پاکستان

مختار عباس بخاری کے قتل میں سی آئی ڈی پولیس ایس ایس پی چوہدری اسلم ملوث ہے ۔

IMG 0666مختار عباس بخاری کے قتل میں سی آئی ڈی پولیس ایس ایس پی چوہدری اسلم ملوث ہے ۔کراچی سکیورٹی ادارے کالعدم تنظیموں کے ساتھ مل کر شیعہ عمائدین کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنا رہے ہیں۔سندھ پولیس کالعدم دہشت گرد تنظیموں کی سر پرستی کر رہی ہے عسکری رضا پر چھوٹا مقدمہ درج کیا گیا گورنر ہاؤس کر سامنے دھرنا۔مولانا مرزا یوسف حسین ،مولانا حسین مسعودی (جعفریہ الائنس)،مولانا ناظر عباس تقوی (شیعہ علماء کونسل) ،مولانا شہنشاہ نقوی(ہیت آئمہ مساجد)،مولانا منور نقوی (مجلس وحدت مسلمین)،مولاناشبیر میثمی (شیعہ علماء کونسل)،عسکری رضا(لیگل ایڈ انچارج سندھ)کراچی (پ۔ر)مختار عباس بخاری کے قتل

میں سی آئی ڈی پولیس ایس ایس پی چوہدری اسلم ملوث ہے ۔کراچی سکیورٹی ادارے کالعدم تنظیموں کے ساتھ مل کر شیعہ عمائدین کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایارہے ہیں۔سندھ پولیس کالعدم دہشت گرد تنظیموں کی سر پرستی کر رہی ہے عسکری رضا پر چھوٹا مقدمہ درج کیا گیاگورنر ہاؤس کے سامنے دھرنا ۔ان خیالات کا اظہار ملت جعفریہ سکی نمائندہ تنظیموں کے رہنما ء مولانا مرزا یوسف حسین ،مولانا حسین مسعودی (جعفریہ الائنس)،مولانا ناظر عباس تقوی (شیعہ علماء کونسل) ،مولانا شہنشاہ نقوی(ہیت آئمہ مساجد)،مولانا منور نقوی (مجلس وحدت مسلمین)،مولاناشبیر میثمی (شیعہ علماء کونسل)،عسکری رضا(لیگل ایڈ انچارج سندھ)کراچی پریس کلب میں پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے کیار ہنماؤ کا کہنا تھاکے ملت جعفریہ کے عمائدین کی مسلسل ٹارگٹ کلنگ حکومت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے؟ مختار عباس بخاری ایڈووکیٹ کی شہادت پر دہشت گردی ملت تشیع کے علمائ، ڈاکٹرز، وکلاء ، دانشور اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ سیکڑوں افراد کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا جاچکا ہے، اور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے۔ پہلے تو یہ الزام فرقہ پرستی کے زمرے میں آتا تھا مگرا ب اس میں سکیورٹی اداروں کے ذمہ داران بھی شریک ہوگئے ہیں۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ ان علماء کرام ،وکلائ، ڈاکٹرز کے قاتلوں کو گرفتار کیا جاتارہا ، لیکن اس کے برخلاف ملت تشیع کے اکابرین اور بے گناہ نوجوانوں کو مقدمات میں ملوث کرکے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ان کی پیروی کرنے والے وکلاء کو خونیں انجام کی دھمکیاں دی گئیں، جس کا عملی ثبوت24جولائی کو دن دہاڑے مختار عباس بخاری ایڈووکیٹ کا بہیمانہ قتل ہے۔ مختار عباس بخاری ہائی پروفائل کیسز میں اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں ادا کررہے تھے، انہیں چند روز قبل سی آئی ڈی کے ایس ایس پی چودھری اسلم خان اور کالعدم تنظیم کے سرکردہ رہنما اورنگزیب فاروقی گرفتارشیعہ نوجوانوں کے مقدمات کی پیروی پر بالواسطہ اور بلاواسطہ قتل کی دھمکیاں دے چکے ہیں۔رہناؤ کا کہنا تھا کہ ایس ایس پی سی آئی ڈی چودھری اسلم کی ذاتی دلچسپی پر مختار بخاری کے قتل کی ایف آئی آر نامعلوم افراد کے خلاف درج کرلی گئی۔ مختار عباس بخاری کے قتل کے سلسلے میں جب ہم نے مقدمہ درج کرانے کےلئے عید گاہ تھانے سے رجوع کیا تو ایس ایچ او عید گاہ محمد نواز نے ایس ایس پی سی آئی ڈی چودھری اسلم اور اورنگزیب فاروقی کے خلاف مقدمہ درج کرنے سے انکار کردیا، جس پر شیعہ علماء کرام اور اکابرین نے شدید احتجاج کیا بعد ازاں عسکری رضانے روزنامچے میں ایس ایس پی سی آئی ڈی چودھری اسلم، اورنگزیب کونامزد کرکے 25جولائی کو معزز عدالت کے ذریعے دفعہ 22A کے تحت مکمل ایف آئی آر درج کرنے کیلئے درخواست جمع کرائی اور معز ز عدالت نے میں( عسکری رضا لیگل ایڈملت جعفریہ )کی مدعیت میں ایس ایس پی سی آئی ڈی چودھری اسلم اور اورنگزیب فاروقی کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کے نوٹسز جاری کئے۔ہماری ایف آئی آر تو درج نہ ہوسکی لیکن اس کے جواب میں سی آئی ڈی کے ایس ایس پی چودھری اسلم کی ایماء پر کالعدم تنظیم کے کارکنوں نے عدالت کے اس فیصلے کے دوگھنٹے کے اندر اندر 24 جولائی کو سرجانی ٹاؤن میں ہونے والے ایک واقعے کی جھوٹی ایف آئی آر عسکری رضا کے خلاف سرجانی ٹاؤن تھانے میںدرج کرادی اور یہ ایف آئی آر خود پولیس کی موبائل میں ہماری جانب سے نامزدکئے گئے ملزم اورنگزیب فاروقی کو پہنچائی گئی۔ نعش حوالگی کے ایک گھنٹے کے اندر اندر مختار بخاری ایڈووکیٹ کے قتل کی ایف آئی آرنامعلوم افراد کے خلاف کیسے درج ہوگئی، حالانکہ آپ جانتے ہیں کہ قانون کے تحت ایسے تو مرغی چوری کی ایف آئی آر بھی درج نہیں ہوتی اور یہ تو ایک ہائی پروفائل قتل کا معاملہ تھا۔سرجانی ٹاؤن کاواقعہ جس میں عسکری رضا کو ملزم نامزد کیاگیا24جولائی کو رونما ہوا، لیکن اس کی ایف آئی آر عدالت کی جانب چودھری اسلم اور اورنگزیب فاروقی کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کے نوٹسز کے اجراء کے دو گھنٹوں کے اندر کیوں درج کی گئی۔کیا یہی انصاف ہے ، یہی قانون ہے، ہم تو یہ پوچھنے پر مجبورہوچکے ہیں، کسے وکیل کریں کس سے منصفی چاہیں۔بعد ازاں پریس کانفرنس کے بعد عسکری رضا نے آرٹلری میدان تھانے میں شیعہ علماء کے ہمراہ اپنی گرفتاری رضاکارانہ طور پر پیشش کردی مگر پولیس نے گرفتاری لینے سے انکار کر دیا جس پر شیعہ علماء کرام نے گورنر ہاؤس پر دھرنا دے دیا۔ہم چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چودھری ، وزیر داخلہ سندھ ، آئی جی سندھ اور دیگر اعلیٰ حکام سے اپیل کرتے ہیںکہ فوری طور ایس ایس پی سی آئی ڈی چودھری اسلم کو معطل کرکے ان کے کالعدم تنظیموں کے ساتھ روابط کی تحقیقات کی جائیں تاکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ایسی کالی بھیڑوں سے پاک کیا جاسکے جو کہ شدت پسندوں کے ساتھ مل کر ملکی سلامتی اور بقاء کے لئے خطرہ بن چکی ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button