پاکستان

احرار الہند کاغذی تنظیم ہے، کچہری حملوں کے پیچھے دراصل طالبان کا ہاتھ ہے، الطاف حسین

kala altafمتحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ احرار الہند نامی گروپ محض کاغذی تنظیم ہے اور کچہری حملوں کے پیچھے دراصل طالبان کا ہاتھ ہے۔ اپنے ایک بیان میں ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین نے وزیراعظم نواز شریف اور وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار سے مطالبہ کیا ہے کہ خیبر پختونخوا کی تحصیل لنڈی کوتل کے علاقے سیدو خیل میں ایف سی اہلکاروں پر حملے اور اسلام آباد میں ایف ایٹ کچہری کے واقعات کی بھرپور تحقیقات کروا کر پتہ چلایا جائے کہ ان واقعات میں طالبان ہی تو ملوث نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ احرار الہند نامی ایک غیر معروف گروپ نے اسلام آباد ایف ایٹ کچہری کے واقعہ کی ذمہ داری قبول تو کر لی ہے, تاہم پاکستانی عوام کی اکثریت کا خیال یہ ہے کہ احرار الہند نامی یہ گروپ محض کاغذی تنظیم ہے اور ان حملوں کے پیچھے بھی طالبان کا ہاتھ ہے جو کاغذی گروپ پر ان حملوں کی ذمہ داری ڈال کر اپنا دامن بچانے کی کوشش کر رہے ہیں، اس تنظیم کے دعوے پر یقین کرنا دانشمندی نہیں۔

الطاف حسین نے کہا کہ میں پاکستان کے اہل قلم و دانش کے علم میں بعض ضروری حقائق لانا چاہتا ہوں, تاکہ وہ تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے جنگ بندی کے اعلان کے بعد ہونے والے دہشتگردی کے ان تازہ ترین واقعات کے بارے میں کسی سچے اور ایماندارانہ تجزیہ پر پہنچ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ احرار الہند کے نام سے چند روز تک عوام تو کجا میڈیا اور عسکری ادارے تک واقف نہیں تھے۔ اس تنظیم نے اپنے وجود کا اعلان 9 فروری 2014ء کو پریس ریلیز کے ذریعہ کیا, جس میں کہا کہ وہ اب تک طالبان کے ساتھ مل کر فدائی کارrؤائیاں کر رہی تھی لیکن اگر طالبان نے قبائلی علاقوں کے لئے حکومت پاکستان سے کوئی معاہدہ کرلیا تو وہ اپنے طور پر پاکستان کے شہری علاقوں میں کارrوائیاں کرے گی۔

ایم کیو ایم کے قائد نے کہا کہ اس پریس ریلیز میں یہ بھی واضح کیا گیا تھا کہ یہ تنظیم پاکستان میں شریعت کے مکمل نفاذ تک اپنی فدائی کارrوائیاں کرتی رہے گی اور اگر طالبان نے جنگ بندی کا معاہدہ کیا تو اس کا اطلاق احرار الہند کی کارrوائیوں پر نہیں ہوگا۔ الطاف حسین نے کہا کہ آخر یہ کیا وجہ ہے فروری میں عین اس وقت جب حکومت اور طالبان کے مذاکرات شروع ہو رہے تھے, انہی دنوں احرار الہند نامی گروپ نہ صرف خود سامنے آگیا بلکہ اس نے قبل از وقت ہی یہ اعلان کر دیا کہ وہ جنگ بندی کے کسی فیصلہ کا پابند نہیں ہوگا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button