دنیا

داعش کی ہوس کانشانہ بننے والی مظلوم لڑکیوں کی کہانی ان کی زبانی!۔

عالمی دہشت گردتنظیم داعش نے سرزمین عراق وشام کے باسیوں کے ساتھ کیاکیامظالم نہیں کیے؟ انہیں قتل کیا،ان کے جان،مال یہاں تک کہ ناموس کوبھی نہیں چھوڑا،جہاں داعش نے اپنے زعم باطل ایک اسلامی قانون متعارف کرایا جس کے ذریعے لڑکیوں،عورتوں،بیواوں کوان گمراہ دینی طریقے سے اپنے چنگل میں پھنسادیا،وہ طریقہ ہے ان کاجہادالنکاح،ہاں جہادالنکاح وہ گمراہ کن طریقہ ہے جس کے ذریعے داعشیوں نے عراق وشام میں کسی بھی لڑکی،مطلقہ اوربیواوں کونہیں بخشاجن کی عصمت دری نہیں کی ہو،کیوں نہ ہوایسا؟جہادالنکاح تووہ حکم ہے جوداعش کے ائمہ کفرکاوہ فتوی ہے جسےزعم باطل "دولت اسلامیہ” کے فلاح وصلاح کے لئےصادرکیاتھا۔

ہم نے اس قبل بھی اپنے مختلف مضامین میں اس بات پرروشنی ڈالنے کی کوشش کی تھی کہ نام نہادجہاالنکاح کے خوف سے خطے سے بہت بڑی تعدادمیں لڑکیاں،خواتین بھاگ نکلنے میں کامیاب بھی ہوئی ہیں،جب انہیں اس بات کاانکشاف ہواکہ النصرہ فرنٹ اورجیش الحرکے دہشت گردان کی تذلیل کررہے ہیں اوران کے ساتھ اجتماعی زیادتی کرتے ہیں،جس پربہت ساری عورتیں راضی نہیں ہوتی تھیں لیکن دہشت انہیں مجبورکرتے تھے،تاہم درجنوں خواتین ان کے چنگل سے بھاگ نکلنے میں کامیاب ہوگئیں۔
اس حوالے سے چندخواتین بھاگ کرلبنان پہنچی ہوئی تھیں جن سے ہمارے نمائندے نے ملاقات کی اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ وہ داعشیون کے چنگل میں کیسے پھنس گئی تھیں اورپھرکس طرح ان سے بھاگ نکلنے میں کامیاب ہوئیں؟
ان میں موجودایک عورت جواپنی عمرکی تیسری دہائی میں داخل تھی اپنی سرگزشت یوں بتایا:
میں دراصل اندھے بھروسے کی وجہ سے ان کے ہاتھوں پھنس گئی،میں نے اپناسب کچھ مال،جان ان دہشت گردوں پرقربان کردیا،اگرچہ میں اس وقت غیرشادی شدہ ہوں،میرا گمان تھا کہ میں خداکی راہ میں جہادکررہی ہوں،لیکن انہوں نے مجھے ذلیل کردیا،مجھ پرزدوکوب کیا،اورہروہ کام میرے ساتھ کیاجوہ چاہتے تھے،آخرمیں مجھے بے یارمددگار اس وقت پھینک دیاجب میں نے ان کے ساتھ اجتماعی بدفعلی کروانے سے انکارکیا،جب مجھے معلوم ہواکہ یہ نام نہادجہاالنکاح ایک حرام عمل ہے،یہ صرف ان کی جنسی خواہشات کی تسکین کے علاوہ کچھ نہیں ہے،سو آج میں اپنی پوری زندگی لٹ چکی ہوں،اورمیں ان کے آتش کدےسے اس وقت بھاگ نکلی جب انہوں نے مجھے قتل کااردہ کیا۔
سعاد نے مزیدکہاجب میں چھوٹی تھی تونماز،روزہ،پردہ،اورعفت کی بڑی پابند تھی،میں نے کبھی بھی نہیں سوچاتھا کہ ایسابراسلوک بھی میرے ساتھ ہوگا،اورمیرے گھروالے بھی سختی کے ساتھ میری حفاظت کرتے تھے، پھرجب سے خطے میں داعشی انقلاب شروع ہواتو ہم نے مجاہدین کی خوب امدادکی،میرا بھائی "جیش الحر”کاایک سخت گیرجنگجوتھا،وہ مجھے کبھی بھی گھرسےباہرنکلنے کی اجازت تک دیتاتھا،لیکن ایک دن اچانک اس کی حرکت دیکھ کر میں حیران رہ گئی کہ وہ مجھے اس بات پریقین دلانے لگاکہ میں مجاہدین کے ساتھ جہادالنکاح کروں تاکہ میں بھی خداکی راہ میں مجاہدہ بن جائوں،یہ سن کرمیں نے ان کے ساتھ جھگڑاکیا،پھروہ مجھے دھمکیاں دینے لگا اورکہاکہ تم خدا کے حکم سے انکارکرتی ہو،تمہیں مجاہدین کی کامیابی اوربشارالاسدکی حکومت گرانےکے لئے جہاد کرنی چاہئیے،جب وہ مجھے ان کی چھاونی لے گیا اورمیں ان کے ساتھ رہنے لگی،یوں وہ اپنے پروگرام کے مطابق میرے ساتھ روزانہ 10افرادبدفعلی کرتے تھے۔
دوسری جانب اس کے برابرمیں ایک عورت اپنے چہرے کارنگ گنوابیٹھی تھی نے اپنی کہانی یوں سنائی:
میرا نام بسمہ ہے میں عمرکے تیسری دہائی کوچھوچکی ہوں، اور3بچوں کی ماں ہوں،لیکن دوران جنگ ان ظالموں نے میرے تینوں کوبچوں قتل کیا،اورمیں اپنےشوہرکے ساتھ بیٹھی ہوئی تھی کہ ایک دن اسے بھی دہشت گرداٹھاکرلے گئے،اس کے2دن ہمارے گھرپربعد3مسلح دہشت گرداورآئے،کہنے ہم لواء الفاروق سے آئے ہیں،اس وقت میں گھرپراکیلی تھی،سومیں بھاگ بھی نہیں سکتی تھی،اتنے میں وہ کہنے لگے کیاتم ہمارے بزرگوں کے فتوی جہادالنکاح پرعمل کرتی ہو؟،میں نے کہاوہ کیسے میں توشادی شدہ ہوں؟ کہنے لگے تمہاراشوہرماراگیاہے،اب تم بیوہ ہوچکی ہو،لہٰذا اب تم جہاالنکاح کر سکتی ہو،میں نے منع کیا،اورکہا تومیں عدت میں ہوں پھر،اورایساکرناحرام عمل ہے،میں کیوں حرام کام کروں؟کہنے لگے نہیں ،اس کے جواز کے لئےہمارے شیخ کافتوی ہے تمہیں کچھ نہیں ہوگا، میں نے منع کیا اوربھاگنے کی کوشش کی،تووہ مجھے دھمکیاں دینے لگے،ان میں سے ایک نے کہااگرتم مجاہدین کے ساتھ جہاالنکاح نہیں کروگی توہم تمہیں قتل کریں گے،یہ کہہ کروہ مجھے جبری اٹھا کراپنے ٹھکانے لے گئے اورمیرے ساتھ جہادالنکاح کےنام سےاجتماعی زیادتی کیے۔
اس نےمزیدکہاکہ وہاں پہنچ کربھی میں شروع میں منع کرتی رہی،اس کے بعد5افراداورداخل ہوئے اورمیرے ساتھ زبردستی کرناچاہا،جب میں منع کیاتومجھے قتل کی دھمکیاں دینے لگے،پھرمیں نے آخر میں کہا،اس وقت میں بیمارہوں لہٰذا میں ابھی نہیں کرواسکتی،چلوکوئی بعدنہیں میں2دنوں کے کرواوں گی،جب رات کااندھیرامکمل طریقے سے چھاگیاتومیں چاقوسے میری حفاظت مامور گارڈ کو مارڈالی اوربھاگ نکلنے میں کامیاب ہوئی،کیونکہ ان کے ساتھ ذلالت کی زندگی گزارنامیں نہیں چاہتی تھی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button