پاکستان

دیوبندی مفتی نعیم کا خاص مفتی اعجاز اللہ مدرسہ میں 11 سالہ بچی کے ساتھ زنا کر کے فرار مفتی نعیم گناہ پر پردہ ڈالنے کےلیے سرگرم

پاکستان کے سب سے بڑے تجارتی مرکز کراچی کے علاقے پٹیل پاڑہ میں واقع دیوبندی مدرسہ جامعہ تعلیم القرآن کے مفتی اعجاز اللہ 11 بچی کا ریپ کرکے فرار ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق اہل سنت کے ایک نامور عالم دین نے شیعہ نیوز ڈاٹ کام ڈاٹ پی کے کے ذرائع کو بتایا ہے کہ پٹیل پاڑہ میں واقع جامعہ تعلیم القرآن کے مفتی اعجاز اللہ اپنے ہی مدرسہ کی 11 سالہ ننھی طالبہ کے ساتھ جہاد النکاح کے نام پر زنا کرکے فرار ہوگئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق مذکورہ مفتی کو بچانے کیلئے جامعہ بنوریہ العالمیہ کے مہتمم اور نامور دیوبندی عالم مفتی محمد نعیم بھی سرگرم ہوگئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق مفتی نعیم نے مفتی اعجاز اللہ کے بچانے کیلئے بچی کے گھر والوں سمیت پولیس کو بھی لاکھوں روپے رشوت کی پیشکش کی ہے۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ دیوبندی مفتی کی اس حرکت پر کسی بھی دیوبندی مرکز سے نہ تو اس واقعہ کی مذمت کی گئی ہے اور نہ ہی مفتی اعجاز اللہ کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا بات ہوئی ہے بلکہ دیوبندی مدارس کے مفتیان کرام اپنے پیٹی بند بھائی کو بچانے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں۔ میڈیا سےبھی اس واقعہ کو چھپایا جا رہا ہے تاکہ دیوبندیت کا اصلی چہرہ عوام کے سامنے نا آسکے۔

ہمارا دیوبندی مفتیان کرام سے سوال ہے کہ
کیا زنا اسلام میں حرام ہے اور اگر حرام ہے تو کیا اس کی سزا کا اطلاق صرف عام افراد پر ہی ہوتا ہے ، کیا دیوبندی مولوی اس سزا سے مبرا ہیں؟
کیا مذکورہ بچی جس کے ساتھ جہاد النکاح کے نام پر زناکیا گیا ہے کو انصاف کی فراہمی سے دین اسلام منع کرتا ہے، اگر دین اسلام ایک کافر کو بھی انصاف فراہم کرنے کی ہدایت کرتا ہے تو پھر اس مسلمان بچی کے ساتھ ناانصافی کیوں؟
ظلم پر پردہ ڈالنے والا بھی ظالم کے ظلم میں برابر کا شریک ہے، کیا مفتی نعیم بھی مفتی اعجاز اللہ کے جرم میں برابر کے شریک ہیں، تو کیا مفتی نعیم پر بھی اس سلسلے میں حد جاری کی جاسکتی ہے؟
کیا جہادالنکاح کے نام پر مسلمان لڑکیوں کی عزت کی پامالی کی اجازت اسلام نے دیوبندی مفتیوں کو دی ہے، اگر نہیں دی ہے تو اس کے خلاف فتویٰ کب آئے گا؟

متعلقہ مضامین

Back to top button