پاکستان

مجلس وحدت المسلمین پاکستان کے نو منتخب سیکریٹری جنرل علامہ ناصر عباس کا انٹرویو

shiite_raja_nasir1مجلس وحدت المسلمین پاکستان کے نو منتخب سیکریٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری سے انتخاب کے بعد پہلا انٹرویو

 

اتحاد بین المسلمین،اتحاد بین المومنین،محروموں اور مظلوموں کے حقوق کا حصول اور دفاع ہماری ترجیحات

علامہ ناصر عباس جعفری

اس اجلاس کا بڑا ہدف کیا تھا؟

 

علامہ ناصر جعفری:اس کنونشن کا بنیادی ہدف یہ تھا کہ ہم نے گزشتہ تقریبا” دو سال سے جو تنظیمی سفر شروع کر رکھا تھا،اس کو ایک منطقی انجام تک پہنچانا اور تمام تنظیمی معاملات کو عہدیداروں کی موجودگي میں دستوری شکل دینا۔

اس اجلاس کا دوسرا بڑا ہدف مجلس وحدت المسلمین کے دستور کے مطابق نئے سیکریٹری جنرل کا انتخاب،نئی کابینہ کا انتخاب اور پورے ملک میں نئے تنظیمی ڈھانچے کو فائنل کرنا تھا۔

اس کنونشن کا نام بیداری ملت کنونشن رکھا گیا تھا،تاکہ اس کنونشن کے ذریعے ملک بھر سے علماء،دانشوروں اور تنظیمی عہدیداروں کو اسلام آباد بلا کر نظریاتی اور تنظیمی تربیت کے ساتھ ساتھ ملی امور کے بارے میں آگاہ کیا جائے اور انکے اندر ملی بیداری کو اجاگر کر کے ملت تشیع اور پاکستانی عوام کی خدمت کے جذبے کو فروغ دیا جائے۔اس اجلاس کی مختلف نشستوں میں ملکی اور عالمی مسائل پر گروپ ڈسکشن کی گئیں اور امت مسلمہ اور عالم اسلام کے مسائل پر بھی روشنی ڈالی گئی اور اسکے حل کے لئے عملی تجاویز بھی مرتب کی گئیں۔

کنونشن میں پاکستان کے مختلف علاقوں میں فعال مجلس وحدت المسلمین کے یونٹس اور اضلاع نے اپنی تنظیمی رپورٹس بھی پیش کیں۔کنونشن میں ملت تشیع کے اہداف اور انکے حصول کے طریقہ کار بھی ایک خصوصی سیمینار کا اہتمام کیا گيا تھا،اسی طرح ملت تشیع پاکستان کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے شہداء کے ورثاء کے ساتھ بھی خصوصی نشست کا اہتمام کیا گیا۔

علامہ صاحب آپکی تنظیم کا نام مجلس وحدت المسلمین ہے،آپ نے امت مسلمہ کے اتحاد کے لئے جو امور انجام دیئے ہیں،کیا آپ اس پر روشنی ڈالنا پسند کریں گے۔؟

علامہ ناصر جعفری:جیسا کہ آپ کے علم میں ہے کہ ایران کے اسلامی انقلاب کے بعد پوری دنیا میں اسلامی بیداری کی ایک لہر اٹھی۔سامراج اور اسلام دشمن طاقتوں نے اسلامی بیداری کی اس لہر سے خوفزدہ ہو کر پہلے مرحلے میں ایران کو اپنا ہدف بنایا۔صدام کی شکل میں آٹھ سال تک جنگ مسلط کی،تاکہ اس مرکز کو کمزور یا ختم کیا جائے،جہاں سے اسلامی بیداری کی لہر کا آغاز ہوا ہے،اسکے ساتھ ساتھ دشمن نے دنیا بھر میں مسلمانوں کے اندر تفرقہ انگیزی اور فروعی مسائل کو بڑھا چڑھا کر بیان کر کے امت مسلمہ کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے کی سازش کو بہی جاری رکھا۔

ہم امام خمینی(رح) کے وحدت کے پیغام کو لیکر آگئے چلے ہیں اور ہم چاہتے ہیں دنیا بھر بالخصوص پاکستان میں سامراجی سازشوں کے سامنے ایک محاذ اور مورچہ بنائیں جو امت مسلمہ کے اتحاد کو دشمن کے ہاتھوں سے محفوظ رکھ سکے۔ہم نے وحدت کے نعرے کو عملی جامہ پہنانے کے لئے پہلے مرحلے میں پاکستان سے تمام بڑی مذہبی جماعتوں اور سنی جید علماء،عمائدین اور دانشوروں سے رابطے کئے اور اپنا پیغام ان تک پہنچایا۔ہم نے جماعت اسلامی کے قاضی حسین احمد،مولانا منیب الرحمن،شہید سرفراز نعیمی،مولانا فضل کریم اور اس طرح کے جید اور معروف علماء کرام سے آئندہ کی اسٹریٹجی پر گفتگو کی ہے اور ان سے اتحاد بین المسلمین کے حکمت عملی پر غور خوض کیا ہے اور اتحاد کے عملی پہلوؤں کو مزید اجاگر کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔

علامہ صاحب آپ کو نیا سیکریٹری جنرل منتخب کیا گيا ہے آپ کے آئندہ کے پروگرامز اور اہداف کیا ہیں۔؟

علامہ ناصر جعفری:مجلس وحدت المسلمین کے دستور کے مطابق انجام دیئے گئے انتخابات کے بعد مجھے یہ ذمہ داری دی گئی ہے،اب جبکہ تنظیم کے آئینی ادارے نے میرے اوپر اعتماد کیا ہے تو مجھے یہ ذمہ داری ادا کرنی ہے،وگرنہ میں اسکے لئے تیار نہیں تھا۔بہرحال یہ ایک مسئولیت ہے اور ہم اپنے پورے تنظیمی ڈھانچے کے ساتھ پہلے سے زيادہ عزم و ارادے کے ساتھ اپنے قومی اور ملی اہداف کو سامنے رکھتے ہوئے آگے بڑھیں گے۔ اتحاد بین المسلمین،اتحاد بین المومنین اور محروموں اور مظلوموں کے حقوق کا حصول اور دفاع ہماری ترجیحات میں سے ہیں،ہم ان امور کو عملی جامہ پہنانے کے لئے اپنی تمام تر صلاحیتں بروئے کار لائیں گے۔

انشاءاللہ

متعلقہ مضامین

Back to top button