پاکستان

جوانوں کی گرفتاریاں بند نہ ہوئیں تو احتجاج نواز حکومت کو رئیسانی حکومت کی طرح بہا کر لے جائے گا، علامہ راجہ ناصر عباس

mwm raja nasirمجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ سانحہ راجہ بازار پاکستان میں گذشتہ کئی سالوں سے جاری دہشتگردی کے واقعات کا تسلسل ہے، سانحہ راولپنڈی کی آڑ میں بیگناہ افراد کی گرفتاریوں کا سلسلہ نہ روکا گیا تو ملک گیر احتجاج کرنے پر مجبور ہونگے ، جو نواز حکومت کو رئیسانی حکومت کی طرح بہا کر لے جائے گا۔حکومت ہوش کے ناخن لے اور ملک کے امن کو خراب کرنے عناصر کیخلاف کارروائی کرے، ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ شہباز شریف، وزیرقانون رانا ثناء اللہ کے ایماء پر پنجاب پولیس یکطرفہ کارروائی جاری رکھے ہوئے ہے اور ابتک سینکڑوں بے گناہ لوگوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے،لگتا ہے کہ پنجاب حکومت دہشتگردوں کے ہاتھوں یرغمال بن گئی ہے یا پھران سے خوف کھاتی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ ا ن کے ہمراہ ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی، علامہ اصغر عسکری اور ایڈووکیٹ اصغرعلی مبارک موجود تھے۔علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ راولپنڈی میں چہلم نواسہ رسول ﷺ بھرپور طریقے سے منایا جائیگا اور کسی قدغن کو برداشت نہیں کیا جائے گا، لہٰذا آرپی او راولپنڈی غیرذمہ دارانہ بیانات سے گریز کریں۔ انہوں نے انتظامیہ کومتنبہ کیا کہ جلوس کا روٹ ہماری لاشوں سے گزر کر تو تبدیل ہوسکتا ہے لیکن ہماری زندگیوں میں نہیں۔ علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ سانحہ راولپنڈی کے حوالے سے اٹھائے گئے بیگناہ افراد پر بہیمانہ تشدد کیا جارہا ہے جو ناقابل بیان ہے ، تھانوں اور جیلوں کو گونتاناموبے اور ابو غریب جیل بنانے کی کوشش کی جارہی ہے جس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں۔
علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ حکومت دہشتگردوں کیخلاف کارروائی کرنے کے بجائے ان سے مذاکرات کررہی ہے جبکہ معصوم بے گناہ شہریوں کو ہراساں کرکے دہشتگرد ثابت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔انہوں نے سوال اٹھایا کہ گذشتہ سال ہونے والے راولپنڈی کے علاقے ڈھوک سیداں واقعہ، پروفسیر شبیر حسین کا قتل، گجرات میں سات افراد کا قتل اور وکلاء کے قاتلوں کے لئے کیوں کمیشن اور تحقیقات کمیٹی نہ بنائی گئی ۔علامہ ناصر عباس جعفری نے اعلان کیا کہ ہم ملی یکجہتی کونسل سمیت ایسے تمام ضابطہ اخلاق کو مسترد کرتے ہیں جو شیعہ سنی مسلمہ عقائد کیخلاف ہوں، لہٰذا اس حوالے سے کسی نئی قانون سازی کی ضرور ت نہیں اور نہ ہی کسی نئی قانون سازی کو قبول نہیں کیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button