بلی تھیلے سے باہر: راولپنڈی دیوبندی مسجد غلام الله کی انتظامیہ نے مدینه مارکیٹ خود جلوائی
علما دیوبند کا فیس بک صفحہ جو کے اصل میں سپاہ صحابہ اور لشکا جھنگوی کے پروپیگنڈا سیل کا سرخیل ہے اس پہ پوسٹ کی جانے والی یہ تصویر راولپنڈی واقعہ کے حوالے سے کوئی اور ہی کہانی سنا رہی ہیں – مارکیٹ کے لوگوں اور دکانداروں کے مطابق بھی مسجد انتظامیہ کا مارکیٹ انتظامیہ سے شدید اختلافات کا سلسلہ کافی عرصے سے چل رہا تھا اور پھر مارکیٹ کو آگ لگانے کی وڈیو میں مدرسے کے طلبا کا موجود ہونا کیی سوالات کو جنم دیتا ہے جس طرح سے یہ علما دیوبند کا صفحہ اس واقعہ کو کوئی اور رنگ دینے کی کوشش کر رہا ہے اس سے یہ پورا معاملہ ہی مشکوک ہو جاتا ہے اور سپاہ صحابہ لشکر جھنگوی کے لوگوں کو جلوس روکنے کے لئے بلانا اور پھر مارکیٹ کا جلانا یہ تمام ایک ہی سلسلے کی کڑی محسوس ہوتے ہیں – یہ سوال یقیناً قابل غور ہے کہ مسجد اور مارکیٹ کے جلنے سے سب سے زیادہ کن لوگوں نے اٹھایا ہے تو اس کا جواب بہت صاف ہے مسجد انتظامیہ اور تکفیری ہمدردوں نے اس واقعہ کو بھرپور طریقے سے کیش کرا کر حکومتی اور عوامی سطح پر ہمدردیاں حاصل کرنے کی کوشش کی ہے