پاکستان

امام کعبہ خاص مسلک سے مل رہے ہیں۔ وہ جامعہ نعیمیہ کیوں نہیں گئے؟مفتی گلزار نعیمی

شیعت نیوز۔ شیخ الحدیث مفتی گلزار احمد نعیمی پنجاب کے ایک علمی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے بارہ سال کی عمر میں قرآن پاک حفظ کیا۔ وہ مفتی اعظم پاکستان مفتی حسن نعیمی اور ڈاکٹر سرفراز نعیمی شہید کے شاگر خاص ہیں۔

ان کا کہنا تھا کےمجھے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ امام کعبہ ایک خاص مسلک کے لوگوں سے مل رہے ہیں، ان کے دورے کو مجموعی طور پر دیکھا جائے تو بخوبی اندازہ لگتا ہے کہ ان کا دورہ ایک خاص مسلک کے لوگوں کی حد تک محدود تھا اور ہے،مجھے ذاتی طور پر بہت تکلیف ہوئی ہے کہ امام کعبہ منصورہ اور جامعہ اشرفیہ تو تشریف لے گئے ہیں لیکن انہوں نے جامعہ نعیمیہ، جامعہ نظامیہ اور جامعۃ المنتظر کو اگنور کر دیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا جو حقیقی اہل سنت ہیں، جنہیں بریلوی کے عنوان سے جانا جاتا ہے، یہ پاکستان میں 60 سے 70 فی صد موجود ہیں، جبکہ اہل تشیع 15 سے 20 فی صد موجود ہیں، اس پوری تعداد کو ملا لیں تو یہ تعداد 80 فی صد سے بڑھ جاتی ہے، آپ اس تعداد کو اگنور کرکے کیسے پورے پاکستان کی حمایت حاصل کرسکتے ہیں۔؟ کیا آپ سعودی عرب سے فقط ان 15 فیصد لوگوں کی حمایت حاصل کرنے کیلئے آئے ہیں۔ اگر حمایت ہی حاصل کرنے آئے ہیں تو آپ کو ان لوگوں کیساتھ براہ راست مکالمہ کرنا چاہیے تھا جو ان سے اختلاف رکھتے ہیں، جن میں اہل سنت و اہل تشیع شامل ہیں۔ جناب جن کی حمایت کیلئے آپ یہاں تشریف لائے ہیں، وہ تو آپ کی آمد سے قبل ہی آپ کیلئے تحفظ حرمین شریفین کے نام سے ریلیاں نکال رہے تھے۔ وہ سیمینار منعقد کر رہے تھے، ان کیساتھ ملنے جلنے کی ضرورت تو نہیں تھی۔ میرا خیال یہ ہے امام کعبہ پاکستانیوں کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button