لبنان

دھمکیوں اور دہشتگردانہ حملوں کے باوجود بشار الاسد حکومت کی حمایت جاری رکھیں گے، حزب اللہ

hizbulla yelowلبنان کی اسلامی مزاحمتی تحریک حزب اللہ نے اتوار کے روز جاری ہونے والے اپنے ایک بیانیے میں کہا ہے کہ دھمکیاں اور دہشتگردانہ حملے اس تحریک کو شامی حکومت کی حمایت سے نہیں روک سکتے۔ حزب اللہ کا یہ بیانیہ ایسی حالت میں سامنے آیا ہے جب القاعدہ سے وابستہ دہشتگرد گروہ "داعش” (دولت اسلامی عراق و شام) نے ہفتے کے روز گذشتہ دنوں لبنان کے دارالحکومت بیروت کے جنوب میں ہونے والے کار بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ اس سانحہ میں دو افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوئے تھے۔ انٹرنیٹ پر جاری ہونے والے بیانیے میں دولت اسلامی عراق و شام نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے حزب اللہ کے خفیہ سیٹ اپ مِیں نفوذ کر لیا ہے، تاکہ اس تحریک کے اس مورچے کو تباہ کیا جاسکے۔ بیانیے میں مزید کہا گیا ہے کہ جنوب بیروت میں ہونے والا کار بم دھماکہ شامی حکومت کی حمایت کی وجہ سے حزب اللہ کو واجب الادا بھاری قرضے کی پہلی قسط ہے۔

واضح رہے کہ حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے بارہا شامی حکومت کے دفاع کے لئے مغرب کے حمایت یافتہ مسلح تکفیری دہشتگرد گروہوں کے خلاف حزب اللہ کے مبارزے کی ضرورت پر تاکید کی ہے۔ یاد رہے کہ 2011ء سے شام میں بدامنی کا سلسلہ جاری ہے۔ رپورٹس کے مطابق مغرب اور اس کے علاقائی اتحادی بالخصوص قطر، سعودی عرب اور ترکی شام میں حکومت کے خلاف لڑنے والے مسلح باغیوں کی حمایت کر رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق شامی حکومت کے خلاف لڑنے والے بہت سے مسلح دہشتگردوں کا تعلق بیرونی ممالک سے ہے۔ اقوام متحدہ کی طرف سے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق شام میں جاری جھڑپوں میں اب تک ایک لاکھ سے زیادہ لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جبکہ سات ملین سے زیادہ لوگ اپنے گھروں سے بے گھر ہوچکے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button