پاکستان

گلگت میں شہید آغا ضیا الدین رضوی کی برسی شہید کے مشن کو زندہ رکھنے کے عزم کے ساتھ منائی گئی

Barsi Gilgit 1مجلس وحدت مسلمین کے زیر اہتمام ممتاز عالم دین سید آغا ضیا الدین رضوی شہید کی ساتویں برسی مسجد امامیہ گلگت میں انتہائی عقیدت واحترام اور شہید کے عظیم مشن کو زندہ رکھنے کے عزم کے ساتھ منائی گئی ، برسی میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی و مقامی قائدین اور معززین علاقہ سمیت شہید کے

سینکڑوں عقیدت مندوں نے شرکت کی اوراپنے عظیم راہنما کو خراج عقیدت پیش کیا ۔ برسی کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ آج سید
ضیا الدین رضوی شہید ہم میں نہیں لیکن ان کے افکار و نظریات آج بھی زندہ ہیں، اور ہم انہیں مشعل راہ بناتے ہوئے حق و صداقت کا پرچم بلند کرتے رہیں گے ، انہوں نے کہا کہ ارض وطن قتل و غارت اور سازشوں کی آماجگاہ بن چکی ہے ، مکتب تشیع پر عرصہ حیات تنگ کیا جا رہا ہے ، دہشت گردی ، ٹارگٹ کلنگ اور لاقانونیت عروج پر ہے ، ہمارے لیے سرزمین پاکستان کو کربلا بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ ہم حسینی مشن کے وارث ہیں ، اگر گلگت بلتستان میں یزیدی روش کو ختم نہ کیا گیا تو پھر سن لو کہ حسینیت کا سیلاب سب کچھ بہا لے جا ئے گا ، علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ گلگت بلتستان کے مکینوں کے حقوق گزشتہ 63برسوں سے غصب ہو رہے ہیں، جب سماج میں ظلم انتہا کو پہنچ جائے تو پھر حقوق مانگ کر نہیں چھین کر حاصل کیے جاتے ہیں ، ہم اس علاقہ کے حقوق ملی وحدت کی طاقت سے حاصل کریں گے، انہوں نے کہا حکومت کی جانب سے اناونس کیا جانے والا گلگت بلتستان اصلاحاتی پیکیج اس علاقہ کے حقوق کی جانب ایک اہم پیش رفت ہے لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ اس پیکیج کو ناکام بنانے کی بجائے اس میں موجود خامیوں کو دور کرنے پر توجہ دی جائے ، انہوں نے کہا کہ باطل قوتیں اپنے مخصوص مقاصد کے لیے علاقہ کا امن و سکوں برباد کر رہی ہیں ، یہ محب وطن عوام کی ذمہ داری ہے کہ بیداری اور ہوش مندی کا ثبوت دیتے ہوئے ان کے عزائم کو خاک میں ملا دیں ، ہم علی کے ماننے والے ہیں اور دہشت گردی کو علی والے ہی ختم کریں گے ، اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے قائد گلگت بلتستان علامہ راحت حسین الحسینی نے کہا کہ ہمارے محترم قائدآغا سید ضیا الدین رضوی کی شہادت کو سات سال کا عرصہ بیت کیا لیکن ابھی تک شہید کے قاتل گرفتار نہیں ہوئے ، شہید کے قتل کے کیس کوکمزور کرنے کی سازشیں کی جا رہی ہیں، انہوںنے مطالبہ کیا کہ سید آغا ضیا الدین رضوی شہید کے قاتلوں کو فی لفور گرفتار کیا جائے، سٹیٹ رول سبجیکٹ کو 1952 سے پہلے والی پوزیشن پر بحال کیا جائے ۔1952 کے بعد بننے والے شناختی کارڈز اور ڈومیسائل منسوخ کیے جائیں انہوں نے کہا کہ ہمارا مذہب ہمیں دیگر مسالک سے تعلق رکھنے والے افراد کے تحفظ کا حکم دیتا ہے اس لیے مکتب تشیع کا موازنہ دہشت گرد تنظیموں سے نہ کیا جائے۔ منشیات کا رحجان زور پکڑ رہا ہے اس لیے منشیات فروشوں کے خلاف کریک ڈائوں اپریشن کیا جائے، موبائل کے غلط استعمال کے حوالے سے قانون ساز اسمبلی کی قرارداد پر عمل کرایا جائے ، انہوں نے ملت جعفریہ اور تمام مسالک کی تنظیموں سے قیام امن کے حوالے سے کردار ادا کرنے کی اپیل کی ۔، ممتاز عالم دین شیخ محمد اقبال توسلی نے اپنے خطاب میں کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام نے 1947 میں ڈوگروں سے آزادی حاصل کی اور اسلامی مملکت پاکستان سے غیر مشروط الحاق کیا اور اس کا یہ صلہ ملا کہ ہمیں تیسرے درجے کا شہری بھی نہیں سمجھا جاتا ، انہوں نے کہ کہ ہمارے مذہب میں دہشت گردی کی قطعی کوئی گنجائش نہیں ، وطن کے دفاع میں ہمار ا خون شامل ہے ،اس لیے حکومت ہمیں نظر انداز نہ کرے ، انہوں نے کہا کہ اس وقت گلگت بلتستان کے عوام کو اتحاد اور یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے غصب شدہ حقوق کے حصول کی جدو جہد کرنی چاہیے، گلگت بلتستان کا موجودہ سیٹ اپ ایک نومولود بچے کی ماند ہے، جسے بعض عناصر اپنے مفادات کی خاطر پنگھوڑے میں ہی مار دینا چاہتے ہیں، اگر یہ سازشوں کا سلسلہ نہ رکا تو ہم اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے ، انہوں نے کہا کہ ہم نے آج تک فرقہ واریت کو بنیادبنا کر کوئی مطالبہ نہیں کیا لیکن ہمیں مجبور کیا جا رہا ہے کہ ہم بھی یہی سوچ اپنا لیں ، انہوں نے مطالبہ کیا کہ موجودہ حکومت عوام کے ساتھ یکساں سلوک کرے اور انتشار پھیلانے والوں کے خلاف کاروائی کرے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ممبر قانون ساز اسمبلی دیدار علی نے کہا کہ آغا ضیا الدین اتحاد بین المسلمین کے سب سے بڑے حامی تھے انہوں نے حق کے لیے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا ، شہید کا مشن پاکستان اور اسلام کے مفاد میں تھا، ہم حکومت سمیت تمام طبقات کو بتانا چاہتے ہیں کہ شہید امن کے داعی تھے ہم چاہتے ہیں کہ نصاب تعلیم تمام طبقات کے لیے قابل قبول ہو ، یکساں تعلیمی نصاب وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے ، حکومت ہماری باتوں کو سنجیدگی سے سمجھنے کی کوشش کرے انہوں نے مزید کہا کہ 1988 میںگلگت بلتستان پر حملہ ہوا تھا جس میں13گائوں جلا دیئے گئے تھے لیکن طویل عرصہ گزرنے کے باوجود اس واقعہ میں ملوث ملزمان گرفتار نہیں ہوئے ، ہم فوج کاا حترام ضرور کرتے ہیں لیکن فوج کو دعوت نہیں دیتے ،آغا ضیا الدین کو ایک سازش کے تحت قتل کیا گیا لیکن آج تک قاتل گرفتار نہیں ہوئے ، اب ایک سازش کے تحت گلگت میں حالات خراب کیے جارہیں ، انہوں گلگت بلتستان کے موجود پیکیج کوحقوق کی جانب پیش رفت قرار دیا انہوں نے کہا کہ پاکستان نازک حالات سے گزر رہا ہے ، حکمران ہوش میں آئیں ، گلگت بلتستان میں1952سے سٹیٹ سبجیکٹ رول کی خلاف ورزی ہو رہی ہے، سٹیٹ سبجیکٹ رول کو فوری بحال کیا جائے ۔ سید آغا ضیا الدین کی ساتویں برسی کے اجتماع میںگلگت بلتستان کی سابقہ حیثیت سٹیٹ رول سبجیکٹ کی فوری بحالی، موجودہ پیکیج کو باقاعدہ آئینی شکل دینے ،گلگت کو پاکستان کا پانچواں صوبہ بنانے ،گلگت بلتستان کے تمام علاقوں میں آبادی اور میرٹ کی بنیاد پر ملازمتیں دینے ،سید ضیا الدین رضوی کے قتل میں ملوث سازشی عناصر اور قاتلوںکو گرفتار کر کے اصل حقائق منظر عام پر لانے کا مطالبہ کیا گیا ۔برسی کے موقع پر سیکورٹی کے انتہائی سخت اقدامات کیے گیے تھے ، مرکزی مسجد امامیہ کی جانب جانے والے راستوں پر سیکورٹی فورسز دن بھر راہگیروں اور گاڑیوں کی تلاشی لیتی رہیں ، فورسز کے علاوہ آئی ایس اور دیگر رضاکار تنظیموں نے بھی سیکورٹی کے فرائض سر انجام دیئے ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button