پاکستان

گورنر سندھ کالعدم جماعت کے دہشت گردوں کو فون کرکے بانیان پاکستان کی اولادوں کے زخموں پر نمک چھڑک رہے ہیں مختار امامی

mwmflagشہر کراچی میں پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم، اے این پی اور دیگر جماعتوں کی حکومت نہیں بلکہ کالعدم جماعتوں کے دہشت گردوں کی حکومت ہے۔مولانا مختار امامی
مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ مختار امامی نے کہا ہے کہ کراچی کو عملاً دہشت گردوں کے حوالے کردیا گیا ہے، گذشتہ چوبیس گھنٹوں میں 5شیعہ افراد کی شہادت اس بات کی علامت ہے کہ شہر کراچی میں پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم، اے این پی اور دیگر جماعتوں کی حکومت نہیں بلکہ کالعدم جماعتوں کے دہشت گردوں کی حکومت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایم ڈبلیو ایم کراچی ڈویژن کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل مولانا محمد حسین کریمی سے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کیا۔ علامہ مختار امامی نے کہا کہ شہر کراچی میں علامہ آفتاب حیدر جعفری، سید سعید حیدر زیدی کی شہادت کے بعد چوبیس گھنٹوں کے اندر اورنگی ٹاؤن اور ایف سی ایریا کے علاقے میں 5شیعہ افراد کی شہادت سندھ پر حاکم تمام اتحادی جماعتوں کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک طرف تو امریکی پے رول پر پلنے والے دہشت گرد بانیان پاکستان کی اولادوں کا قتل عام کررہے ہیں جبکہ دوسری طرف گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد کالعدم جماعت کے دہشت گردوں کو فون کرکے بانیان پاکستان کی اولادوں کے زخموں پر نمک چھڑک رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اب صورتحال یہ ہوگئی ہے کہ دہشت گردوں ایمبولینسوں میں شیعہ آبادیوں پر حملے کررہے ہیں، ہم حکومت وقت سے یہ سوال کرتے ہیں کہ اگر ان جماعتوں کو کالعدم قرار دیا گیا ہے تو پھر کس قانون کی بناء پر یہ اتنے آزاد ہیں، قانون نافذ کرنے والے ادارے اور ہمارے ملک کی سیکیورٹی ایجنسیوں کی جانب سے ان دہشت گردوں کے خلاف کارروائی نہ کرنا ان کی سرپرستی کرنے کے مترادف ہے۔

علامہ مختار احمد امامی نے چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری،آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی، صدر آصف علی زرداری، وزیراعظم راجہ پرویز اشرف سے مطالبہ کیا کہ کراچی میں دہشت گردوں کی سرپرستی کرنے کے جرم میں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد ، وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ، آئی جی سندھ اورڈی جی رینجرز کو فی الفور برطرف کیا جائے اور کالعدم جماعتوں کی تمام تر سرگرمیوں کو روکا جائے ورنہ محرم الحرام میں ان جماعتوں کی شرانگیزی شیعہ قوم میں مزید اشتعال کا باعث بنے گی اور پھر بات علماء کے بس سے باہر ہوگی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button