پاکستان

بیسس20 نومبر تک بلوچستان حکومت نے مطالبات پر عملدرآمد نہ کیا تو ملک بھر میں حکومت مخالف تحریک چلائی جائے گی، عظمت شہداء انفرنس سے مقررین کا خطاب

queeta2عظت شہدا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شیعہ تنظمیوں کے سربراہوں کا کہنا تھا کہ مطالبات بیس نومبر تک تسلیم نہ کیے گئے اور اُن عملدرآمد نہ کیا گیا تو پاکستان بھر میں محروم الحرام کے دوران حکومت کے ساتھ کسی قسم کا کوئی تعاون نہیں کیا جائے گا اور ملت تشیع کی جانب ایسے اقدامات اٹھائے جائیں گے جو مرکزی و صوبائی حکومت کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہونگے

کوئٹہ کے شہدا کو خراج تحسین پیش کرنے اور شہیدوں کے ورثاء سے اظہار یکجہتی کرنے کیلئے ملک بھر سے شیعہ قومی تنظمیوں، اداروں، اور علمائے کرام کے تعاون سے بلوچستان شیعہ کانفرنس کی میزبانی میں عظمت شہداء کانفرنس منعقد ہوئی، اس کانفرنس میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری، مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی، شیعہ علما کونسل خیبرپخونخوا کے صدر علامہ رمضان توقیر، پنجاب کے صدر علامہ عارف حسین واحدی، ہیت علمائے امامیہ و مجلس وحدت مسملمین کے رکن نظارت علامہ محمد شیخ حسن صلاح الدین، آل پاکستان شیعہ ایکشن کمیٹی کے سربراہ و مجلس وحدت مسلمین کے رکن نظارت علامہ مرزا یوسف حسین، وفاق العلماء شیعہ پاکستان کے نمائندے نصرت حسین شہانی، وفاق المدارس شیعہ پاکستان کے نمائندے محمد باقر گھلو، علامہ فرقان حیدر عابدی، علامہ مہدی نجفی، علامہ سید ہاشم موسوی، ہزارہ جرگہ کے سربراہ حاجی قیوم چنگیزی، بلوچستان شیعہ کانفرنس کے سربراہ اشرف زیدی، ہزارہ قبائل کے سربراہ سردار سعادت علی سمیت ملک بھر سے اہم شخصیات شرکت کی اور خطاب کیا۔
مقررین نے پاکستان بھر میں بسنے والے ملت تشیع کی جانب سے کوئٹہ میں ہونی والی شیعہ کشی کی شدید مذمت کی اور پوری قوم کی جانب کوئٹہ کے عوام سے اظہار یکجہتی کیا، مقررین نے کہا کہ بلوچستان میں غیر ملکی مداخلت اور شیعہ نسل کشی کے پس پردہ قوتوں کو بے نقاب کیا جائے اور قانون کے مطابق انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے، مقررین نے مطالبات کی منظوری نہ ہونے کی صورت میں ملک بھر میں احتجاجی تحریک کا آغاز کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ محرم کے ایام میں عزاداری کی مجالس میں کوئٹہ میں شیعہ نسل کشی کے حوالے پوری قوم کو آگاہی دی جائے گی اور قوم کو سڑکوں پر لایا جائے گا، عظمت شہداء کانفرنس میں چھ مطالبات پیش کیے گئے اور حکومت کو بیس نومبر تک کی ڈیڈ لائن دی گئی۔
1۔ مذہبی دہشتگردی، ٹارگٹ کلنگ، اغوا برائے تاوان کی روک تھام، اور کوئٹہ شہر میں امن و امان قائم کرنے اور عوام اور تاجروں کے تحفظ کیلئے پولیس کو مکمل اختیارات دیے جائیں۔
2۔ دہشتگردی کی کارروائیوں میں ملوث مجرموں کو گرفتار کرکے قانون کے مطابق سزا دی جائے۔
3۔ جن، جن علاقوں میں دہشتگردی کی کارروائیاں ہوچکی ہیں وہاں پر فوج کی طرف سے بلاامتیاز ٹارگٹڈ آپریشن کیا جائے۔
4۔ نام بدل بدل کر کام کرنے والی مذہبی تنظیموں کیخلاف سخت ترین کارروائی عمل میں لائی جائے۔
5۔ دہشتگردانہ کارروائیاں قبول کرنے والی مذہبی تنظیموں کی قیادت اور عہدیداروں کے خلاف کڑی اور سخت کارروائی کو عمل میں لایا جائے۔
6۔ یوم القدس 3 ستمبر دوہزار دس کے المناک واقعہ میں شرکائے ریلی، علمائے کرام اور زخمی نوجوانوں کے خلاف درج کیے گئے بےبنیاد مقدمات کو فی الفور ختم کیا جائے اور واقعہ کے پس پردہ عوامل کو بےنقاب کرکے منطرعام پر لایا جائے اور اُن کیخلاف قانونی کارروائی کی جائے۔
مقررین نے حکومت کو وارنگ دیتے ہوئے کہاکہ مندرجہ بالا مطالبات بیس نومبر تک تسلیم نہ کیے گئے اور اُن عملدرآمد نہ کیا گیا تو پاکستان بھر میں محروم الحرام کے دوران حکومت کے ساتھ کسی قسم کا کوئی تعاون نہیں کیا جائے گا، ملک بھر میں تمام فعال شیعہ قومی تنظیموں کے پلیٹ فارم سے انتہائی اہم اعلانات کیے جائیں گے اور اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ ملت تشیع کی جانب ایسے اقدامات اُٹھائے جائیں گے جو مرکزی و صوبائی حکومت کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہونگے۔ مقررین نے امریکی سازشوں، القاعدہ اور طالبات کی دہشتگردی اور وزیر اعلیٰ بلوچستان کی جانب سے مجرمانہ خاموشی کی بھرپور مذمت کی۔

quetta-1quetta raja nasirqueeta2

متعلقہ مضامین

Back to top button