پاکستان

چوہدری نثار کی پریس کانفرنس کا خیرمقدم، دہشتگردی کیخلاف جنگ کا اعلان کیا جائے تو مکمل تعاون کرینگے، علامہ ناصر عباس جعفری

raja gمجلس وحدت مسلمین کے سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ ملت تشیع کو شامل کئے بغیر دہشتگردی کیخلاف کوئی بھی پالیسی کامیاب نہیں ہوگی، پاکستان میں سب سے زیادہ نشانہ مکتب اہل بیت (ع) کے ماننے والے بنے ہیں۔ لہٰذا ہمیں قومی دفاعی پالیسی کی تشکیل میں شامل کیا جائے۔ انہوں نے چوہدری نثار علی خان کی گذشتہ روز کی پریس کانفرنس اور اعلانات کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ اگر ان اعلانات پر عمل کیا جائے تو ہم مکمل تعاون کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں سے مذاکرات کی بجائے ان سے جنگ کا اعلان کیا جائے اور جو ہتھیار پھینک دیں ان سے نرم رویہ اختیار کیا جائے، ہم مولانا فضل الرحمن، سید منور حسن اور دیوبند کے دیگر علماء کرام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ دہشت گردوں سے نفرت کا اظہار کریں، اس وقت ملک کی سالمیت داؤ پر لگی ہوئی ہے، لٰہذا پارٹیوں سے باہر آنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ غیر ملکی ایڈ پر چلنے والے مدارس اور مساجد بند ہونی چاہیں، جن مدارس اور مساجد سے تفرقہ پھیلایا جا رہا ہے انہیں فی الفور بند کیا جائے۔

علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ 8 ستمبر کو شہید عارف حسین الحسینی کی برسی کی مناسبت سے اسلام آباد میں دفاع وطن کے حوالے سے کانفرنس کا انعقاد کریں گے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کے دورہ پاکستان پر تبصرہ کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اقوام متحدہ امریکہ کی لونڈی بن چکی ہے، بان کی مون ڈرون حملوں کی مذمت پاکستان میں کرنے کے بجائے امریکہ میں کریں، یہاں بیٹھ کر مذمت کرنے سے کچھ نہیں ہوگا۔ یہاں مذمت کرکے فقط گمراہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ علامہ ناصر عباس نے کہا کہ 14 اگست کا دن پاکستان کے وجود میں آنے کا دن ہے اس ملک کو حاصل کرنے میں ہمارے آباو اجداد کا خون شامل ہے، یہ ملک اس لیے حاصل کیا تھا تاکہ یہاں پہ لوگ امن، سکون اور بھائی چارے سے زندگی گذار سکیں نیز تمام لوگوں کو ترقی کے یکساں مواقع میسر آسکیں، لوگوں کو ان کے حقوق دیئے جائیں، معاشرے میں تفرقہ پیدا نہ ہونے دیا جائے اور دہشت گردی اور خوف و ہراس پیدا نہ ہونے دیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان بننے کے بعد حکمرانوں اور ریاستی اداروں نے اپنی ذمہ داریاں انجام نہیں دیں، جس کی وجہ سے پاکستان دو لخت ہوگیا، موجودہ حالات کا اگر جائزہ لیا جائے تو سوسائٹی کو ٹکڑوں میں بانٹ دیا گیا ہے، نفرتیں پھیلائی جا رہی ہیں، اس میں ریاستی اداروں کا ہاتھ ہے، علاقائی شناخت کو ملکی شناخت پر غالب کیا جا رہا ہے، اس وقت ملک کی سالمیت داؤ پر لگی ہے، عوام اور ملک کو تحفظ دینے والے ادارے ناکام ہوچکے ہیں، سرحدی خلاف ورزی اور ڈرون حملے جاری ہیں، جس پر حکومت اور ریاستی ادارے خاموش ہیں، ان اداروں کی کمزوری اور خیانت کی وجہ سے یہ حالات سامنے آ رہے ہیں۔ ایم ڈبلیو ایم کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ کرم ایجنسی میں دیہاتوں کو خالی کروا کے طالبان کو دوبارہ وہاں پر آباد کیا جا رہا ہے، جس سے وہاں پر خانہ جنگی کا خدشہ ہے۔

علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ایسے لشکر تیار کئے جا رہے ہیں جو شیعہ اور سنی دونوں کو قتل کر رہے ہیں، اس حوالے سے قانون سازی ہونی چاہیے، اس جنگ میں عوام کو اعتماد میں لیا جائے تو یہ جنگ جیتی جاسکتی ہے۔ دفاع وطن مہم کا بھرپور ساتھ دیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں علامہ ناصر عباس جعفری نے دوٹوک انداز واضح کیا کہ ہمیں ایران سے کوئی امداد نہیں مل رہی، یہ محض پروپیگنڈا ہے جس کا مقصد اصل ایشوز سے توجہ ہٹانا ہے۔ علامہ ناصر عباس نے کہا کہ مصر کی جمہوری حکومت ختم کرنے میں امریکہ کیساتھ ساتھ سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات کی حکومتیں شامل ہیں کیونکہ ان کی اپنی بادشاہت کو خطرہ ہے، شام میں بھی یہی حکومتیں سرگرم عمل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارہ کہو کے واقعہ کے اصل حقائق سے عوام کو آگاہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ضمنی انتخابات میں لوکل سطح پر امیدواروں کو سپورٹ کرینگے، تاہم بلدیاتی انتخابات میں بھرپور شرکت کرینگے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button