لبنان

آل سعود کے خلاف سید حسن نصراللہ کے تیر

ماہرین کا خیال ہے کہ حزب اللہ لبنان کے سربراہ کا گذشتہ ہفتے کا خطاب، آل سعود کی رسوائی کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوا ہے-
فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق عرب تجزیہ نگار رضوان الدیب نے ایک مقالے میں حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ کے بیانات پر سعودی عرب اور خلیج فارس کے عرب ممالک کے جنون آمیز ردعمل کا جائزہ لیتے ہوئے لکھا کہ اس کی وجہ واضح ہے- ماہرین کے مطابق اسلامی اور عرب رائے عامہ پر سید حسن نصراللہ کے بیانات کے اثرات بہت زیادہ ہیں اور تمام لوگ حسن نصراللہ کی شخصیت، تقوے، اور سچائی پر یقین رکھتے ہیں بالخصوص یمن کے بارے میں سید حسن نصراللہ کے بیانات نے اس ملک پر آل سعود کے حملے کو برملا کر دیا اور آل سعود کی ہیبت کو چکنا چور کردیا- ان رپورٹوں کے مطابق مختلف ملکوں میں سعودی سفیروں نے اپنے ایجنٹوں کو موٹی رقم دے کر سید حسن نصراللہ کی شبیہ خراب کرنے کی کوشش کی- آل سعود نے صرف اسی پر اکتفا نہیں کی بلکہ نوبت یہاں تک پہنچ گئی کہ لبنانی اور عرب ٹی وی چینلوں کو بھی دھمکی دی کہ اگر وہ سید حسن نصراللہ کے خطاب کو نشر کریں گے تو انھیں نائل سیٹ سے حذف کر دیا جائے گا- غیر ملکی رپوٹوں کے مطابق حزب اللہ لبنان کے سربراہ کے بیانات کو لوگ اتنی اہمیت دیتے ہیں کہ جس وقت یمن پر سعودی حملے کے بارے میں ٹی وی پر سید حسن نصراللہ کا خطاب نشر کیا جا رہا تھا اس وقت سعودی عرب کے بعض علاقوں، خلیج فارس کے ممالک اور مراکش سے صومالیہ تک سڑکوں پر سناٹا چھا گیا تھا- ماہرین کا خیال ہے کہ حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ کی حالیہ تقریر نے یمن پر حملے کے مقاصد اور آل سعود کی ہیبت چکناچور ہونے میں مرکزی کردار ادا کیا- جمال عبدالناصر کے بعد اب تک کسی بھی عرب رہنما نے سعودی عرب کے بارے میں ایسی باتیں زبان پر لانے کی ہمت نہیں کی- اپنے مقصد کے حصول یعنی یمن پر فوجی حملوں کا سلسلہ بند ہونے تک آل سعود پر سید حسن نصراللہ کے تیروں کی بارش جاری رہی اور انہی تمام وجوہات کی بنا پر آل سعود نے سید حسن نصراللہ کے بیانات پر بوکھلاکر جنون آمیز ردعمل ظاہر کیا ہے-

متعلقہ مضامین

Back to top button