاکستانیوں کی ٹارگٹ کلنگز جاری ہیں – وقت آ گیا ہے کہ آئی ایس آئی کے چیف جنرل رضوان اختر کالعدم دہشت گرد تنظیم سپاہ صحابہ، جو اصل میں طالبان، لشکر جھنگوی اور جنداللہ کا ہی ایک نام اور چہرہ ہے، کے خلاف سخت کاروائی کریں اور لدھیانوی، فاروقی، مینگل کو پھانسی کے کٹہرے میں کھڑا کر کے قائد اعظم کے سچے سپاہی ہونے کا ثبوت دیں

fatwa

متعلقہ مضامین

Back to top button