پاکستان

کوئٹہ :شیعہ علماء نے حکومتی دباؤ مسترد کر دیا،4 جولائی کو وزیر اعلیٰ ہاؤس کا گھراؤ ہو گا

 

mwm_2کوئٹہ میں ملت جعفریہ کی مسلسل ٹارگٹ کلنگ اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث کالعدم دہشت گرد گروپس سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی کے ناصبی دہشت گردوں کی عدم گرفتاری کے خلاف شیعہ علماء اور عمائدین سمیت مختلف شیعہ تنظیموں ،مجلس وحدت مسلمین پاکستان ،آئی ایس او اور ہزارہ قومی جرگہ سمیت دیگر جماعتوں  نے 4جولائی کو کوئٹہ میں لانگ مارچ کی اپیل کی ہے جبکہ وزیر اعلیٰ ہاؤس کا گھراؤ بھی کیا جائے گا۔
شیعت نیوز کے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق کوئٹہ میں ملت جعفریہ کی مسلسل ٹارگٹ کلنگ اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث کالعدم دہشت گرد گروپس سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی کے ناصبی دہشت گردوں کی عدم گرفتاری کے خلاف شیعہ علماء اور عمائدین نے 4جولائی کو ملک گیر نمائندہ اجتماع کرنے اور وزیر اعلیٰ ہاؤس کا گھراؤ کرنے کا اعلان کیا ہے،
واضح رہے کہ آج جمعرات کے روز حکومت بلوچستان کے اعلیٰ حکام جس میں صوبہ بلوچستان کے وزراء جن میں صوبائی وزیر تعلیم طاہر محمود،کوالٹی وزیر تعلیم جان علی چنگیزی، صوبائی وزیر صحت مولانا مطین، اور گجر صاحب سمیت ڈی آئی جی پولیس آپریشن  او ڈی سی نے شیعہ علماء اور عمائدین سے مذاکرات کئے، مذاکرات کا دورانیہ پانچ گھنٹوں سے طویل رہا۔
جبکہ شیعہ علماء کی طرف سے شہداء آرگنائزنگ کمیٹی کے قیوم چنگیزی،مسرت آغا اور دیگر نے شرکت کی۔ شیعہ علماء اور حکومتی وفد کے مذاکرات میں حکومت بلوچستان کے نمائندے اعلیٰ حکام نے اس بات کا اظہار کیاکہ ملت جعفریہ کے تمام تر مطالبات جو اجلاس میں پیش کئے گئے تھے منظور کئے جائیں گے ،لیکن ملت جعفریہ 4جولائی کو ہونے والے لانگ مارچ کی اپیل واپس لے لے ،تاہم حکومتی یقین دہانی کے بعد شیہ علماء نے حکومتی اعلیٰ حکام سے کہا کہ وہ مطالبات کی منظوری کا اعلان میڈیا کے سامنے کریں جبکہ علماء نے مطالبہ کیا کہ تمام مطالبات کی منظوری کے حوالے سے تحریری دستاویز بھی سامنے لائی جائے،واضح رہے کہ شیعہ علماء کے اس مطالبہ کے بعد حکومتی اعلیٰ حکام نے دو دن کا وقت لیتے ہوئے اس بات کی یقین دہانی کروائی ہے کہ شیعہ علماأا ور عمائدین کی وزیرا علیٰ بلوچستان سے جلد از جلد ایک ملاقات یقینی بنائی جائے گی جس میں تمام مطالبات کی منطوری کے حوالے سے حتمی فیصلہ کیا جائے گا،اس موقع پر شیعہ علماء و عمائدین نے حکومت کے اعلیٰ حکام پر یہ واضح کر دیا کہ کہ ملت جعفری 4جولائی کو ہر صورت میں لانگ مارچ کرے گی جس میںملک بھر سے نمائندہ شخصیات شریک ہوں گی اور وزیر اعلیٰ ہاؤس کا گھراؤ کیا جائے گا بصورت دیگر اگر حکومت ملت جعفریہ کو تحفظ کی یقین دہانی کروائے اور عملاً اقدامات کرے تو احتجاج کے حوالے سے مذاکرات کئے جا سکتے ہیں۔
دوسری جانب ہزارہ قومی جرگہ کے سربراہ سردار نثار ہزارہ ، مولانا کفایت علی اور مولانا شیخ مہدی نجفی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت بدستور خواب خرگوش میں مبتلا اور انتظامیہ محض کاغذی خانہ پری میں مصروف ہے ان وجوہات کی بناء پر یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ بلوچستان کی حکومت بے بس اور بے حس ہوچکی ہے اس کے لئے ہمارے سینکڑوں شہدا اور زخمیوں کا دکھ لایعنی ہے گزشتہ دنوں ایک اعلیٰ پولیس آفیسر صاحب نے عوام کو طفل تسلی دینے کی خاطر اخبارات میں بیان دیا تھا کہ ٹارگٹ کلنگ کا علاج صرف ٹارگٹ کلنگ ہے اور دوسرے دن یہ بیان بھی آیا کہ مقامی پولیس دہشت گردوں کو لاشوں کا تحفہ دیگی لیکن یہ دعوے صرف اخباری بیانات تک ہی محدود رہے عملاً تاحال کچھ بھی نہ ہوا۔ہم نے ہر بار صبر کا دامن تھام کر صدائے احتجاج بلند کیا لیکن ہماری امن پسندی کو ہماری کمزوری سمجھا گیا اور ہر بار ہمارے شہداء و مجروحین کے قاتلوں کو گرفتار کرنے سے جان بوجھ کر غفلت کی گئی ہم یہ سمجھنے میں حق بجانب ہیں کہ عوام کو تحفظ ،عدل و انصاف اور امن و امان فراہم نہ کرسکنے والی اس نا اہل حکومت کواقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں کیا ہم اس ملک کے باشندے نہیں کیا؟ ہمارے آباؤ اجداد نے اس ملک کے قیام کیلئے تن من دھن کی قربانی نہیں دی تھی؟۔
رہنماؤں کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے ہماری دی گئی ڈیڈ لائن کی نظر اندازی کے خلاف اور تمام مطالبات کی منظوری کیلئے 4جولائی کو تمام پاکستان سے کوئٹہ کی جانب ایک نہایت پرامن احتجاجی لانگ مارچ کیا جائے گا میں پھر واضح کرتا ہوں کہ یہ احتجاجی لانگ مارچ نہایت پرامن ہوگا اور یہ لانگ مارچ کسی عقیدہ یا مسلک کے خلاف نہیں ہوگا ہمارے تمام مطالبات حکومت سے ہیں اتحاد بین المسلمین ہمارا بنیادی نعرہ ہے ہم آپ کے توسط سے اپنے دیگر تمام مسلمان بھائیوںاور کوئٹہ کے غیور عوام سے بھی ظلم و ستم ،نا انصافی ، دہشت گردی ،فرقہ واریت اور حکومتی نا اہلی کے خلاف اس صدائے احتجاج میں پرامن طور پرشرکت کی اپیل کرتے ہیںہمارے مطالبات دراصل عوام کے شہری حقوق کی وضاحت ہے اور ریاست کی ذمہ داریوں میں شامل ہے 
رہنماؤں نے مزید کہا کہ جیسا کہ واضح کیا گیا ہے ہمارا لانگ مارچ نہایت پرامن ہوگا لہذا حکومت کی جانب سے حالات خراب کرنے کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔ اطلاعاً مزید عرض ہے کہ پاکستان کے 112اضلاع میں چلو چلو 4جولائی کو کوئٹہ چلو کی مہم جاری ہوچکی ہے اور عوام میں جوش و خروش پیدا ہوگیا ہے ہماری اطلاع کے مطابق وفاقی حکومت نے بلوچستان کی صوبائی حکومت سے کوئٹہ اور بلوچستان میں امن و امان کے نامساعد حالات کے بارے میں استفسار کیا ہے اور خوئے بد را بہانہ بسیار کے مصداق بلوچستان کی حکومت نے صوبائی بجٹ کا بہانہ بناکر کچھ وقت طلب کیا ہے۔تاہم گزشتہ رات صوبائی حکومت کے حکام نے ہم سے مذاکرات کرنے کی خواہش ظاہر کی تھی اور آج اس پریس کانفرنس سے پہلے ہماری ان سے ایک ملاقات بھی ہوچکی ہے لیکن ابھی تک کسی خاص نتیجے پر نہیں پہنچے ہیںاللہ تعالیٰ سے بہتری کی امید اور دعا کے ساتھ۔
شیعہ علماء اور رہنماؤںکا کہنا تھا کہ یہاں ہم بجا طور پر حضرت علی(ع) کا یہ روشن فرمان نقل کرتا ہوں کہ”حکو مت کفر سے تو قائم رہ سکتی ہے ،مگر ظلم سے نہیں!”اب ظلم و بربریت کی انتہاء ہوچکی ہے اور حکومت وقت اسی ظلم و بے انصافی کی راہ پر گامزن ہے ملت جعفریہ ان دہشت گردانہ اقدامات کو اپنا مقدر نہیں سمجھتی اور حکومت وقت کی ظالمانہ روش اور دہشت گرد ،فرقہ پرست قاتلوں کے خلاف حسینی انداز میں صدائے احتجاج بلند کریگی۔

 

متعلقہ مضامین

Back to top button