پاکستانیو! نئی سازش کے لئے ہوشیار
گزشتہ کئی دہائیوں سے بین الاقوامی سازشوں کی شکار مظلوم پاکستانی قوم اب ایک نئے بین الاقوامی فتنے اور سازش بنام داعش (Islamic State – ISIS) سے نبرد آزم ہونے کے لئے کمر باندھ لے۔ اطلاعات کے مطابق 60 ہزار سے زیادہ پاکستانی عوام اور سینکڑوں قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کے قتل کے ذمہ دار نام نہاد جہادی گروہ بشمول تحریکِ طالبان پاکستان، طالبان، لشکرِ جھنگوی، جُنداللّہ، سپاہِ صحابہ و دیگر تکفیری دھشت گرد گروہ اب دھشت گردی اور قتل و غارت گری کی نئی صورت یعنی داعش (IS) میں شمولیت اختیار کررہے ہیں، اور پاکستان میں نئے انداز سے بربریت پسند کاروائیوں کا آغاز کرنے کے درپے ہیں۔
خدا ان ظالمو پر لعنت کرے!
پاکستان کی وزارتِ داخلہ گو اس حقیقت سے انکاری ہے لیکن یہ بالکل اسی طرح جھوٹ ہے جس طرح انھوں نے کراچی میں طالبان کی موجودگی کا انکار کیا تھا لیکن بعد میں وہ ہی وزراء کراچی میں جہادیوں کی کاروائیوں کی مزمت کرنے لگے۔ عوام کو ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ پاکستانی سیاستدانوں کا مکروفریب، قول و فعل میں تضاد، بد دیانتی، اُصول و حق سے دوری کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔
بین الاقوامی حالات و واقعات پر نظر رکھنے والا ہر آگاہ و بینا شخص اس حقیقیت سے واقف ہے کہ داعش (IS) کے فتنہ کی بنیاد امریکہ، اسرائیل اور انکے مسلم دوست ممالک بالخصوص سعودی عرب نے اس لئے رکھی ہے تاکہ خلیج میں بالخصوص شام، عراق اور فلسطین کی سیاسی و سماجی صورتِ حال کو مزید مخدوش کیا جاسکے۔ حقیقی معنی میں اس طرح کی بدنامِ زمانہ تنطیموں یعنی القائدہ، طالبان، تحریکِ طالبان پاکستان، لشکرِ جھنگوی، جُنداللّہ، سپاہِ صحابہ و دیگر تکفیری دھشت گرد گروہوں، کی بنیاد ڈالنے کی اصل غرض و غایت یہ ہے کہ مسلم دنیا کے فوجی اعتبار سے طاقت ور ممالک پاکستان، ایران، شام اور عراق کو داخلی اعتبار سے نقصان پہنچاکر انکی فوجی قوت کو کم کیا جاسکے۔ اسکی مثال پاکستان میں دیکھی جاسکتی ہے کہ سعودی حکومت اور مولویوں کا حمایت یافتہ گروہ اور اسکے پیدا کردہ دھشت گرد کس طرح پاکستان میں خود کُش دھماکوں، ٹارگیٹ کلنگ اور دیگر دہشت گردانہ کاروائیوں کے ذریعے اللہ کے نام پر بے گناہ انسانوں کا خونِ نا حق بہارہے ہیں اور اسطرح پاکستان کو کمزور کرنے کے عالمی منصوبوں کو پایۂ تکمیل کو پہنچارہے ہیں۔
سب سے بڑا شیطانی منصوبہ
سب سے بڑا شیطانی اور استعماری منصوبہ یہ کہ مسلمانوں کو دہشت و پریشانی کی اُس نہج پر پہنچادیا جائے جہاں وہ خود اسلام اور اللہ کے نام سے متنفّر ہوجائیں۔ ہر ذی شعور جانتا ہے کہ نام نہاد جہادیوں کا انسانوں کے گلے پر بے دردی سے خنجر اور دیگر تیزدھار آلہ پھیرنا اور اس دوران اللہ اکبر اور کلمۂ توحید پڑھنا اور پھر اسے انٹر نیٹ کے ذریعے دنیا بھر میں عام کرنا دراصل غیر مسلم تو کیا خود مسلمانوں کو بھی دینِِ اسلام سے بیزار کرنے کی ایک گھناؤنی سازش ہے۔۔۔ جاہل کا دین فتنہ و فساد کے علاوہ کچھ نہیں ہوتا۔۔۔۔۔یہ قاتل خارجیوں سے بدتر ہیں۔۔۔۔ اللہ ان جاہل، لعنتی اور بربریت پسند نام نہاد جہادیوں کو نیست و نابود کرے۔۔ آمین!
ابتدائی تدبیر
ملتِ مسلمہ اور بالخصوص پاکستانی عوام کو ان ظالمو کے ناپاک اور وحشت ناک عزائم سے نبردآزما ہونے کے لئے تمام فرقہ ورانہ نفرتوں، لسانی و قومی رنجشوں اور سیاسی مصلحتوں کو فراموش کرنا ہوگا۔ مزید بر آں اُن سیاسی و مذہبی جماعتوں سے بھی ہوشیار رہنے کی بھی ضرورت ہے جو مذھبی دھشت گردوں کے لئے نرم گوشہ رکھتی ہیں اور ان کی دھشت گردانہ کاروائیوں کے لئے معاشرتی و مذھبی جواز تلاش کرتی ہیں۔
پاکستانی قوم کو اپنے بچاؤ کے لئے مذھبی جماعتوں، مدارس اور انکے سماجی بہبود کے اداروں کی اخلاقی اور مالی معاونت فی الفور بند کرنی ہوگی اسطرح سے ہم یقیناً کچھ سالوں میں اِن کے زور کو توڑ سکتے ہیں، ہمیں ہر سطح پر ان کی سرزنش کرنی ہوگی۔ ہمیں فرقہ واریت سے بھی ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ عام طور سے یہ عناصر فرقہ ورانہ رنجشوں کو ہوا دیکر تقویت حاصل کرتے ہیں۔ اسطرح کے گروہوں میں زیادہ تر افراد کا تعلق معاشرے کے پسماندہ طبقات سے ہوتا ہے، انکی تعلیم عموماً نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے اور فکری اعتبار سے جاہل بھی ہوتے ہیں یہی وجہ ہے کہ فرقہ واریت ان افراد کے لئے پسندیدہ موضوع ہوتا ہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔ ہمیں اس محاذ پر انتہائی محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہزاروں پاکستانیوں کی جان کا نذرانہ دینے کے باوجود بھی ہم اگر بیدار نہ ہوئے تو پھر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پاکستان کا اللہ نگہبان!