پاکستان

طالبان دھماکوں میں کیمیکل استعمال کر رہے ہیں، رپورٹ

terorrrپاکستانی طالبان خودکش حملوں اور بم دھماکوں میں جو دھماکہ خیز مواد استعمال کررہے ہیں اس میں زہریلے کیمیکلز کا استعمال بڑھتا جارہا ہے اور وہ زخمی افراد میں مزید مشکلات کی وجہ بن رہے ہیں۔ آفیشلز نے متعلقہ ڈاکٹروں کے حوالے سے بتایا کہ طالبان کی جانب سے کئے جانے والے دھماکوں میں استعمال ہونے والے زہریلے کیمکلز زخمیوں میں پیچیدگی کی وجہ بن رہے ہیں۔ طالبان دھماکوں کے متاثرین میں جو زخم پیدا ہوتے ہیں وہ دیگر سرجیکل انفیکشنز میں اپنی افادیت ظاہر کرنے والی اینٹی بایوٹکس سے بھی ٹھیک نہیں ہورہے اور وہ جلد پر بہت گہرے نشانات چھوڑ جاتے ہیں۔ آفیشلز کے مطابق پاکستانی طالبان جو دھماکہ خیز مٹیریل استعمال کررہے ہیں وہ لوگوں میں ایسے زخم بناتے ہیں جو طویل عرصے تک رہتے ہیں۔ طالبان اب ایسے بم بنانے کے ماہر ہوچکے ہیں جو منصوبے کے تحت ہلاکتوں سے ذیادہ نقصان پہنچاتے ہیں اور وہ بموں میں پوٹاشیم، نائٹروجن، شکر، یوریا اور گلیسرین وغیرہ استعمال کرنے کی تربیت حاصل کرچکے ہیں۔

آفیشلز نے کہا کہ دہشتگرد دھماکہ خیز مواد میں فاسفورس استعمال کرتے ہیں جو انسانی سیلز ( خلیات) کو تباہ کرتی ہے۔ طالبان کے بنائے بموں کے پھٹنے سے کاربن مونو آکسائیڈ اور کاربن ڈائی آکسائیڈ پیدا ہوتی ہے جس سے متاثرین میں آکسیجن بائنڈنگ صلاحیت کو تباہ ہوجاتی ہے۔ دھماکے کے بعد متاثرین کے بدن میں دھواں جانے سے آکسیجن جذب ہونے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے اور وہ کوما میں چلا جاتا ہےاور آخر کار آکسیجن بدن میں جذب نہ ہونے کی وجہ سے مرجاتا ہے۔ متعلقہ افسران نے یہ بھی کہا کہ طالبان دھماکہ پیدا کرنے والے جو مواد استعمال کررہے ہیں ان کی رنگت پیلی یا سفید ہوتی ہے جو بتاتی ہے کہ دھماکوں میں ایک ہی قسم کا مواد استعمال ہورہا ہے۔ طالبان بموں کے زخم نہ صرف بہت مشکل سے مندمل ہوتے ہیں بلکہ ان میں سکڑاؤ اور جسمانی نقائص بھی پیدا ہوجاتے ہیں۔ یعنی زخموں کی وجہ سے اعضا ٹیڑھے میڑھے ہوجاتے ہیں۔ یہاں تک کہ بم حملوں میں زخمی ہونے والے دس فیصد افراد زخم کے ناسور بن جانے سے ہلاک ہوجاتے ہیں۔

ہیلتھ اور پولیس ڈپارٹمنٹ میں فورینسک ماہرین کا کہنا ہے کہ گولیوں اور خنجروں کے گہرے ترین زخم بھی ٹھیک ہوجاتے ہیں لیکن طالبان حملوں میں زخمی ہونے والے افراد کو ٹھیک ہونے کے بعد بھی زندگی بھر معذوری اور متاثر اعضا کے ساتھ جینا پڑتا ہے۔ ماہرین کے مطابق طالبان کو بم بنانے کیلئے میگنیشیم، پوٹاشیم اور سوڈیم جیسا خام مواد با آسانی دستیاب ہے۔ آفیشلز کے مطابق پاکستانی طالبان بم مقامی طور پر تیار کرتے ہیں۔ وہ جنوبی یا شمالی وزیرستان ایجنسیز میں بم نہیں بناتے بلکہ وہاں تیار کرتے ہیں جہاں مقیم ہوتے ہیں۔ وہ اس علاقے کے قریب ہی بم تیار کرتے ہیں جہاں کارروائی کرنی ہوتی ہے، کیونکہ بم کیساتھ طویل فاصلوں تک کا سفر طے کرنے سے وہ پولیس کی گرفت میں آسکتے ہیں۔ آفیشلز کے مطابق بم بنانے کا سب سے اہم جزو فرٹیلائزر ہیں جو مارکیٹ میں دستیاب ہیں۔

انہوں نے بم سازی کے بارے میں پمفلٹ، پشتو، اردو اور فارسی میں تیار کئے ہیں جس میں بم بنانے کیلئے تمام تفصیلات درج ہوتی ہے۔ صحت کے شعبے سے وابستہ ایک ماہر نے کہا کہ جسمانی طور پر نقصان سے بچنے کا واحد راستہ یہی ہے کہ متاثرہ فرد کو فوری طور پر ہسپتال لے جایا جائے جہاں ان کے زخموں کو اچھی طرح صاف کیا جاسکے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button