مقالہ جات

ڈاکٹر خالد سومرو کا قتل سندھ میں، قاتل کوئٹہ اور جھنگ میں اور غصہ پشاور میں؟

جمعیت علمائے اسلام سندھ کے رہنما ڈاکٹر خالد سومرو کا قتل سکھر میں ہوا، قتل کرنے والے ٹارگٹ کلرز کو کالعدم دیوبندی تکفیری دہشت گرد تنظیم سپاہ صحابہ بلوچستان کے رمضان مینگل نے اورنگزیب فاروقی کی ایما پر بھیجا تھا، قتل کی ذمہ داری سندھ میں پیپلز پارٹی اور وفاق و بلوچستان میں نواز شریف کی حکومت پر عائد ہوتی ہے لیکن جمعیت کے کارکنوں اور دیوبندی مدرسوں کے طالبوں نے غصہ صوبہ خیبر پختون خواہ میں عمران خان کی تحریک انصاف کی حکومت پر نکالا جبکہ اس طرح کے پر تشدد اور اشتعال انگیز مظاہرے لاہور یا کراچی میں نہیں کیے گئے

پشاور سے بی بی سی کے نمائندے عزیز اللہ خان کے مطابق پشاور میں اس واقعہ کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی جس کے شرکا شہر کی مختلف شاہراہوں سے ہوتے ہوئے رنگ روڈ پہنچے اور وہاں موٹر وے پر دھرنا دیا۔ جے یوآئی کے کارکنوں کے دھرنے کی وجہ سے وزیر اعلیٰ خیبر پشتونخوا پرویز خٹک کی سربراہی میں اسلام آباد جانے والے پی ٹی آئی کے کارکن موٹر وے سے نہیں جاسکے بلکہ انہیں جی ٹی روڈ سے جانا پڑا۔ پشاور اور دیگر علاقوں میں دیوبندی مدرسوں کے طالبوں نے عمران خان، وزیر اعلی پرویز خٹک اور تحریک انصاف کے خلاف زبردست نعرے بازی کی اور غلیظ زبان استعمال کی – ایک طالب نے عمران خان کی قد آدم تصویر کے سامنے شلوار اتار کر دیوبندی مدرسوںمیں سکھائی جانے والی اخلاقی قدروں کا برملا اظہار کیا جس پر جمعیت علما اسلام اور سپاہ صحابہ کے کارکنوں نے تالیاں بجائیں

sa

پشاور کے علاوہ خیبر پشتونخوا کے دیگر علاقوں میں بھی جے یو آئی کے زیر اہتمام احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔ کرک کے علاقے میں ہائی وے کی بندش پر تحریک انصاف اور جے یوآئی کے کارکنوں کے درمیان جھڑپ ہوتے ہوتے رہ گئی اور پولیس نے مداخلت کرکے تحریک انصاف کے کارکنوں کو وہاں سے پر امن طور پر اسلام آباد کے لیئے روانہ کیا – بتایا جاتا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے مولانا فضل الرحمن کو درخوست کی گئ تھی کہ اسلام آباد میں تحریک انصاف کے دھرنے اور جلسے میں رکاوٹ ڈالی جائے – وزیراعلی پرویز خٹک نے جمعیت کے اس رویے کا سخت نوٹس لیا ہے – مزید براں پولیس کو ہدایت کی ہے کہ صوبہ بھر میں ہونے والی ٹارگٹ کلنگز میں جن میں شیعہ، سنی صوفی، بریلوی، سکھ اور مسیحی افراد کو چن چن کر قتل کیا جا رہا ہے میں ملوث دیوبندی مدارس اور کالعدم تنظیموں کے خلاف بھر پور کاروائی کی جائے

 بشکریہ lub.com

متعلقہ مضامین

Back to top button