پاکستان

ایجنسیاں سر عام شیعہ نوجوانوں کو بغیر کسی جرم و خطاء اغوا کرکے غائب کررہی ہیں، علامہ مرزا یوسف

آل پاکستان شیعہ ایکشن کمیٹی کے مرکزی محرک علامہ مرزا یوسف حسین نے کہا ہے کہ کراچی میں ایجنسیوں کی جانب سے اغواء کئے گئے بے گناہ نوجوانوں کو فی الفور رہا کیا جائے بصورت دیگر سندھ پولیس کے خلاف احتجاجی تحریک چلائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی کی امام بارگاہ علی رضا (ع) میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کی مرکزی نظارت کے رکن مولانا عقیل موسیٰ، مجلس وحدت مسلمین کراچی کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ مبشر حسن، آل پاکستان شیعہ ایکشن کمیٹی کے مرکزی محرکین علی اوسط اور صغیر عابد رضوی اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کراچی ڈویژن کے رہنما غیور عابدی بھی موجود تھے۔

علامہ مرزا یوسف حسین کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز 4 بے گناہ شیعہ طلبہ کو شہر کے مختلف علاقوں سے اغواء کیا گیا ہے جن میں اکرام علی، انتظار حسین، شکیل حسین اور حامد حسین شامل ہیں جو کہ اردو یونیورسٹی اور جامعہ کراچی کے طلبہ ہیں اور اب تک حکومتی ادارے اور ایجنسیاں ان کی گرفتاری ظاہر نہیں کر رہی ہیں۔ میڈیا ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ان چاروں طلبہ کو ٹارگٹ کلر بتایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کئی برسوں سے کراچی میں شیعہ ڈاکٹرز، انجینئرز، تاجر اور سرکاری عہدوں پر فائز افراد سمیت عام شیعہ افراد کو چن چن کر قتل کیا جا رہا ہے اور جو افراد شہید ہوتے ہیں ان ہی کے بیٹوں اور دیگر قریبی عزیزوں کو پولیس اور ایجنسیاں قتل میں ملوث کر دیتی ہیں، روزانہ ہم اپنی قوم کے افراد کی لاشیں اٹھا رہے ہیں، آج تک کوئی قاتل گرفتار نہیں ہوا اور اگر کوئی گرفتار ہو بھی گیا تو اسے یہاں کی عدالتیں رہا کر دیتی ہیں۔

علامہ مرزا یوسف حسین نے کہا کہ سر عام شیعہ نوجوانوں کو پاکستانی ایجنسیاں بغیر کسی جرم و خطا انہیں اٹھا کر غائب کر دیتی ہیں، کئی کئی مہینے بعد ان کی گرفتاری ظاہر کی جاتی ہے جب تک والدین اس صدمہ سے دوچار در در ٹھوکریں کھاتے رہتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ روز گرفتار ہونے والے شیعہ نوجوانوں کے بارے میں افسرانِ بالا کچھ نہیں بتاتے، آج بھی شیعہ عمائدین اور تنظیموں نے ان نوجوانوں کے لئے تمام افسران سے رابطہ کیا گیا مگر وہ اس بات سے انکاری ہیں کہ وہ نوجوان ان کے پاس ہیں جبکہ یہی ادارے کچھ عرصہ بعد ان کی گرفتاری ظاہر کر دیتے ہیں، ان نوجوانوں کے بارے میں ہمیں میڈیا ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ وہ ایس آئی یو کے پاس ہیں۔ ہم حکومت کو یہ باور کرانا چاہتے ہیں ان نوجوانوں کو فوری طور پر ظاہر کیا جائے اور اگر انکا کوئی جرم ہے تو بتایا جائے، ان کاروائیوں سے یہ احساس ابھر رہا ہے کہ قتل بھی ہم ہوں اور گرفتار بھی ہم ہوں، ہم حکومت کو متنبہ کرنا چاہتے ہیں کہ اگر یہ کاروائیاں بند نہ ہوئیں تو ہم یہ سوچنے پر مجبور ہوجائیں گے کہ شیعہ قوم کے ساتھ یہ متعصبانہ رویہ اختیار کیا جا رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button