لبنان

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر کا دورہ لبنان

lobnanاسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر احمدی نژاد ایک اعلی سطحی وفد کے ہمراہ آج لبنان کے دارالحکومت بیروت پہنچے ہیں۔ لبنانی عوام اور حکام نے ان کا بے مثال تاریخی استقبال کیا۔ لبنان کی سیاسی مذھبی شخصیتوں اور پارٹیوں نے کئي دن پہلے الگ الگ بیانات جاری کرکے اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر احمدی نژاد کے دورے کا خیرمقدم کیا تھا ۔ ان بیانات میں اسلامی جمہوریہ ایران کے اصولی مواقف اور دونوں ملکوں کے تعلقات میں فروغ لانے کی ضرورت کا بھی خیرمقدم کیا گيا ہے۔ لبنان اور علاقے کے تمام ذرایع ابلاغ بھی صدر جناب احمدی نژاد کے دورہ لبنان کو وسیع کوریج دے رہےہیں۔
یادرہے حزب اللہ کے نائب سربراہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ صدر احمدی نژاد کا ایسا استقبال کیا جائے گا جسکی تاریخ میں مثال نہیں ملے گي ۔
صدر جناب احمدی نژاد اپنے دو روزہ دورہ لبنان میں اس ملک کے اعلی حکام سے ملاقات کریں گے اور تجارتی، صنعتی، علمی ، اور دیگر شعبوں میں تعاون کی دستاویزات پر دستخط کریں گے۔
صدر جناب احمدی نژاد بیروت میں حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ سے بھی ملاقات کریں گے۔ یادرہے صدر احمدی نژاد نے بیروت روانہ ہونے سے قبل سعودی عرب اور شام کے سربراہوں سے ٹیلیفوں پررابطہ کرکے علاقے کے اہم مسائل منجملہ لبنان اور علاقے کی عوام کی استقامت جیسے مسائل پرتبادلہ خیال کیا۔اس ٹیلیفونی گفتگو میں لبنان میں امن وسلامتی کے تحفظ اور اس ملک میں پائدار امن قائم کرنے نیز دشمنوں کی تفرقہ انگيزی کے مقابل لبنانی عوام اور سیاسی گروہوں کی ہوشیاری کی ضرورت جیسے مسائل بھی زیرغور آئے۔ صدر جناب احمدی نژاد کا دورہ لبنان مختلف جہات سے غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے ۔
لبنان علاقے میں تاريخی اہمیت رکھتا ہے، تاہم جس چیز سے اسکی اہمیت میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے وہ غاصب صیہونی حکومت کے مقابلے میں لبنان کا صف اول میں ہونا ہے ۔ یادرہے دوہزار چھے میں صیہونی حکومت نے لبنان پر تینتیس دنوں تک جنگ چھیڑ دی تھی لیکن حزب اللہ کے جوانوں نے اس جنگ کے دوران صیہونی فوج کے دانت کھٹے کردئے تھے اور اسے شکست فاش دی تھی۔ صیہونی حکومت کے خلاف اس جنگ میں حزب اللہ کی عظیم کامیابی نے حزب اللہ کو مختلف پہلووں سے موثر بنادیا اور علاقے پراس کے اثرات وسیع پیمانے پرمرتب ہونے لگے۔ ان حقائق کے پیش نظر صدراحمدی نژاد کا دورہ لبنان نہایت اہمیت اختیار کرجاتا ہے، اور اسی بناپر علاقے اور دنیا کے صحافتی اور سیاسی حلقے اسے بڑی اہمیت کی نگاہ سے دیکھ رہےہیں۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہےکہ علاقے کے حالات بالکل بدل چکےہیں اور صیہونی دشمن جو یہ سوچتاتھا کہ اس کو کوئي شکست نہيں دے سکتا اسے حزب اللہ کے مومن جیالوں کے ہاتھوں ایسی شکست فاش ہوئي ہے جس کے زخم وہ آج بھی چاٹ رہا ہے اور آیندہ بھی چاٹتا رہے گا۔ صیہونی حکومت پر حزب اللہ کی اس عظیم اور شاندار کامیابی کے بعد ایک نیا مشرق وسطی وجود میں آیا ہے جس کا سرچشمہ اسلامی بیداری ہے، اسی بناپر امریکہ اور صیہونی حکومت نےصدر احمدی نژاد کے دورہ لبنان کی مخالفت کی ہے اور مختلف طریقوں سے اپنا رونا رویا ہے ۔ امریکہ اور صیہونی حکومت کی اس تشویش کا سبب یہ ہےکہ یہ دونوں امریکہ اور تل ابیب ، صیہونی حکومت کے خلاف پہلی صف مین ڈٹے ہوئے ملکوں کے مزید اتحاد اور استحکام سے ہراساں ہیں اور انہیں یہ بھی بہت برالگتا ہےکہ کوئي علاقے میں امریکہ اور صیہونی حکومت کی جارحانہ اور ظالمانہ پالیسیوں کےخلاف آواز اٹھائے۔ ایسے عالم میں سیاسی مبصریں صدر جناب احمدی نژاد کے دورہ لبنان کو علاقے میں امن وسلامتی کے استحکام کی غرض سے نہایت اہم دورہ قراردے رہےہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button