پاکستان

مجرموں کی سزائے موت میں التوا پاکستان میں شیعہ کشی کی آزادی

shia nasal kashiسالہا سال سے پاکستان میں القاعدہ، لشکر جھنگوئی، طالبان اور سپاہ صحابہ کے نام سے مختلف دھشتگرد گروہ بے گناہ انسانوں کا قتل عام کرنے میں مصروف کار ہیں۔ نہ کوئی حکومت ان پر قابو پانے میں کامیاب ہوئی نہ کوئی حکمران۔ بلکہ حکومت اور حکمران یا تو خود دھشتگردی پھیلانے میں ملوث ہیں یا پھر دھشتگردوں کے ساتھ ساز باز کر کے خود کو دھشتگردی کا نشانہ بننے سے بچاتے ہیں جبکہ بیچارے عوام مخصوصا شیعہ کمنیٹی سے تعلق رکھنے والے ہزاروں کی تعداد میں نہتے لوگ ہر آئے دن اس درندہ قوم کے تشدد کا نشانہ بنتے آ رہے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق ان تکفیری اور دھشتگرد گروپوں کے ۴۵۰ افراد جیلوں میں بند ہیں جو سزائے موت کے مستحق ہیں لیکن کوئی بھی حکومت انہیں ان کے کیفر کردار تک پہنچانے کی جرئت نہیں کر پا رہی ہے۔
حالیہ دنوں میں پاکستانی عدالت نے طالبان کے دو دھشتگردوں کو سزائے موت دینے کا حکم سنایا اور ۲۰ سے ۲۵ اگست کے درمیان انہیں سولی پر لٹکایا جاتا لیکن گزشتہ ہفتے طالبان کی طرف سے حکومت کو دی گئی دھمکی موثر ثابت ہو گئی اور نواز شریف نے ان دھشتگردوں کو سزائے موت دینے کے حکم کو التوا میں ڈال دیا۔
پاکستان حکومت کے ترجمان کے مطابق پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف نے حکم دیا: دھشتگردوں کو سزائے موت دینے کا حکم اگلے نوٹس تک روک دیا جاتا ہے۔
نواز شریف کے اس حکم سے ایک طرف طالبان کی مراد تو پوری ہوئی کہ پاکستان میں ابھی بھی انہی ہی سکہ چلتا ہے لیکن دوسری طرف لاکھوں شیعہ کمنیٹی کا دل دکھا، ہزاروں ماوں کے دلوں پر لگے زخم تازہ ہوئے جن ماوں نے اپنے گودیوں کے پالوں کے ٹکڑے ٹکرے دیکھے۔
طالبان ہزاروں شیعوں کا خون گردن پر رکھتے ہیں اور انہیں حکومت طرف سے ڈھیل ملنے کا مطلب یہ ہے کہ وہ پاکستان میں مزید ہزاروں کا خون کرنے میں آزاد ہیں۔
نواز شریف صاحب نے سزائے موت کے حکم کو التوا میں ڈال کر اپنے دھبے لفظوں میں یہ کہہ دیا کہ پاکستان میں شیعہ کشی آزاد ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button