پاکستان

مفتی امان کے قتل کے بعد فرقہ ورانہ فسادات کی سازش، امام بارگاہ نذر آتش متولی شہید

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کے جڑواں شہر راولپنڈی میں جامعہ تعلیم القرآن کے نائب مہتمم مفتی امان اللہ کے کالعدم سپاہ صحابہ کے دہشت گردوں کے ہاتھوں قتل کے بعد کالعدم اہلسنت والجماعت (سپاہ صحابہ) اور جمعت علماء اسلام فضل الرحمن کے مدارس میں زیر تعلیم دہشت گردوں نے شہر بھر میں فرقہ ورانہ فسادات کی سعودی سازش پر عمل شروع کردیا ہے۔ کالعدم دہشت گرد جماعت کے سینکڑوں دہشتگردوں نے ٹائراں والے بازار میں امام بارگاہ کو مکمل طور پر جلا دیا ہے اور امام بارگاہ کے متولی کو زندہ آگ لگا دی ہے، جس سے وہ موقع پر ہی شہید ہو گئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق سانحہ عاشورہ کے مرکزی کردار اور مسجد ضرار کے مہتمم اشرف علی کے بیٹے مفتی امان اللہ کے قتل کے بعد جمعت علماء اسلام فضل الرحمن گروپ اور کالعدم سپاہ صحابہ نے راولپنڈی میں امامبارگارہ اور شیعہ مساجد پر حملے کرنا شروع کردیئے ہیں، اب تک کی اطلاعات کے مطابق فضل طالبان کے دہشتگردوں نے امامبارگاہ طائر شاہ پر حملہ کرکے متولی صادق کو شہید کردیا ہے، جب کہ امام بارگاہ کے نذر آتش ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔
ذرائع کا یہ کہنا ہے کہ مفتی امان اللہ کا قتل سعودی اسکرپٹ پر مبنی پاکستان میں نواز حکومت کو بچانے کیلئے فرقہ ورانہ آگ کو ہوا دینے کیلئے کالعدم سپاہ صحابہ کے دہشت گردوں نے کیا ہے اور کالعدم سپاہ صحابہ اور مولانا فضل الرحمن گروپ کے لوگ اسے فرقہ وارانہ رنگ دے کر ملک میں بدامنی اور فرقہ واریت پھیلانا چاہتے ہیں ۔

دوسری جانب نواز حکومت کی پولیس خاموش تمائشی بنی شیعہ مسلمانوں کے گھروں، امابارگاہ اور مساجد کو جلاتا دیکھ رہی ہے۔ جس سے نواز حکومت کی شیعہ دشمنی اور وہابیت کی سرپرستی واضع ہوگئی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button