پاکستان

یمن کی جنگ اپنی نہیں،پاکستان کسی پرائی جنگ کا حصہ نہیں بنے،سول سوسائیٹی

جوائنٹ ایکشن کمیٹی، ویمن ایکشن فورم اور سول سوسائٹی کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ یمن کی جنگ اپنی نہیں پرائی ہے، پاکستان کو اس جنگ کا حصہ بننے کے بجائے سعودی عرب اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی کو ختم کرنے اور یمن کے معاملے کو مذاکرات سے حل کرنے کے لیے ثالثی کا کردار ادا کرنا چاہئے اور اس معاملے کے حل کے لیے مذاکرات شروع کرانے کے لیے اپنی کوششیں کرنی چاہئیں، پارلیمانی جماعتیں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پاکستانی فوج سعودی عرب بھیجنے کے بجائے یہ پالیسی طے کرے کہ پاکستان کو غیر متعلقہ تنازعات میں ملوث ہونے کے بجائے مشرق وسطیٰ اور عالمی امن میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ ان خیالات کا اظہار سماجی رہنما انیس ہارون نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ڈاکٹر ریاض احمد شیخ، فرح پروین، سعید بلوچ، منہاز الرحمن اور دیگر بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اس وقت دہشت گردی سمیت دیگر مسائل کا سامنا ہے اور پاکستانی فوج دہشت گردوں کے خلاف ملک میں آپریشن ضرب عضب سمیت سلامتی دیگر امور میں مصروف ہے۔ پاکستان کو کسی بھی جنگ کا حصہ نہیں بننا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت خطے میں سعودی عرب اور ایران کے درمیان تنازعہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یمن کی صورت حال کو مذاکرات سے حل کرنے کی ضرورت ہے اور پاکستان اس حوالے سے سفارتی سطح پر بہترین کردار ادا کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان کی فوج سعودی عرب بھیجی گئی تو اس سے پاکستان کی اندرونی صورت حال خراب ہو جائے گی۔ افغان جنگ سمیت ماضی کی پرائی جنگوں میں حصہ لینے کے حالات پاکستان آج تک بھگت رہا ہے۔ اس لیے حکومت کو صورت حال کا جائزہ لینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی فوج کو کسی ملک کی حفاظت کے لیے بھیجنا آئین پاکستان کی خلاف ورزی ہوگی۔ حکومت اس معاملے پر سنجیدہ کردار ادا کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ سلامتی کونسل اس معاملے کو حل کرنے میں اپنا کردار ادا کرے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button