پاکستان

وزیراعظم نے قوم کو دہشتگردی اور توانائی بحران سے نکلنے کیلئے کوئی ٹھوس لائحہ عمل نہیں دیا، علامہ ناصر عباس جعفری

raja nasir mwmمجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری نے وزیراعظم نواز شریف کے قوم سے خطاب پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم نے اپنے خطاب میں پوری قوم کو خوابوں اور خیالوں کی دنیا میں الجھائے رکھا اور قوم کے سامنے کوئی پائیدار حکومتی پالیسی نہیں رکھی۔ حکومت کی طرف سے دہشتگردی، بجلی بحران، بے روزگاری اور مہنگائی پر قابو پانے اور ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کے ارادے کا اظہار کیا گیا مگر اس کا کوئی فریم ورک قوم کے سامنے نہیں رکھا گیا۔ دہشتگردوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹے بغیر پائیدار امن کی باتیں خام خیالی ہیں، جب تک جزا و سزا کے قانوں پر عملدرآمد نہیں کیا جاتا، ملک میں دہشت گرد دھندناتے پھریں گے۔ انہوں نے نواز شریف کے مذاکرات کی بات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ میاں صاحب کے خطاب نے ثابت کر دیا ہے کہ انہیں جس چیز کا مینڈیٹ دیا گیا ہے وہ اس پر من و عن عمل پیرا ہیں۔ کیا دہشت گردوں اور قوم کے قاتلوں سے مذاکرات ہوسکتے ہیں۔؟

علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ قوم کو بتایا جاتا کہ اتنے عرصے میں اگر مذاکرات کامیاب نہ ہوئے تو دہشتگردوں کے خلاف بھرپور آپریشن شروع کردیا جائیگا، لیکن ایسی کوئی بات نہیں کی گئی۔ علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ توانائی بحران پر جتنے دعوے کیے گئے اس میں یہ بحران حل ہوتا دکھائی نہیں دیتا، وزیراعظم نواز شریف نے نصف گھنٹے کے خطاب میں پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر بات نہ کرکے ثابت کیا ہے کہ انہوں نے امریکی دباؤ کو قبول کرلیا ہے۔ دنیا جانتی ہے کہ اس منصوبے پر عمل کرکے ملک کو توانائی بحران سے مختصر مدت میں نجات دلائی جاسکتی ہے، لیکن نواز شریف نے اپنے دوستوں کے دباوُ میں آکر اس معاشی شہ رگ منصوبے کو نظر انداز کرکے مسائل کے حل میں اپنی عدم دلچسپی کا مظاہرہ کیا۔

ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی طرف سے دہشتگردی کے خاتمے کے لیے سیاہ کو سیاہ اور سفید کو سفید کہنے کے عزم کا اظہار اچھی بات ہے، مگر انہیں چاہیے تھا کہ بلوچستان میں جاری کشت و خون کو روکنے کے لیے اپنی حکومت کے اڑھائی ماہ کے اقدامات سے قوم کو آگاہ کرتے۔ نواز شریف کو چاہیے تھا کہ وہ فقط ڈیرہ اسماعیل خان جیل پر حملے کی نشاندہی نہ کرتے بلکہ حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے عملی اقدامات سے آگاہ کرتے اور قوم کو بتاتے کہ انہوں نے آئندہ اس طرح کے واقعات کی روک تھام کیلئے کیا اقدامات کیے ہیں۔ بلوچستان میں اب تک شہید ہونے والے محب وطن شہداء کے لواحقین کی اشک شوئی کیلئے بھی کچھ نہیں کیا گیا۔

مرکزی سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم کا کہان تھا کہ میاں صاحب کی طرف سے ملک کی خارجہ پالیسی پر نظرثانی کرنے اور اسے ازسر نو تشکیل دینے کا اظہار تو کیا گیا مگر بھارت کی اشتعال انگیزیوں کے سدباب کی بات نہیں کی گئی۔ کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ بھی قرا ر دینا اور جس خونخوار بھیڑے نے اس کو دبوچ رکھا ہے اس سے یکطرفہ مذاکرات کی بات دو متضاد چیزیں ہیں۔ قوم نے میاں صاحب کو بھارت کی بالادستی قبول کرنے کا مینڈیٹ نہیں دیا۔ وزیراعظم نے قومی مسائل پر بحث کی لیکن ان کا حل پیش نہیں کیا، مرکزی سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم نے گوادر سے کاشغر تک شاہراہ کے قیام کو خوش آئند قرار دیا، تاہم انہوں نے حکومت کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے کو منسوخ کیا گیا تو عوام اپنی طاقت سے اس منصوبے پر عمل کرائیں گے اور نواز حکومت کو عبرت کا نشان بنا دیں گے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button