مشرق وسطی

امریکی سعودی نواز تکفیری دہشتگرد گروہ داعش کو روزانہ لاکھوں ڈالرز کی آمدنی

امریکی سی آئی اے، موساد اور عرب بادشاہتوں کی فنڈنگ پر انحصار کرنے والی تکفری دہشتگرد گروہ داعش اب مالی طور پر خود کفیل ہو چکا ہے۔ امریکا کے انٹیلیجنس حکام اور دوسرے ماہرین کا کہنا ہے کہ داعش کو تیل کی اسمگلنگ، انسانی ٹریفکنگ، چوری، بھتہ خوری اور سب سے بڑھ کر اغواء برائے تاوان سے روزانہ تیس لاکھ ڈالرز سے زائد رقم مل جاتی ہے۔ ایک امریکی انٹیلی جنس افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ داعش تاریخ کا سب سے زیادہ وسائل رکھنے والا دہشت گرد گروپ بن چکا ہے، یہ دیگر وجوہات میں سے یہ بھی ایک وجہ ہے جو امریکی حکام کیلئے باعث تشویش ہے کہ کہیں ماضی کی طرح کہ جب کچھ طالبان گروہ مالی مفادات ٹکرانے کے باعث امریکا کے سامنے کھڑے ہوگئے تھے، کہیں داعش بھی امریکا کے ہاتھ سے نہ نکل جائے حالانکہ امریکا کو داعش سے براہ راست اپنی سرزمین پر کسی قسم کے دہشت گرد حملے کا کوئی بھی خطرہ نہیں۔ خیال رہے کہ داعش نے اسرائیل کے تحفظ جیسے امریکی سعودی مفادات کی تکمیل کیلئے شام اور عراق کے ایک بڑے حصے پر قبضہ کرکے دہشتگردی اور بربریت کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔

مبصرین کے مطابق دو ملکوں میں گیارہ تیل کے کنویں امریکی سعودی نواز اس تکفیری دہشتگرد گروہ داعش کے زیر تسلط ہیں۔ داعش کردوں کے کنٹرول میں شمالی عراق، ترکی اور اردن میں حکومتوں کی عین ناک تلے کئی نسلوں سے اسمگلنگ کے لئے موجود نیٹ ورک کے ذریعے تیل اور دیگر مصنوعات بیچ رہی ہے جبکہ امریکی سعودی نواز ہونے کی وجہ سے انہیں آزادانہ نقل و حمل کی اجازت ہے۔ مبصرین نے بتایا کہ زیادہ تر غیر قانونی تیل ٹینکر ٹرکوں کے ذریعے ترسیل کیا جا رہا ہے۔ ماضی میں کردستان میں بطور امریکی امدادی رضاکار کے طور پر کام کرنے والے اور اب نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں سینئر ریسرچ فیلو ڈینس نتالی نے بتایا کہ اس طریقے کار سے بہت زیادہ پیسہ بنایا جا رہا ہے۔ کردوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے اسمگلنگ کو روکنے کی کوششیں کی ہیں لیکن امریکی سعودی نواز ہونے کی وجہ سے حکام انہیں داعش کیخلاف سنجیدہ اقدام کرنے کی اجازت نہیں دیتے۔ قطر میں بروکنگ انسٹیٹیوٹ کے دوحہ سینٹر میں وزیٹنگ فیلو لوائے ال خطیب نے بتایا کہ عام طور پر ایک بیرل تیل کی قیمت سو ڈالرز سے زیادہ ہے لیکن داعش اسمگل شدہ تیل سے فی بیرل 25 سے 60 ڈالرز کما رہی ہے۔ خطیب کا اندازہ ہے کہ شدت پسند گروپ کو تیل سے روزانہ تیس لاکھ ڈالرز سے زیادہ کمائی ہو رہی ہے۔ خطیب کے مطابق، گروپ نے عراق سے نوادرات کی ترکی اسمگلنگ کے ذریعے بھی لاکھوں ڈالرز کمائے ہیں۔

امریکی سعودی نواز تکفیری دہشتگرد گروہ داعش ان علاقوں میں خواتین اور بچوں کو جنسی غلام کے طور پر فروخت کرکے بھی لاکھوں ڈالرز کی آمدنی حاصل کر ہی ہے۔ مبصرین نے بتایا کہ دوسرے ذرائع آمدنی میں بھتہ، اغواء برائے تاوان اور شہروں میں لوٹ مار کے دوران نوادرات اور قیمتی اشیاء کی فروخت شامل ہے۔ ایک اور امریکی انٹیلی جنس عہدے دار نے بتایا کہ داعش کی پیسہ اکھٹا کرنے کا طریقہ کار مافیا جیسی تنظیموں سے ملتا جلتا ہے جو کہ عالمی صہیونی خفیہ اداروں کے زیر سایہ دنیا بھر میں فعال ہیں۔ ان مافیا تنظیموں سے تعلقات کی وجہ سے امریکی سعودی نواز داعش بہت منظم، طریقہ کار کے مطابق چلنے والے اور تشدد اور ڈرا دھمکا کر اپنا کام کر رہی ہے’۔ امریکی انٹلین جنس حکام نے مثال دیتے ہوئے بتایا جون میں موصل پر قبضہ سے پہلے داعش نے تقریباً ہر طرح کی تجارتی سرگرمی پر ٹیکس لگائے ہوئے تھے اور انہیں ادا نہ کرنے والوں کو جان سے مارنے کی دھمکیاں ملتی تھیں۔ کونسل آن فارن ریلیشنز کے ایک تجزیہ کے مطابق گروپ صرف موصل سے ماہانہ اسی لاکھ ڈالرز کما رہا تھا۔ امریکی انٹلیں جنس حکام کے مطابق، موصل اور دوسرے ملحقہ علاقوں پر قبضہ کے بعد گروپ نے بینکوں سے لاکھوں ڈالرز کیش اپنے قبضہ میں لے لیے تھے۔ رواں سال داعش نے چار فراسیسی اور ہسپانوی مغوی صحافیوں کو ان کی متلعقہ حکومتوں سے لاکھوں ڈالرز تاوان وصول کرنے کے بعد رہا کیا تھا۔ اس حوالے سے انکشاف ہوا تھا کہ فرانس اور اسپین پر داعش کو فنڈنگ کرنے کیلئے بہت زیادہ امریکی دباؤ تھا، مگر کسی بھی مشکل میں بچنے کیلئے ان ممالک نےداعش کو براہ راست فنڈنگکرنے کے بجائے طے شدہ منصوبے کے مطابق پہلے اپنے صحافیوں کا داعش سے اغوا کرایا اور پھر انہیں رہا کروانے کیلئے داعش کو تاوان کے نام پر لاکھوں ڈالرز کی فنڈنگ کی۔
ایک اور امریکی انٹلی جنس عہدے دار نے بتایا کہ داعش نے بڑی کامیابی سے زیر تسلط شمالی شام اور عراقی علاقوں کو پیسہ اکھٹا کرنے کا ذریعہ بنا لیا ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ گروپ اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہے عراق اور ترکی کے درمیان سرحدی علاقہ سمگلنگ کے لئے کسی جنت سے کم نہیں۔ ان علاقوں میں کئی خاندان نسلوں سے غیر قانوی ڈھنگ سے اشیاء اِدھر اُدھر لے جاتے ہیں۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ شام میں خانہ جنگی کے ابتدائی دور میں داعش کو زیادہ تر عطیات خلیجی عرب بادشاتوں بالخصوص کویت، متحدہ عرب امارات، اردن اور قطر کے امیر لوگوں سے ملتے تھے۔ حکام کا کہنا ہے گروپ کے تیل کی اسمگلنگ سے آمدنی پر انحصار کو باآسانی امریکی فضائی حملوں روکا جا سکتا ہے تاہم، ابھی تک شام یا عراق میں تیل کے بنیادی ڈھانچہ کو ہدف بنانے کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button