پاکستان

باڑہ کا کالعدم تکفیری دہشتگرد گروہ ’’امربالمعروف‘‘ داعش کی پاکستانی شاخ سے مل گیا

تشدد ترک کر کے فوجی آپریشن میں خیبر ایجنسی کی سیاسی انتظامیہ سے تعاون کا اعلان کرنے کے بمشکل ہفتہ بعد امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے ارکان اپنی قیادت سے بغاوت کر کے داعش کی پاکستانی شاخ سے مل گئے ہیں جس سے داعش مزید مضبوط ہوئی ہے۔ 10جنوری2015ء کو پاکستانی سیکورٹی فورسز اور مختلف گروپوں کے جنگجوئوں کے درمیان شدید لڑائی کے بعد باڑہ کے ایک کالعدم گروہ امر بالمعروف و نہی عن المنکر نے تشدد چھوڑنے اور ریاست کی رٹ قائم کرنے کے لئے خیبر ایجنسی کی سیاسی انتظامیہ سے تعاون کا اعلان کیا۔ مشرف کے دور میں کالعدم قرار دیئے گئے گروپ کے سربراہ نے برقمبریل قبیلہ کے گرینڈ جرگے میں اس فیصلے کا اعلان کیا تھا۔ جرگے میں رکن قومی اسمبلی ناصر خان آفریدی، دو سابق ارکان قومی اسمبلی عبداللطیف آفریدی، حمیداللہ جان آفریدی، پولیٹیکل ایڈمنسٹریشن کے حکام اور قبائل شیخمل خیل، وندگری اور درے پلدر کے3000قبائلی شریک ہوئے تھے۔ کالعدم گروپ کے رہنمائوں نے انتظامیہ کو اپنی نجی جیلیں ختم کرنے، مکانات پر سے اپنے جھنڈے اتارنے اور مکمل سیزفائر کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔ جرگے نے ریاست کے دشمنوں اور مطلوب افراد کو پناہ نہ دینے اور ایسے عناصر کو پولیٹیکل انتظامیہ کے حوالے کرنے کا یقین دلایا تھا۔ جرگے نے فیصلے کی خلاف ورزی یا دہشت گردی میں ملوث فرد پر 2 کروڑ روپے جرمانہ کرنے اور اس کا گھر جلا دینے کا فیصلہ کیا تھا۔ جرگے نے انتظامیہ پر جنگجو گروپوں کے خوف سےباڑہ چھوڑنے والے قمبر خیل خاندانوں کی باعزت واپسی اور تحفظ پر زور دیا تھا۔ اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ باڑہ محمد ناصر نے باڑہ کے بیشتر علاقوں میں انتظامیہ کی رٹ بحال ہونے کا اعلان کیا تھا تاہم بمشکل ہفتہ بعد 17 جنوری کو امر بالمعروف کے50 کے قریب جنگجوئوں نے کمانڈر حیا خان اور وحید خان کی قیادت میں جرگے اور انتظامیہ کے درمیان جنگ بندی کے خلاف بغاوت کر دی اور داعش پاکستان شاخ میں شامل ہو گئے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button