یمن

یمن کا بحران سازش کا نتیجہ


yemen-crises

13.12.2009 یمن کے شمالی صوبہ صعدہ کے مختلف علاقوں میں الحوثی گروہ کے خلاف اس ملک کی فوج کی کاروائیاں پوری شدت کے ساتھ جاری ہیںالحوثی گروہ کے سربراہ عبدالملک الحوثی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس علاقے میں فوج اورالحوثی گروہ کے درمیان گھمسان کی جنگ ہورہی ہے اورصعدہ کے بہت سے علاقوں میں ان کے افراد نے فوج کے خلاف کامیابیاں حاصل کی ہيں اورفوج کوپیچھے ہٹنے پرمجبوربھی کیا ہے۔ درایں اثناء الحوثی گروہ کے سربراہ نے کہا ہے کہ یمن کی فضائیہ نے صعدہ کے پناہ گزینوں پربمباری کرکے بہت سے بے گناہ شہریوں کوخاک وخون میں غلطاں کردیا ہے اوریہ سب کچھ ایسی حالت میں ہورہا ہے کہ بین الاقوامی اداروں اورمغربی ذرائع ابلاغ نے صعدہ میں رونماہونےوالے انسانی المیہ پرخاموشی اختیارکررکھی ہے۔ جبکہ یمن کے صدرعلی عبداللہ صالح نے الحوثی گروہ کوکچل دینے کی دھمکیاں دی ہيں ۔ یمن کے جنگی طیاروں نے صوبہ صعدہ میں لحیان ، العند اورملاحیظ کے علاقوں میں پناہ گزینوں پربمباری کی ہے ۔ گذشتہ جمعرات کوسعودی عرب کے بھی جنگی طیاروں نے صعدہ میں شیعہ مسلمانوں کے گروہ الحوثي اوراس علاقے میں بسنے والےلوگوں پربمباری کی تھی اس درمیان ایسی بھی اطلاعات ہیں کہ لڑائیوں کا دائرہ صوبہ عمران تک پھیل گیا ہے ۔لڑائیوں میں یہ شدت ایسے عالم میں جاری ہے جب اسلامی کانفرنس تنظیم سمیت کئی دیگرعالمی اداروں نے یمن کی حکومت سے کہا ہے کہ وہ ماہ مبارک رمضان کے احترام میں لڑائي بند کردے مگریمن کی حکومت بدستورالحوثی تحریک کوکچلنے پراصرارکررہی ہے صعدہ میں بسنے والے اکثریتی شیعہ مسلمانوں کا ایک عرصے سے مطالبہ ہے کہ یمن کے ديگرشہرویوں کی طرح ان کے بھی رفاہ وآسائش کا خیال رکھا جائے اوراس صوبہ کی بدحال معاشی حالت کوبہتربنایا جائے اوران کے جوانوں کوبھی روزگارکے مواقع فراہم کئے جائيں ۔ مگریمن کی حکومت صعدہ کےعوام کے اس جائزمطالبے کے مقابلے میں توپ وٹینک اورجنگی طیارے لےکرآگئی ہے ۔بعض سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ فائربندی کی تمام ترکوششیں حکومت کے سخت موقف کی وجہ سے ناکام ہوگئی ہيں بظاہرگذشتہ بدھ کوفریقین کے درمیان فائربندی کی کوشش کی گئی مگرحکومت کی شرطیں کچھ ایسی تھیں جوصعدہ کے عوام کے لئے قابل قبول نہیں تھیں دریں اثناء یمن کے ایک ممتازسیاسی تجزیہ نگارنے کہا ہے کہ یمن کے عوام خلاف خود اس ملک کی حکومت نے جوجنگ چھیڑرکھی ہے اس میں سعودی عرب کا بہت زیادہ ہاتھ ہے سیف علی الوشلی نے کہا کہ سعودی عرب کے جنگی طیارے کھل کرصوبہ صعدہ پربمباری کررہے ہيں جویمن کے داخلی اموراوراس ملک کی ارضي سالمیت کے سراسرخلاف ہے ۔گذشتہ تین ہفتوں سے جاری لڑائی کے نتیجے میں اس علاقے میں بحران شدت اختیارکرگیا ہے اوراقوام متحدہ نے بھی خبردارکیا ہے کہ اس علاقے میں شیعہ مسلمانوں کا قتل عام ہورہا ہے جبکہ یمن کی حکومت نے صعدہ صوبہ کا رابطہ بیرونی دنیا سے منقطع کردیا ہے ۔اس درمیان جوسب سے زیادہ چونکادینے والی بات ہے وہ یہ کہ صوبہ صعدہ کے عوام کے خلاف حکومتی کاروائی میں سعودی عرب اوردہشت گردگروہ القاعدہ پوری طرح سے یمنی حکومت کا ساتھ دے رہے ہيں یمن کی پارلمینٹ کے ممبریحیی الحوثی نے کہا ہے کہ یمن کے صدرعلی عبداللہ صالح نے گذشتہ مہینوں کے دوران القاعدہ کے بہت سے کارندوں کوشیعہ مسلمانوں کے خلاف کاروائی کرنے کے لئے اس علاقے میں بھیجا ہے ۔دوسری طرف یمن کےبہت سے نظریہ پردازوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ صعدہ کے باشندوں کے خلاف یمنی حکومت کی کاروائی امریکہ اورصہیونی حکومت کی ایماء پرہورہی ہے ان نظریہ پردازوں کا کہنا ہے کہ یمن کی حکومت امریکی دباؤ میں آکرصہیونی حکومت تسلیم کرلینے کا ارادہ رکھتی ہے جبکہ صعدہ کےباشندوں نے اس کی شدید مخالفت کی ہے اوردرحقیقت صعدہ کے باشندے ہی صہیونی حکومت کے ساتھ رابطہ برقرارکرنے کی یمنی حکومت کی کوششوں کی راہ میں رکاوٹ بنے ہوئے ہيں ۔ اسی وجہ سے امریکہ اورصہیونی حکومت نے اس پورے علاقے کوتباہ کردینے کا منصوبہ تیارکیا جس پریمنی حکومت اورسعودی عرب والقاعدہ مل کرکام کررہے ہيں ۔مگرجوبات غورکرنے کی ہی ہے وہ یہ کہ یمن ان ملکوں میں سے ایک ہے جسےامریکہ کی وزارت جنگ پنٹاگون نے کم ازکم تین حصوں میں تقسیم کرنے کا منصوبہ بنارکھا ہے اورصعدہ کے علاقے میں شیعہ مسلمانوں کے خلاف یمنی حکومت کی کاروائی سے جوبحران پیداہورہا ہے اورجس بحران کو سعودی عرب ، القاعدہ اورامریکہ واسرائیل مل کرہوادے رہے ہيں اس نے یمن کوتقسیم کے خطرے سے بالکل قریب کردیا ہےاوراس وقت یمنی عوام کوجس بات کا سب سے زیادہ خطرہ لاحق ہے وہ اس ملک کا ٹکڑوں میں بٹ جانا ہے ۔سعودی عرب جس کے یمن کے ساتھ بہت ہی قدیم سرحدی اختلافات ہیں وہ اس موقع سے فائدہ اٹھاکردومقاصدحاصل کرنا چاہتا ہے پہلا مقصدوہ یمن سے اپنا پراناحساب چکانا چاہتا ہے اوردوسرا مقصدشیعہ مسلمانوں کی یمن سے نسلی صفائی کے پروگرام کوعملی جامہ پہنا ناہے اوریہ وہ مقصدہے جس میں سعودی عرب اورامریکہ کا بظاہرسب سے بڑا دشمن القاعدہ گروہ بھی امریکہ اسرائیل سعودی عرب اوریمنی حکومت کاساتھ دے رہا ہے ۔ مبصرین کا کہناہے کہ سعودی عرب اورالقاعدہ مل کریمن میں بھی وہی کچھ کرنا چاہتے ہيں جوانھوں عراق میں شیعہ مسلمانوں کے خلاف کررکھا ہے ۔سعودی عرب اوراس کے آلہ کارسلفی وتکفیری گروہوں کے ساتھ ساتھ القاعدہ کی کوشش ہے کہ علاقے میں شیعہ مسلمانوں کی بڑھتی ہوئی قوت کونابودکردیا جائے سامراجی مقاصد کے لئے کام کرنےوالے ان گروہوں کویہ بات اچھی طرح معلوم ہے کہ دورحاضرمیں امام خمینی رہ نے مکتب تشیع کے پلیٹ فارم سے مسلمانوں کے درمیان اتحاد ویکجہتی کا جونعرہ لگا یا تھا وہ علاقے میں سامراجی طاقتوں کے مفادات کے بالکل برخلاف ہے ۔ اس میں دورائے نہيں کہ ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد مسلمانوں کوجس طرح سے ایک پلیٹ فارم پراکٹھا کرنے کام کیاگیا اورجس طرح سے مسلم اقوام میں بیداری پیداہوئی اس کی نظیرگذشتہ کئی صدیوں سے نہیں ملتی اورآج اگرسامراجی طاقتیں ایران کے اسلامی نظام سے دشمنی پرکمربستہ ہیں تواس کی وجہ صرف یہی ہے کہ ایران نے اسلام دشمن طاقتوں کے عزائم کوبے نقاب کیا اورمسلمانوں میں بیداری پیداکی ، فلسطین جیسے عالم اسلام کے سب سے اہم مسئلہ کوجسے تقریبا فراموش کیا جارہا تھا دنیا کے سب سے اہم مسئلہ میں تبدیل کردیا ۔امریکہ کی زیرسرکردگی سامراجی محاذ نے ایران کے اسلامی نظام سے بدلہ لینے کے لئے مسلمانوں کے درمیان اختلاف ڈالنے کا اپنا پرانا حربہ پھر سےاپنایا مگراس باروہ زیادہ منظم طریقے سےمیدان میں آیا اس نے اس کے لئے القاعدہ اورسلفی وتکفیری گروہوں کوجنم دیا اوراس کے لئے سعودی عرب اردن مصراورمتحدہ عرب امارات جیسے ملکوں سے مالی اوراسلحہ جاتی مدددلوائی ۔اورپھرشیعہ وسنی مسلمانوں کے درمیان اختلاف کے نام پرمسلمانوں کا خون بہانے کا منصوبہ تیارکیا جس پرکم ازکم اس وقت پوری شدت کے ساتھ عمل ہورہا ہے ۔امریکہ اوراسرائیل کا یہ منصوبہ عرا ق میں توجاری ہی تھا اب اس نے اپنے ایجنٹ گروہوں اورسعودی عرب کی مدد سے یمن میں بھی اس پرکام کرناشروع کردیا ہے ۔یمن کےبہت سے سیاستدانوں کا خیال ہے کہ ان کی حکومت اس وقت ملک میں دہشت گردانہ کاروائیوں کی انجام دہی کے تعلق سے سعودی عرب کے منصوبے پرکام کررہی ہے ان سیاستدانوں کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے حکام چاہتے ہيں کہ علی عبداللہ صالح اقتدارمیں باقی رہيں کیونکہ اگرعوام نےان کومسند اقتدارسے اتاردیا توبہت سے رازفاش ہوجائيں گے اس دوران یمن کی پارلیمنٹ کے ممبریحیی الحوثی نے سعود ی عرب پرالزام لگایا کہ وہ القاعدہ کی مدد سے یمن ميں وہابیت پھیلا نے کی کوشش کررہا ہے اوراس نے اس کام کے لئے مالاہیت اورحسنہ نامی جیسے علاقوں میں دہشت گردگروہوں کے لئے اسلحے بھی پہنچادئے ہيں اس پوری صورت حال کودیکھتے ہوئے یقین طورپر یہ کہا جاسکتا ہے کہ یمن اس وقت چندجانبہ سازشوں کا شکارہے ایک طرف امریکہ اس ملک کے حصے بخرے کرنے کے درپے ہے تودوسری طرف سعودی عرب اپنی پرانی دشمنی کا حساب برابرکرنے کی کوشش کررہاہے اورتیسری جانب وہابیت کی ترویج کی کوشش کے تحت اس ملک کودہشت گردوں کی پناہ گاہ میں تبدیل کیا جارہاہے اوریہ وہ صورت حال ہے جونہ تویمن کی ارضی سالمیت کے مفاد میں ہے اورنہ ہی علاقے کی سلامتی کے حق میں ہے جواغیاراورامریکہ کی موجودگی کی وجہ سے پہلے سے ہی بے پناہ خطرات سے دوچارہے

متعلقہ مضامین

Back to top button