پاکستان

یمن کا مسئلہ مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیںوزیراعظم نوازشریف

یمن کی صورتحال پر پالیسی بیان دیتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ حکومت نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال کا مختلف پہلوؤں سے جائزہ لیا، پارلیمنٹ کی مشترکہ قرارداد حکومتی پالیسی کے مطابق ہے تاہم خلیجی اتحادی اس قرارداد کو صحیح طورپر نہ سمجھ سکے، قرارداد کے بعد بھی کئی قسم کے بیانات سامنے آئے اور یمن کی صورتحال پر میڈیا میں بھی بہت کچھ سنا اور اس حوالے سے بہت کچھ واضح کرنا ضروری ہے۔
وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ پاکستان یمن میں حوثیوں کی کارروائیوں کی مذمت کرتا ہے، یمن کا مسئلہ مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں تاہم سعودی عرب کی سالمیت کو کوئی خطرہ ہوا تو اس کا سخت جواب دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب ہمارا قریبی اتحادی ہے اس کے کندھے سے کندھا ملا کر چلیں گے جب کہ سعودی عرب کی خودمختاری اور سالمیت ہماری خارجہ پالیسی کا بھی اہم حصہ ہے۔
وزیراعظم نے پالیسی بیان میں کہا کہ ہم بلاشک وشبہ خلیجی ریاستوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور اس مشکل وقت میں دوست ممالک کو تنہا نہیں چھوڑیں گے،زمینی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے سعودی عرب کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں اور سعودی بھائیوں کو یقین دلاتے ہیں کہ ہم ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ایران پر حوثی باغیوں کو مذاکرات کی میز پر لانے میں کردار ادا کرنے کے لیے زور دیا ہے، ہم یمن میں منصور ہادی کی حکومت کی بحالی پر یقین رکھتے ہیں کیونکہ ان کی حکومت کی بحالی امن کی طرف ایک اہم قدم ہوگا۔

واضح رہے کے 10اپریل کو ہونے والء پاریلانی اجلاس میں پیش کی گئی قرادار کو سعود ی احکام اور سعودیہ میڈیا کی جانب سے مسلسل پاکستان کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا 

متعلقہ مضامین

Back to top button