پاکستان

پاراچنار کا مسئلہ حل نہ کیا گیا تو ملک گیر احتجاج شروع کریں گے، شرکائے ریلی

shiitenews_youth_of_parachnarیوتھ آف پاراچنار سراپا احتجاج، پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنا یوتھ آف پاراچنار کے زیر اہتمام جمعہ کے روز نیشنل پریس کلب اسلام آباد سے پارلیمنٹ ہاؤس ریڈیو سٹیشن تک کفن پوش احتجاجی ریلی نکالی گئی اور مین روڈ کو بلاک کرکے کئی گھنٹوں تک دھرنا دیا گیا۔ دھرنے میں مسلم لیگ قاف کی رکن قومی اسمبلی ماروی میمن، اے این پی کے رکن قومی اسمبلی خواجہ محمد خان ہوتی، ایم این اے خورشید بیگم، علامہ اصغر عسکری، علامہ اشفاق وحیدی، علامہ فخر عباس علوی، علامہ عابد حسین بہشتی سمیت کثیر تعداد میں علمائے کرام، مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات اور پاراچنار سے تعلق رکھنے والے سیکڑوں افراد نے شرکت کی۔
مقررین نے اپنے خطاب میں کہا کہ کرم ایجنسی پاراچنار کے باشندے گزشتہ 44 روز سے پریس کلب اسلام آباد کے سامنے احتجاجی دھرنا دیئے ہوئے ہیں اور پاراچنار روڈ بندش کو چار سال گزر چکے ہیں لیکن ابھی روڈ کی بندش ختم نہیں ہوسکی۔ اڑھائی ماہ سے مغوی 33 افراد تاحال لاپتہ ہیں لیکن حکومتی اداروں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں جبکہ وطن عزیز بیرونی خطرات سے دوچار ہے، نااہل حکمرانوں نے اپنے ہی عوام کا جینا دوبھر کردیا ہے۔ جو کہ مملکت پاکستان کو اندرونی پر کمزور کرنے کی گھناونی شازشن ہے۔
یوتھ آف پاراچنار کے رہنماؤں قلندر بنگش اور سید علی شاہ کاظمی نے شرکائے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کا آدھے سے زیادہ بجٹ کھانے والے سیکورٹی ادارے صرف چند کلومیٹر ٹل پاراچنار روڈ محفوظ بنانے میں بالکل ناکام ہو چکے ہیں اور عوامی مسائل سے لاتعلق بے حس حکمران ایوان کا تقدس پامال کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاراچنار کے عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے اور پورا علاقہ گزشتہ 4 سال سے پورے ملک سے منقطع اور بنیادی ضروریات زندگی سے محروم ہے۔ اگر حکومت نے پاراچنار کا مسئلہ حل کرنے میں سنجیدگی نہ دکھائی تو پھر یوتھ آف پاراچنار احتجاج کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے ملک گیر بنا دے گی۔
یاد رہے کہ وزیرداخلہ رحمان ملک نے 48 گھنٹوں میں ٹل پاراچنار روڈ کھولنے کا وعدہ کیا تھا جس کو 48 دن پورے ہو نے والے ہیں۔ جبکہ منسٹر سیفران شوکت اللہ کئی ہفتے پہلے دوہفتوں میں مسئلہ حل کرنے کا بھی وعدہ کرچکے ہیں۔ علاوہ ازیں کور کمانڈر پشاور آصف یاسین ملک نے بھی 2 ہفتے پہلے 3 دنوں کے اندر 33 مغوی افراد کی بازیابی کا وعدہ کیا تھا لیکن کہیں سے کسی وعدے کے پورے ہونے کے امکانات دکھائی نہیں دیتے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button