پاکستان

دھرنوں کے اختتام اور تدفین کا فیصلہ خانوادۂ شہداء، کوئٹہ یکجہتی کونسل اور تمام علماء کا متفقہ فیصلہ تھا ، ہیت آئمہ مساجد و علماء امامیہ پاکستان

him conferenceشیعت نیوز کے نمائندے کے مطابق نامورشیعہ آئمہ مساجد، علمائے کرام اور اکابرین نے سانحہ کوئٹہ کے ردعمل میں شیعہ علمائے کرام کے بھر پور کردار کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کوئٹہ او ملک بھر میں احتجاجی دھرنے ختم کرنے کے فیصلہ کو درست قرار دیا اور اس کی تائید کی۔جبکے سانحہ کوئٹہ کے بعد تدفین کے مسئلے پر ایک لسانی قوم پرست جماعت کے سربراہ کی جانب سے علماء شیعہ کی توہین اور اہانت کی مذمت بھی کی گئی ۔سا نحہ کوئٹہ کے شہداء کے لواحقین ، شیعہ اکابرین اور علماء نے حکومتی وفد سے20 مطالبات منظور کر وانے کے بعد باہمی اتفاق سے جنازوں کی تدفین کی اورپورے ملک میں پر امن اور باوقار دھرنوں کے ختم کرنے کا اعلان کیا گیا ، جس کی اکابرین و علماء نے بھر پور حمایت کا اعلان کیا ۔بلا وجہ ایک سیاسی جماعت کیوں ہمارے ملّی و قومی مسائل میں دخل اندازی کر رہی ہے ، شیعیانِ کوئٹہ نے مکمل اعتماد کے ساتھ علماء کرام کو مذاکرات کے لیئے بھیجا تھا اور آخر میں فیصلے پر مطمعن بھی ہوئے ۔ لیکن تدفین کے وقت ایک نام نہاد شیعہ حقوق کی علمبردار جماعت نے اپنے گہناؤنے سیاسی مفادات کی تکمیل کے لیئے چند قوم پرست ہزاروں کو خرید کے اس کامیاب دھرنا تحریک کو سبوتاژ کر نے کی کوشش کی۔ممتاز شیعہ علماء کرام و رہنما ، دینی مدارس کے سربراہان و ذاکرین عظام مولانا شہنشاہ حسین نقوی ،مولانا مرزا یوسف حسین،مولانا شبیر الحسن طاہری مولانا نعیم الحسن الحسینی،مولانا شیخ غلام محمد سلیم،مولانا رضی حیدر،مولانا شیخ غلام علی وزیری،مولانا باقر عباس زیدی،مولانا احمد علی امینی ،مولا نا حیدر عباس عابدی،مولانا صادق رضا تقوی،مولانا علی افضال،مولانا محمد حسین کریمی، مولانا علی انور، اور دیگر نے کراچی پریس کلب میں میڈیا کانفرس سے خطاب اور مشترکہ ا علامیہ میں مزید کہا کہ سانحہ کوئٹہ کے114شہداء کے جنازوں کی تدفین کو مطالبات کی منظوری تک احتجاجاًدھرنے کی صورت میں رکھا گیا ۔یکجہتی کونسل کی جانب سے 3رکنی کمیٹی بنادی گئی ہے جس میں سردار سعادت علی ہزارہ،سردار قیوم چنگیزی ،اور محترمہ رقیہ ہاشمی 10سے 15روز میں ان مطالبات پر عمل در آمد کر وائیں گے۔ اہم مطالبات میں کوئٹہ اور بیرون کوئٹہ ٹارگٹڈ آپریشن ، کالعدم لشکر جھنگوی، کالعدم سپاہ صحابہ ( موجودہ نام اہل سنت والجماعت) کے لیڈروں کے خلاف ملک بھر میں کارروائی،بے گناہ شیعہ و ہزارہ شیعہ افراد کی باعزت رہائی، گذشتہ سانحات کے شہدا ء کے ورثاء کو مالی امدادکی فوری ادائیگی، سانحہ ہزارہ ٹاؤن کے شہداء کے ورثاء اور جن کا مالی نقصان ہوا، ان کو معاوضے کی ادائیگی، یوم القدس او ر دیگر ایام میں شیعہ و ہزارہ شیعہ کے معززین کے خلاف جھوٹے مقدمات کی واپسی، کوئٹہ اور دیگر علاقوں میں شیعہ اور ہزارہ شیعہ افراد ، طلبا و طالبات،تاجر برادری، سرکاری ملازمین اور زائرین کے لئے فول پروف سیکیورٹی اور ان کے ساتھ متعصبانہ رویے کا خاتمہ، کالعدم دہشت گرد گروہوں پرجو نام بدل کر سانحات و واقعات کی ذ مے داری قبول کرتے ہیں اور ان کی سرپرستی کرنے والوں پر پابندی اور ان کے خلاف مقدمات قائم کرنا، میڈیا کے افراد کا تحفظ، سابق حکومت کے وزرا جو دہشت گردی میں ملوث رہے یا دہشت گردوں کی سرپرستی کرتے رہے اور جن کا ذ کر بلوچستان اسمبلی اور دیگر فورم پر بار ہا کیا گیا، ان کی گرفتاری اور تفتیش، اہل تشیع کو آسان طریقہ کار کے تحت ذاتی دفاع کے لئے اسلحہ لائسنس کا اجراء، دیواروں پر تکفیری نعرے ختم کرکے لکھنے والوں کے خلاف کارروائی، بے نظیر اسپتال کی اپ گریڈیشن، کم از کم 5000 شیعہ جوانوں کی فورسز میں بھرتی اور کوئٹہ میں تعیناتی، ہر شہید کے ورثاء میں سے کسی ایک کو سرکاری نوکری، ہر شہید کے قتل کی دیت کے اعتبار سے معاوضہ اور ہر زخمی کو کم از کم 20 لاکھ معاوضہ کی ادائیگی، ہر خانوادے کو ایک پلاٹ جس کا رقبہ 200 گز ہو ، ہر شہید کے بچوں کو کم از کم گریجویشن تک مفت تعلیم، اخراجات حکومت کے ذمے، ہزارہ ٹاؤن میں کم از کم ایک بوائز اور ایک گرلز کالج کا قیام۔ یہ سارے مطالبات تسلیم کر لئے گئے۔ ٹارگٹڈ آپریشن شروع ہوچکا، دیگر مطالبات من و عن تسلیم کرلئے گئے جبکہ 3مطالبات پر حکومت نے کہا ہے کہ پلاٹ جھل مگسی میں دیئے جائیں گے ، معاوضہ 10 لاکھ فی کس اور 1000 جوان کی فورسز میں بھرتی ہوگی۔ شیعہ علماء، اکابرین و ذاکرین نے کہا کہ ان حقائق کی روشنی میںآسانی سے فیصلہ کیا جاسکتا ہے کہ سارے مطالبات حکومت نے منظور کئے اور شہدا ء کے ورثاء ، لواحقین اور شیعہ و ہزارہ قیادت نے مشترکہ طور پر دھرنوں کے ختم کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے ایک سیاسی جماعت کی جانب سے اس موضوع پر میڈیا وار کو مدعی سست گواہ چست کے مترادف قرار دیا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button