پاکستان

پاکستان بنا قرآن کے نام پر لیکن قرآن کا نظام نافذ نہیں ہوا: علامہ جوادی نقوی

jawad naqviپاکستان کے مشہور و معروف عالم دین علامہ سید جواد نقوی نے ایام جناب فاطمہ سلام اللہ علیہا کی مناسبت سے منعقدہ ایک مجلس سے خطاب میں کہا:
جناب سیدہ فاطمہ سلام اللہ الیہا نے قیام کیا اور ناراحت ہوئیں، کس چیز پر ناراحت ہوئیں؟
اس متضاد زندگی پر اور اس متضاد رویہ پر، اس تضاد کا شکار اسلام پر اور اس تضاد سے بھرے ہوئے دین پر۔ اس تضاد میں شکار ڈوبی ہوئی امت سے ناراض ہوئیں۔ جو تضاد پر راضی ہو جائے وہ تباہ ہے۔
جامعہ عروۃ الوثقی لاہور کے پرنسپل نے کہا: انسان کو تضاد پر ناراض ہونا چاہیے۔ تضاد سے نفرت کرنا چاہیے۔ تضاد یعنی ایک طرف زبان سے کچھ اور کہنا اور دوسری طرف کچھ اور کرنا۔
انہوں نے کہا: ہماری سراسرزندگیاں تضاد ہیں۔ عہد کچھ ہے اور عمل کچھ اور ہے۔ اور خدا کو یہ بات سخت ناپسند ہے۔
بقول علامہ اقبالؒ
بُتوں سے تجھ کو امیدیں، خدا سے نومیدی
مجھے بتا تو سہی اور کافری کیا ہے!
انہوں نے مزید کہا: کتنی مایوس ہے ملت اور کتنا مایوس ہے شیعہ مملکت پاکستان میں کہ یہاں ہر گند نافذ ہو سکتا ہے، مگر امامت کی بات کرو تو کہتے ہیں یہ نہیں ہو سکتا۔
علامہ جواد نقوی نے کہا: پاکستان بنا کر اسے تضاد کی راہوں پر ڈال دیا گیا اسلام کے نام پر مسلمانوں کے لئے بنا اور برطانیہ سے نظام لا کر اس پر نافذ کر دیا۔ یہ تضاد ہے، ہندو سے جدا کر کے انگریز کا غلام بنا دیا۔ قرآن کے نام پر بنا لیکن قرآن کا نظام نہیں نافذ کیا۔ یہ تضاد ہے۔ساری مشکلات اسی وجہ سے ہیں اور حل مشکل یہ ہے کہ اس تضاد کو رفع کریں۔ تضاد کو ختم کرنا پاکستان کا راہ حل ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button