پاکستان

اسلام آباد:444مدارس میں کالعدم دہشت گردوں کی بڑی تعداد موجود۔۔سرکاری ذرائع

shiitenews madarsa taibanاسلام آباد میں قائم 444 مدارس میں کالعدم دہشت گرد گروہوں سپاہ صحابہ،لشکر جھنگوی اور طالبان دہشت گرد موجود ہیں۔شیعت نیوز کی اطلاعات کے مطابق غیر ملکی خبر رساں ادارے بی بی سی پر شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستا ن کے خفیہ اداروںکی جاری کردہ ایک رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان کے دارلحکومت اسلام آباد میں چلنے والے 444مدارس میں

اکثریت ان طلباء کی ہے جن کا براہ راست اور بالواسطہ کالعدم دہشت گرد گروہوں سپاہ صحابہ اور لشکرجھنگوی سے ہے جبکہ متعدد طلباء غیر مقامی ہیں جو کہ دیو بند سے تعلق رکھتے ہیں۔
یاد رہے کہ چند روز قبل خفیہ اداروں نے اسلام آباد کے علاقے جی سِکس سے ایک امام مسجد قاری عنایت کو گرفتار کرکے اُن کے قبضے سے ہینڈ گرینیڈز اور دیگر اسلحہ بھی برآمد کیا تھا۔
اس رپورٹ میں اس بات کا بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ ’ہر ایک مدرسے میں پچاس سے لے کر دو ہزار تک طالب علم زیر تعلیم ہیں جبکہ ان افراد کی رہائش اور کھانے پینے کے ذمہ داری بھی ان مدارس کی انتظامیہ پر ہے‘۔
رپورٹ کے مطابق ان مدارس میں سے اکثریت دیوبند فرقے سے تعلق رکھنے والوں کی ہے جس کی تعداد ڈھائی سو سے زائد ہے۔ تعداد کے حساب سے دیو بند مدارس کے بعد سب سے زیادہ بریلوی پھر اہل حدیث سے ہے۔
اس رپورٹ میں اس بات کا بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ ’ہر ایک مدرسے میں پچاس سے لے کر دو ہزار تک طالب علم زیر تعلیم ہیں جبکہ ان افراد کی رہائش اور کھانے پینے کے ذمہ داری بھی ان مدارس کی انتظامیہ پر ہے‘۔
رپورٹ کے مطابق اگرچہ ان مدارس میں پرھنے والے طلباء کے بارے میں ایجنسیوں کو علم ہے کہ ان کا تعلق کس علاقے سے ہے لیکن ان طلباء کے خاندانوں کے بارے میں کوئی نہیں جانتا کہ آیا اُن کا تعلق کسی کالعدم تنظیم کے ساتھ بھی رہا ہے کہ نہیں۔
ذرائع کے مطابق اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان مدارس کی آمدنی سے متعلق جب بھی متعلقہ افراد سے دریافت کیا گیا ہے تو اُنہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پہلے وفاق المدارس سے اس ضمن میں این او سی لے کر آئیں تو پھر سرکاری اہلکاروں کو اس مدرسے کی آمدنی اور طالب علموں کے بارے میں معلومات دی جائیں گی۔
سویلین خفیہ ایجنسیوں کے اہلکاروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر  بتایا کہ ’اُنہوں نے جب وزارت داخلہ اور اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ کے متعلقہ حکام کو وفاق المدارس کو خط لکھنے کے بارے میں کہا جاتا ہے تو وہ حامی تو بھر لیتے ہیں لیکن خط نہیں لکھتے‘۔
اُنہوں نے الزام عائد کیا کہ متعلقہ حکام کی طرف سے ان رپورٹس پر موثر کارروائی نہ ہونے کی وجہ سے ’اُن کی اور اُن کے اہلخانہ کے زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں‘۔
اسلام آباد کے چیف کمشنر خالد پیرزادہ کا کہنا ہے کہ کسی بھی پاکستانی پر ایک علاقے سے دوسرے علاقے میں سفر کرنے یا رہائش رکھنے پر پابندی عائد نہیں کی جاسکتی۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ ’جن علاقوں میں یہ مدارس موجود ہیں وہاں کی پولیس کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان مدارس کا روزانہ کی بنیاد پر دورہ کریں اور اس ضمن میں رپورٹ تیارکر متعلقہ حکام کو بھجوائیں‘۔

متعلقہ مضامین

Back to top button