لبنان

لبنان کے خلاف مغرب کی فتنہ انگیزی

HaririRafikلبنان کے سابق وزیر اعظم رفیق حریری قتل کیس کا جائزہ لینے والے ٹریبیونل کی طرف سے سازشی اقدامات کا سلسلہ بدستورجاری ہے جبکہ لبنان کے عوام اور اس ملک کی اہم سیاسی جماعتوں اور رہنماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ اس نام نہاد بین الاقوامی عدالت کے جانبدارانہ اور سیاسی اقدامات کی بنا پر اس کو ختم کیا جائے ۔
لبنان کے بہت سے سیاسی گروہوں منجملہ آٹھ مارچ نامی گروپ نے جو لبنان میں مغرب کی مداخلت کا مخالف ہے، بارہا اس ٹریبیونل کے فیصلے کی مخالفت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا فیصلہ مخاصمانہ اور جانبدارانہ ہے ان جماعتوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس عدالت کی طرف سے جاری کئے جانے والے کسی بھی فیصلے کی کوئي قانونی حیثیت نہيں ہے اور لبنانی عوام کے نزدیک اس کی کوئي اہمیت نہيں ہے ۔ ان تمام باتوں کے باوجود اس بین الاقوامی عدالت نے خفیہ طور پر فرد جرم عائد کرکے یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ بدستور مغربی ملکوں کی ایماء پر ہی کام کررہی ہے اور تسلط پسند قوتوں کی منصوبہ بندی کے تحت لبنان میں فتنہ اور اختلاف کو ہوادینے کے مشن پر کام گامزن ہے اس سلسلے میں رفیق حریری قتل کیس کی عدالت کے استغاثہ ڈینیل بلمار نے فرد جرم اور فیصلہ اس عدالت کے جج ڈینیل فرانسیس کے حوالے کردیا ہے ۔اس عدالت کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈینیل فرانسیس ہی فردجرم عائد کئے جانے کی توثیق کریں گے اور جب وہ اس کی توثیق کردیں گے تو پھر وہ قابل عمل بن جائے گی جس کے تحت ان لوگوں کو گرفتار کئے جانے کا عمل بھی شروع ہوجائے گا جن پر یہ فرد جرم عائد کی گئي ہے ۔رفیق حریری قتل کیس کے بین الاقوامی ٹریبیونل کی طرف سے خفیہ طور پر فرد جرم عائد کئے جانے کے اقدام کا امریکی صدر باراک اوبامہ نے خیر مقدم کیا ہے جس سے یہ بات صاف ظاہر ہے کہ رفیق حریری قتل کیس کی عدالت کے ذریعہ امریکہ، لبنان ميں ایک خطرناک کھیل کھیلنے کی کوشش کررہا ہے ۔
اس کو دیکھتے ہوئے لبنانی عوام میں شدید تشویش پائی جاتی ہے
اسی لئے لبنان کی وزارت خارجہ نے لبنان میں امریکی سفیر کو طلب کرکے لبنان کے امور امریکی مداخلت خاص طورپر بیروت میں امریکی سفیر کی سفارتکارانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر انجام دی جانے والی سرگرمیوں پر شدید احتجاج کیا ہے ۔امریکی حکام مختلف بہانوں سے لبنان کے امور میں اثرانداز ہونے کی کوشش کررہے ہيں ۔ لبنان کے سابق وزیر اعظم رفیق حریری کے قتل کے بعد جس میں مغربی ملکوں اور اسرائیل کی خفیہ ایجنسیوں کا ہاتھ واضح طور پرنظر آرہا تھا مغربی حکومتوں بالخصوص امریکہ نے وسیع تر اقدامات کے ذریعہ اس بات کی کوشش کی کہ اس سلسلے میں کوئي غیرجانبدارانہ اور ٹھوس تحقیق نہ ہونے پائے اسی لۓ انھوں نے ایک بین الاقوامی ٹریبیونل کے قیام کا راگ الا پا جو ان ہی کے زیر اثر ہو اور یوں رفیق حریری کے قتل کی اصل وجوہات کا پتہ نہ چل سکے لبنانی عوام نے مغربی حکومتوں کے مشکوک اقدامات کی بنا پر ہمیشہ ہی اس طرح کے ٹریبیونل کے قیام کی مخالفت کی تھی اور یہ مطالبہ کرتے رہے کہ رفیق حریری قتل کیس کا جائزہ خود لبنان کی عدالت لے ۔ دلچسپ بات یہ ہے اس بین الاقوامی عدالت نے اپنا فیصلہ ایک ایسے وقت سنایا ہے جب عدالت کے ثبوت جھوٹی گواہی پر استوار ہيں ایسے جھوٹے گواہ کی گواہی کہ جس کی وابستگی صہیونی حکومت اور مغربی حکومتوں سے ڈھکی چھپی نہيں ہے اسی لئے کہا جارہا ہے کہ اس قتل کو بہانہ بنا کر مغربی ممالک لبنان کے خلاف گھناؤنی سازشوں میں مصروف ہيں بنابریں ایسے میں لبنانی عوام کے لئے ضروری ہے کہ وہ ہوشیاری اور دانشمندی کا ثبوت دیتے ہوئے مغربی ملکوں امریکہ اور اسرائیل کی اپنے خلاف ہونےوالی سازشوں کو ناکام بنائيں ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button