مقالہ جات

سعوديہ ميں انقلاب

سعودی فرمانروا عبداللہ بن عبدالعزیز کی وفات۔
ملک عبداللہ جو کہ پچھلے دس سال سے سعودی فرمانروا تھے ان کی وفات سے جہاں پوری دنیا کے اندر سوگ منایاگیا وہاں سعودی عرب کے اندرسوگ کے ساتھ ساتھ کچھ خاص تبدیلیاں آئیں۔ جب سعودی عوام جمعہ كی صبح بيدارهوئی تو مملكت ميں ايک حقيقی انقلاب آ چکا تها. جب كہ شاہی خاندان پر ملک عبدالله كی موت كی خبر كے فورا بعد ايمرجنسی كی حالت چھائی ہوئی تھی. اور ولی عهد اور نائب ولی عهد كے منصب كے حصول کے لئے دوڑ جاری تهی كيونكہ سابقہ ولی عهد اب فرمانروا اور ملک عبداللہ كے عهدےپر فائز هو چکا تھا. اور مناصب كے حصول پر شاهی خاندان ميں اختلافات زوروں پر تھی. اس اقتدار کی دوڑ دھوپ میں بہت ہی بنیادی تبدیلیاں آئیں جو کہ شاہی خاندان میں اختلافات کو واضح کرتی ہیں اور سعودی خاندان میں مختلف گروپس کی نشاندہی کرتی ہیں۔ جب کہ اس سے پہلے شاہی خاندان کے اختلافات اور ایک دوسرے کی پالیسیوں پر تصادم اس حد تک نہیں پہنچا تھا کہ جس سے دنیا کے اندر سعودی پالیسی پر نظر ثانی ہو۔

ملک عبداللہ کیمپ کی معزولی اور مرحوم کے خواب اسکے ساتھ دفن۔
جب سعودی عوام رياض شهر ميں نماز جمعه ادا كر رهی تهی عین اسی وقت ملک سلمان بن عبدالعزيز نے امير محمد بن نايف بن عبدالعزيز كے وليعهد كے نائب اور ديوان ملكی كے رئيس خالد التويجری كو عہدے سے فارغ كرنيكا حكم نامه صادر كر دياكيونكہ گزشتہ ملك عبدالله کی 10 ساله دور ميں وه سعودی حكومت ميں سب سے زياده طاقتور شخص تها.
امير محمد بن نايف كی ولی عهد كے نائب بننے سے ظاهر هوتا هے كه آئنده سعودی عرب كی حكومت ملك عبدالله كے بیٹے متعب كے پاس جانے كا خواب انكے مرنے كيساتهـ ہی چکنا چور هو گیا. كيونكہ ملك عبدالله نے وليعهد كے نائب كا عهده اپنے بیٹے كوبادشاه بنانے كيلئے ايجاد كيا تها كه شايد نئی پشت ميں جب حكومت منتقل هوگی تو سب سے پہلے اسكا بيٹا متعب بادشاه بنے گا كيونكہ ابھی تک فقط مملكت كے بانی ملك عبدالعزيز كے بيٹے ہی حكمران بنتے آ رہے ہیں اور موجوده ملك كاوليعہد بھی عبدالعزيز كاآخری بیٹا ہے اور اس کے بعد نسل نو كی بادشاہت پر سب كی نظر ہے كہ وه كس كی بیٹوں ميں منتقل هوگی.
امير متعب بن عبدالله كا سب سے بڑا حليف خالد التويجری تها كيونكہ اس كے باپ نے اسے بہت با اختيار بنا دياتها. جس کے بارے ميں سعودی لوگ کہتے تھے كہ حقیقی بادشاه تو يه شخص ہے. اور سب كجهـ ہی چلا رها ہے. اور امير متعب كا دوسرا طاقتور حليف امير بندر بن سلطان تها انٹیلی جنس كے سربراه كے عهدہ سے فارغ هونے سے پہلے بہت مغرور جابر اور متكبر تها. ليكن اب تو وه اپنے كيمپ (متعب , التويجري . بندر) کے گرنے كے ساتهـ مكمل طور پر گر چکا ہے۔
ملك عبد الله بن عبدالعزيز نے نائب ولی عهد كا عهده بنا كر امير مقرن بن عبد العزيز نائب ولی العهد بناياتها كيونكه اس كا تعلق بهي متعب , التويجري اور بندر كيمب سے تها سابقه ولی عهد كی وفات پر امير مقرن كو ولی عهد بنايا گیا ليكن نائب ولی عهد پر اختلافات چل رهے تھے كه كون بنے گا۔ كيا امير متعب بن عبدالله يا امير محمد بن نايف ليكن موجوده ملك سلمان نے ملك عبدالله كے دفن سے پہلے ہی محمد بن نايف كا فرمان صادر كر ديا تاكه ملك , ولی العهد اور نائب ولی العهد سب كی بيعت اسی رات اكٹھی هو جائے اور خالد التويجری كو ديوان ملكی سے فارغ كرنيكا فرمان بهی جاری كر ديا اور بندر بن سلطان خود هی غائب ہو گیا اور يہ تمام فيصلے ملك عبداللہ كے دفن سے 2 گھنٹے پہلے اور بيعت كے اجتماع سے چند گھنٹے پہلے نماز جمعه كے وقت كیے گئے۔

سعودی عرب میں آئندہ متوقع تبدیلیاں۔

سعودی حكومت كے با خبر ذرائع سے پتہ چلا ہے كه ولی عهد امير مقرن بن عبدالعزیزكو بهی تھوڑے عرصے كے بعد فارغ كر دياجائيگا كيونكہ اس كے تعلقات امير متعب بن عبدالله كے ساتهـ ہیں اور عنقريب محمد بن نايف ولی عهد ہونگے ..اور اس طرح اس کیمپ مكمل خاته هو جائے گا جو كہ ايک طويل عرصے سے حاكم تها.
سب لوگ جانتے ہیں كه موجوده ملك امير سلمان اور امير بندر بن سلطان کے مابين كافی عرصہ سے اختلافات ہیں كيونكہ سلمان وزير داخله اور بندر انٹیلی جنس كے سربراه تهے. اور هميشہ دونوں كی سوچ ميں بہت فاصلہ پایاجاتاتها اور شديد اختلافات پائے جاتے تهے.

مملكت ميں تيزی سے آنے والی تبديلياں ايک مكمل انقلاب ہیں امير بندر اور متعب اور التويجری كا مستقبل تاريک هو چكا ہے اور متوقع ہے كه يہ لوگ مملكت سے باہر زندگی بسر كريں گے. اور يہ بهی توقع كيجاتی هے كه انكے جانے سے عراق وشام ولبنان اور ديگر دنيا كے مختلف ممالک كے بارے ميں سعودی عرب كو متشدد پالیسی تبدیل کرنے مدد ملے گی۔ دهشت گردوں کی سرپرستی ميں اور دوسرے ممالک كے امن كو خطرات ميں مبتلا كرنے والى پالیسی ریوائز هوگی . كيونكہ دنيا اب مزيد اس تباه كن پالیسی كی متحمل نہیں اور عالم اسلام كو امنی بحرانوں سے نكالنے كے لئےمملکت كے نئے امير سلمان بن عبد العزيزاپنی نئی ٹیم كيساتهـ خطے كے اندر ايران وپاكستان سميت سب ممالک كيساتهـ تعاون كا هاتھ بڑھائیں گے اور ان جنگوں كے خاتمے ميں بنيادی كردار ادا كريں گے. اور مشتركہ جدوجہد سے دهشت گردی كا خاتمه ہوگا اور تكفيريت سے نجات ملے گی۔

 

متعلقہ مضامین

Back to top button