پاکستان

بحرین کے عوام کے حق میں ریلی اور پاکستان کے قومی مفادات

ralliesپاکستان کے ایک کثیر الاشاعت اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ خیبر پشتونخوا کے ضلع ہری پور سے بحرین نیشنل گارڈنے مشوانی قبیلے سے تعلق رکھنے والے سابق فوجیوں کی بھرتی کا سلسلہ شروع کر دیا ہے یہ قبیلہ ہری پور کی یونین کونسل سری کوٹ میں آباد ہے ۔اطلاعات کے مطابق بحرین نیشنل گارڈ فسادات سے نمٹنے کی تربیت دینے والوں اور فوجی تربیت دینے والوں کو بھرتی کر رہی ہے ۔ بحرین سنٹر فارہیومن رائٹس نے صوبہ بلوچستان کے شہر مکران میں بھی بحرینی سیکورٹی فورسز کے وفد کی موجودگی کی اطلاعات پر سخت تشویش اور مایوسی کا اظہار کیا ہے کہا جاتا ہے کہ یہ وفد مکران سے نوجوانوں کو بھرتی کر رہا ہے جو بحرینی سیکورٹی سروسز میں کرائے کے فوجی کی حیثیت سے کام کرسکیں۔ 12 مارچ کو لاہور کے پرل کانٹیننٹل ہوٹل کے سامنے پاکستانی نوجوان بحرین نیشنل گارڈ کے وفد کو انٹرویو دینے کی غرض سے قطار میں کھڑے نظر آئے بحرین نیشنل گارڈ کا یہ وفد لاہور سے باور چیوں ویٹروں سابق فوجیوں اور ملٹری پولیس کے اہلکاروں کے علاوہ فسادات پر قابو پانے کے ماہرین بھرتی کرنا چاہتا ہے بحرین سنٹر فارہیومن رائٹس کے مطابق اپنے جائز مطالبے کیلئے احتجاج کرنے والے بحرین کے لوگوں کو کچلنے کیلئے وہاں کی حکومت کی جانب سے کرائے کے فوجیوں کی بھرتی سے، بحرین میں غیر ملکیوں کے خلاف نفرت بڑھ رہی ہے بتایا جاتا ہے کہ 15 مارچ کو بحرینی مظاہرین نے اس ملک میں مقیم پاکستانیوں پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں 4 پاکستانی جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے۔پاکستان سے بحرین کے لئے فوجیوں کی بھرتی کا کام حکومت اسلام آباد کی اطلاع میں لائے بغیر ممکن نہیں اور فوج اور اس کا ذیلی ادارہ آئی ایس آئی بھی بلا شبہ اس سے آگاہ ہے لیکن اس کے باوجود یہ عمل جاری ہے اور اطلاعات کے مطابق بحرین کے وزیر خارجہ بھی اس عمل کی نگرانی اور اس میں تیزی لانے کے مقصد سے اس وقت اسلام آباد میں موجودہیں ۔دوسری طرف پاکستانی طلبہ برادری کی جانب سے بحرین کے عوام کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے طور آج اسلام آباد میں ایک بڑی ریلی نکالی گئی۔ اطلاعات کے مطابق آئی ایس او کے زیر اہتمام نکالی جانے والی اس ریلی میں عوام کی ایک بڑی تعداد بھی شریک ہوئی ۔ریلی کے شرکاء نے بحرین کے نہتے عوام کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے بحرینی وزیر خارجہ شیخ خالد بن احمد خلیفہ کے دورہ پاکستان کی بھی شدید مذمت کی اور حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ بحرین کی حکومت کی حمایت کرنے کے بجائے عوام کا دفاع کرے۔اس موقع پر ایک اسٹوڈنٹس لیڈر سید حسن کاظمی نے کہا کہ بحرین کے وزیر خارجہ نے اپنے ملک کے سیاسی بحران پر بات چیت کے لئے پاکستان کا دورہ کیا ہے تاکہ پاکستانی حکام کو بحرینی عوام کے انقلاب کو ناکام بنانے کے لئے اقدامات کرنے پر راضي کرسکیں۔ ریلی کے شرکاء نے کئی گھنٹوں تک اسلام آباد کی سڑکوں کو بند رکھا اور دھمکی دی کہ اگر حکومت پاکستان نے بحرینی حکومت کی حمایت جاری رکھی تو وہ ملک گیر مظاہرے کریں گے کہا جاتا ہے کہ حکومت پاکستان نے اب تک بحرینی عوام کے قتل عام پر خاموشی اختیار کررکھی ہے پاکستان کے دفتر خارجہ نے بحرین کے حالات پر صرف اپنی تشویش کا اظہار کرنے پر ہی اکتفا کیا ہے ۔ علاقے بدلتے ہوئے حالات کا تقاضا تو یہ کہ حکومت پاکستان جمہوری قدروں کا پاس و لحاظ رکھتے ہوئے سقوط کے دھانے پر پہچی شاہی حکومت کی حمایت کرنے بجائے عوام کا ساتھ دے کہ جسک مطالبہ خود پاکستانی عوام بھی کررھے ہیں

متعلقہ مضامین

Back to top button