پاکستان

پاکستان سعودی عرب کی سکیورٹی کیلئے 15 ہزار فوجی کرائے پر دیگا

pak fojسعودی حکمرانوں کے پاکستان کے پے در پے غیر معمولی دورہ جات ہر اس شخص کو سوچنے پر مجبور کرتے ہیں جو خطے اور بدلتی ہوئے عالمی حالات پر معمولی نوعیت کی بھی نظر رکھتا ہے، انہی تبدیلیوں کو مدنظر رکھا جائے تو یہ بات بڑی حد تک واضح ہو جاتی ہے کہ سعودی عرب درحقیقت کس قدر اپنی ناقص اور پراگندہ پالیسیوں کی بدولت مسائل کے گرداب میں گھرتا چلا جا رہا ہے، اسکی ایک واضح مثال جو پاکستان یاترا کے نتیجے میں سامنے آئی ہے وہ پاکستان سے 10 سے 15 ہزار کرائے کے فوجیوں کا حصول ہے، جو ظاہر ہے سعودی شاہی خاندان کی ذاتی محافظت کا فریضہ سرانجام دینے کیلئے طلب کئے جا رہے ہیں، اس سلسلہ میں ابتدائی معاملات طے پاچکے ہیں البتہ اس منصوبے کو عملی ہونے میں مزید کچھ وقت درکار ہوگا، لیکن بدلتے ہوئے بلکہ اگر یوں کہا جائے کہ بگڑتے ہوئے مشرق وسطٰی کے حالات کے تناظر میں اگر دیکھا جائے تو یہ منصوبہ جلد پایہ تکمیل تک پہنچنے کا امکان ہے۔

پاکستانی حکام نے سعودی عرب کے اس مطالبے پر آمادگی کا اظہار کر دیا ہے، بس اب دونوں ممالک کے درمیان معاملات طے ہونے کے بعد اس منصوبے پر عملدرآمد شروع ہوجائیگا۔ یہ اطلاعات سامنے آنے کے بعد بعض سینئر تجزیہ نگاروں نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ درحقیقت سعودی عرب خطے میں ایران کیخلاف ایک محاذ بنانے جا رہا ہے، پاکستان کا مفاد اسی میں ہے کہ ہمیں اس محاذ کا حصہ نہیں بننا چاہیئے، ہمارا مفاد اسی میں ہے کہ ہم دونوں ممالک کیساتھ اچھے تعلقات قائم رکھیں، لیکن نواز شریف چونکہ سعودی حکمرانوں کے قریبی دوست ہیں، لہذا بعید نہیں کہ وہ سعودی پالیسی کے ساتھ جڑے نظر آئیں اور ایران کو نظر انداز کر دیں۔

مبصرین کا کہنا تھا کہ سعودی عرب پاکستان سے حاصل کردہ کرائے کے فوجیوں کو جہاں اپنی سکیورٹی کیلئے استعمال کرسکتا ہے، وہیں وہ ان فوجیوں کو بحرین کی جمہوری سیاسی جدوجہد کو کچلنے، یمن میں اپنے مفادات کے تحفظ اور یعص تجزیہ نگاروں کے نزدیک شام میں سرکاری فوجوں کیخلاف بھی استعمال میں لاسکتا ہے۔ بعض مبصرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ سعودی حکمرانوں کو اسلامی شدت پسندی پھیلانے، القاعدہ اور سلفی دہشگرد گروپوں کو مسلح کرکے اپنے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنے کی غلط پالیسیوں کا خمیازہ بھگتنا پڑیگا اور اب شاید وہ وقت آچکا ہے جس کو محسوس کرتے ہوئے سعودی حکمران اپنی پیدا کردہ شدت پسندی، جو اسکی اپنی ریاست اور معاشرت کو نگلنے کیلئے تیار کھڑی ہے، جیسے خطرے کا راستہ روکنے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔

پاکستان کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے ایک ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے اس منصوبے کے بعض پہلوئوں سے پردہ اٹھایا ہے، جس سے اس بات کو تقویت ملتی ہے کہ پاکستان جلد ہی اس منصوبے کو مکمل کر دیگا، جب میزبان نے ان سے سوال کیا کہ ایسی اطلاعات ہیں کہ پاکستان سعودی عرب کو فوجی دے رہا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ بات چیت چل رہی ہے، لیکن ابھی تک فیصلہ نہیں ہوا۔ انکا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان کے ایشو اور خود پاکستان کے اندر دہشتگردی کے معاملات حل کرنے کے حوالے سے سعودی عرب کے کردار ادا کرنے کا خواہشمند ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button