لبنان

لبنان،حزب اللہ کی جانب سے”یوم مادر”کاانعقاد۔

شیعیت نیوز{مانٹرنگ ڈیسک}لبنان کے شمال میں واقع شہرنہران میں "یوم مادر”کے حوالے سے حزب اللہ کی جانب سے ایک جشن کااہتمام کیاگیا جہاں بڑی تعدادمیں مقامی علاقے کی مائووں سمیت شہید بزرگ قائدالحاج عمادمغنیہ کی والدہ گرامی نے بھی شرکت کی۔

المنارٹی وی رپورٹ کے مطابق اس پرنورمحفل کاآغازماں کی تعریف واہمیت،پھرلبنانی قومی اورحزب اللہ کے ترانے کے ساتھ برادرحسین الحاج کی تلاوت قرآن مجیدسے ہوا۔
اس حوالے سے حبوش شہرکے امام جمعہ شیخ حسین سلیم نے جشن میں شرکت کرنے والی تمام مائوں اورخاص طور سے شہداء کی مائوں کواس پرنورجشن میں خوش آمدید کہنے کے بعدکہا کہ ماں کی خدمت دراصل ایک الہٰی خوشنودی ہے،لہٰذاجواپنی ماں کا اطاعت گزارہوتاہے وہ دراصل اپنی امت کاخادم ہوتاہے اورراہ خدامیں نذرانہِ شہادت پیش کرتاہے پھر اس سےبلند کوئی اطاعت ہوتی ہی نہیں ہے۔
اس کے بعد شہید سید حسین الموسوی کی والدہ نے کہا کہ ایک مجاہد ماں جواپنی اولاد کوراہ خدامیں جہادکی تربیت کرتی ہےکے صبروتحمل کے حوالے یوں روشنی ڈالی۔
"آپ دیکھیں کہ شہید کی ماں کس طرح وحی والٰہی کودرک کرتی ہے کہ وہ اپنے لختِ جگر کو پہلے مرحلے میں میدان جہادکے لئے وداع کرتی ہےجبکپ اسےیہ معلوم بھی ہوتا ہے کہ اس کابیٹا واپس بھی نہیں آئے گا،دوسرے مرحلے میں جب وہ اس کی شہادت کی خبرسنتی ہے،تیسرے مرحلے میں وہ اپنے لختِ جگرکے جنازے کودیکھتی ہے اور دوبارہ آخری وداع کرکے قبرکے حوالے کرتی ہے،توکتنی ایسی خوش قسمت مائیں ہیں جو یہ عمل بارباردہراتی ہیں،میراسلام ہو ایسی مائوں پرجوبی بی زینب۔ع۔کی سیرت پر چلتی ہوئی صبرکے دامن کومضبوطی سے پکڑکےرکھتی ہیں۔
اس کے بعد شہیدِ بزرگوار الحاج عمادمغنیہ کی والدہ نے درود وسلام کے بعدکہا:
"ہم ان صالح علمائے کرام کے شکرگزارہیں جن کی وجودوتربیت کی وجہ سے ہی آج ایک نسل باقی ہیں جوکربلاء میں امام حسین ۔ع۔کی بلند کی ہوئی نداء پرلبیک کہتے ہیں اس لئے کہ آج ہم ایک دوسری کربلاء میں تکفیروں کے ساتھ نبرآزاماء ہیں”۔
انہوں نے مزیدکہا کہ نیک مائیں وہ ہوتی ہیں جونیک اولادوں کی تربیت کرتی ہیں،اس لئے کہ آج اگر وہ نہ ہوتی تو اتنی تعدادمیں مجاہداورشہداء پیداکہاں سے ہوتے؟جواس وقت ہماری حفاظت کررہے ہیں ،پوری دنیامیں ہماری دفاع کرتے ہیں،اس لئے کہ ہم صرف لبنان کی حددود تک محدودنہیں ہیں،ہم پوری امت، پوری عالم انسایت کے بارے سوچتے ہیں،انشاءاللہ ہم مجاہدوں کی مائوں سے یہی ہمت و عطاء کاتقاضاکرتے رہیں گے،اس لئے کہ ہم میں سےکیاکوئی ایسی ماں ہے جوشہید کی ماں بننے کی خواہش نہیں رکھتی ہو؟”
اس کے بعدالحاجہ ام عمادنے شہادت وجہادکے حوالے سے اپنی خطاب میں کہا کہ جوانوں کی وجود میں شہادت کاجذبہ ہوناچاہئے،اس لئے یہ ان کے واجبات میں شامل ہیں،جب جاکرانہیں عزت وکرامت حاصل ہوتی ہے،لہٰذا ہمیں اس بات پرفخرکرناچاہئیے کہ ہمارے پاس تمام طاقت وعزت کے ساتھ مقاومت موجود ہے،آپ حکام کی طرف کبھی بھی مت دیکھو،بلکہ ہمیشہ اپنی نظریں عوام کی طرف رکھو جوہمارے لئےمحبت کرتی ہے اورہم سےیہ آرزورکھتی ہے کہ ہم اپنے جہادی واجبات کوادکریں۔
انہوں نے کہا”ہم کیسے کامیابی وکامرانی سے سرفرازنہیں ہوسکتے جب تک ہمارے درمیان ایسی مائیں موجودہوں جواپنے لختِ جگرکومیدان جہادکےلئے تیارکرکے کہتی ہوں،بیٹاخداحافظ اللہ تمہارے ساتھ ہے،اورایسی بیویاں ہوں جو اپنے سرتاجوں کی شہادت کے بعدامانتداری کامظاہرکرتی ہوئی اپنی ذمہ داریوں کواحسن طریقے سےنبھاتی ہوں،اورایسی عورتیں ہوں جن کی وجود مقاومت کاحصہ ہے،ہم زینبی۔ع ہیں،زینب۔ع۔کے کرادرپرچلتی رہیں گے جس نے یزیدلعین کے سامنے کھڑے ہوکرفرمایاتھا کہ "خداکی قسم تم ہمارے ذکر کو ہرگزختم نہیں سکوگے”،لہٰذا جب تک آل محمد۔ع۔کے ذکر باقی ہے ہم رہیں گے۔
اس کے بعدآخرمیں تمام شہداء کے مائوں کوام شہیداعماد مغنیہ کے ہاتھ سے مختلف تحائف تقسیم کئے گئے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button