ایران

یمن پر سعودی حملے بند، ایران کا ردعمل

اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کی ترجمان نے یمن کے خلاف سعودی عرب کے حملے بند ہونے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے اس سے پہلے بھی کہا تھا کہ یمن کے بحران کو فوجی طریقے سے حل نہیں کیا جا سکتا-
ایران کی وزارت خارجہ کی ترجمان مرضیہ افخم نے کہا ہے کہ قطعی طور پر جنگ بندی کا قیام اور بے گناہ انسانوں کا قتل عام روکنا ہی ایک منطقی اقدام تھا۔ مرضیہ افخم نے امید ظاہر کی ہے کہ اب یمن کے عوام کے لئے جلد از جلد انسانی امداد ارسال کرنے کے سلسلے میں اقدامات انجام دینے کی ضرورت ہے اور یمن میں ایک ہمہ گیر حکومت کی تشکیل کے مقصد سے تمام یمنی گروہوں اور پارٹیوں کے درمیان مذاکرات انجام پانے کے لئے حالات فراہم کئے جائیں۔ ایران کی وزارت خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ تمام فریق حالات کو بہتر بنانے میں مدد دیں گے۔ واضح رہے کہ یمن کے عوام کے خلاف ستائیس دنوں تک سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں نے اپنی وحشیانہ بمباری جاری رکھنے کے بعد آخر کار منگل کی رات کو اپنے حملے بند کرنے کا اعلان کر دیا اور اب وہ سیاسی راہ حل کے بارے میں غور کریں گے۔ سعودی عرب نے یمن کے صدر اور اس کی کابینہ کے استعفے اور فرار کے بعد، انہیں دوبارہ اقتدار میں لانے کی غرض سے امریکی ایماء پر چھبیس مارچ سے یمن کے خلاف شدید حملے شروع کر دیئے تھے کہ جن میں تین ہزار عام شہری شہید اور ہزاروں زخمی ہو گئے اور اس غریب ملک کی بنیادی تنصیبات کو بھی اربوں ڈالر کا نقصان پہنچا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button