پاکستان

امن چاہتے ہیں، مگر برابری اور انصاف کے تقاضوں کے مطابق۔طوری بنگش عمائدین۔

125909کرم ایجنسی (نمائندہ خصوصی )امن چاہتے ہیں، مگر برابری اور انصاف کے تقاضوں کے مطابق۔طوری بنگش عمائدین۔
۔امن چاہتے ہیں، مگر برابری اور انصاف کے تقاضوں کے مطابق۔اہلیان پاراچنار کا عزم ۔ تفصیلات کے مطابق پاراچنار کےعوامی،سیاسی و سماجی تنظیموں کے نمائندوں اور طوری بنگش عمائدین نے

اپنےعلیحدہ علیحدہ جاری بیانات میں کرم ایجنسی پبشمول پاراچنار میں امن کی کوششوں کو خوش آئند قرار دیا ہے،لیکن ساتھ ہی واضح کر دیا ہے کہ امن برابری اور انصاف کے تقاضوں کے مطابق ہونی چاہیے۔پاراچنارشہر سے اپنے کالے کرتوتوں،طالبان کو پناہ دے کر لشکر کشی کرنے والے بے دخل افراد میں سے 35 گھرانوں کو سرکاری پروٹوکول اور پاراچنار میں آرمی کے چیک پوسٹ قائم کرکے بروز ہفتہ پولٹیکل ایجنٹ نے ریسٹ ہاؤس میں شاہی مہمان بنا کر انہیں پاراچنار شہر میں دوبارہ آباد کروانے کا عندیہ دیا ہے۔۔جب کہ دوسری طرف صدہ لوئر کرم سے تیس سال پہلے جبری بے دخل افراد کی کمیٹی جب صدہ میں موجود اپنے مکانات دیکھنے پہنچیں، تو انہیں استقبال میں صدہ کے مختلف بازاروں میں تحریک طالبان کرم کا دھمکی آمیز پمفلٹ جس میں دھمکیاں جیسے ہم شیعہ کافروں کو صدہ شہر میں نہیں چھوڑیں گے۔۔ جیسے دھمکیاں لکھی گئی تھی۔انہوں نے الزام لگایا کہ پولٹیکل انتظامیہ و آرمی اپنے منظور نظر تحریک طالبان کے خلاف ایکشن لینے سے کترا رہی ہیں۔ جس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ اپر کرم پاراچنار میں مثالی امن کے باوجود قدم قدم پر آرمی چیک پوسٹ قائم کرکے محب وطن عوام کو حراساں کیا جا رہا ہے۔جب کہ لوئر و وسطی کرم بشمول صدہ میں طالبان کی دہشت گردانہ کاراوائیوں جس سے سنی و شیعہ دونوں عوام بیزار ہو چکے ہیں وہاں آرمی تعینات کرنے میں تاخیری حربے اختیار کئے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاراچنار کہ عوام امن چاہتے ہیں ،جس کا ثبوت یہ ہے کہ جب گرینڈ جرگہ کے عوام پاراچنار شہر میں آئے تو پاراچنار کے عوام نے ان کا پھولوں کے ہاروں سے پرتپاک استقبال کیا لیکن جب یہی امن جرگہ صدہ بازارا پہنچا تو وہاں طالبان اور ان کے مقامی ہمدردوں نے نہ صرف جرگہ ممبران کو گالیاں دیں بلکہ جرگہ کے گاڑیوں پرگندے ٹماٹر اور پتھر تک پھینکے گئے لیکن اب تک صدہ کے بھرے بازار میں حکومتی اہلکاروں کی موجودگی میں گرینڈ جرگہ کے معززین کی ہتک کرنے والوں کے خلاف کاروائی نہیں ہوئی،تو پھر حکومت صدہ سے بے دخل افراد کی حفاظت کی کیا گارنٹی دے گے جو لمحئہ فکریہ سے کم نہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button