سعودی عرب

باقر النمر کی پھانسی کے فیصلے پر سعودیہ عرب میں مظاہرہ، دنیا بھر کی مذمت

شیعت نیوز: سعودی عرب کے معروف عالم دین آیت اللہ شیخ باقر نمر النمر کو ایک نمائشی سعودی عدالت کی جانب سے سزائے موت کے فیصلے سنائے جانے کے خلاف، سعودی عرب کے مشرقی علاقوں کی عوام نے وسیع پیمانے پر مظاہرے کیے ہيں، اسی طرح سعودی نمائشی عدالت کے فیصلے کے خلاف عالمی سطح پر بھی مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔

سعودی عرب کی آل سعود نجدی خاندان کی حکومت کی نمائشی عدالت کے اس فیصلے کے خلاف اسلامی جمہوریہ ایران کے نائب وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا ہے کہ اگر يہ خبر صحيح ہے تو يقينا سعو
دي حکومت نے پوري دنيا کے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کيا اس فيصلے سے علاقے ميں امن و امان کے قيام ميں کوئي مدد نہيں ملے گي – ايران کے نائب وزير خارجہ نے کہا کہ اميد ہے کہ متعلقہ سعودي حکام حقيقت پسندي سے کام ليں گے اور اس فيصلے پر عمل در آمد کو روکيں گے۔
بحرين کي تحريک الوفاق نے آيت اللہ شيخ باقر نمر کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے بيان جاری کرکے اعلان کيا ہے کہ آيت اللہ شيخ باقر نمر کے خلاف نمائشی سعودی عدالت کے اس فيصلے سے آل سعود کے خلاف احتجاج اور مخالفت کی آگ مزيد شعلہ ور ہوگی۔
عراق کے معروف مذہبی رہنما آيت اللہ العظمی سيد علی سيستانی نے بھی اس فيصلے کی مذمت کرتے ہوئے عراقی صدر فواد معصوم سے کہا ہے کہ نمائشی سعودی عدالت کے اس فيصلے پرعمل درآمد کو رکوانے کے لئے اپنے اثرورسوخ سے کام ليں اور ہر ضروری اقدام کريں۔
آيت اللہ شيخ باقر نمر کے خاندان کا کہنا ہے کہ سعودی عرب ميں جو بھی آل سعود کی مخالفت کرے، اس کو مجرم قرار دے ديا جاتا ہے۔
آیت اللہ شیخ باقر نمر کو سعودی نجدی شاہی حکومت کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور جنت البقیع کی ناگفتہ بہ حالت زار پر اعتراض، مذہب تشیع کو تسلیم کرنے، موجودہ تعلیمی نظام میں تبدیلی اور مشرقی علاقوں کے عوام کی انقلابی تحریک نیز عوام کے برحق مطالبات کی حمایت میں آواز بلند کرنے پر گرفتار کیا گيا ہے، آیت اللہ شیخ باقر نمر کو سن 2006، 2008 میں بھی گرفتار کیا گیا تھا اور 2012ء میں آل سعود کے گماشتوں نے شیخ باقر کی گاڑی کا پیچھا کرکے ان پر فائرنگ کرکے انہيں زخمی کیا اور زخمی حالت میں گرفتار کیا اور اب دو سال بعد نمائشی عدالت میں پیش کیا جہاں انہیں سزائے موت کا فیصلہ سنایا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button