یمن

یمن میں ایران مداخلت نہیں کررہا

 

الحوثی نے الدستور کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے یمن سمیت تمام عرب حکومتوں کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں اور ہم یمن میں مستقل ہیں اور دوسروں سے اثرپذیری کے بغیر ہی جدوجہد کرتے ہیں۔ 

الحوثی نے عرب ممالک کے سرکاری موقف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یمن کے واقعات پر عرب ممالک کے سرکاری موقف میں قصور اور بے توجہی کی گئی ہے جو بہت خطرناک ہے۔ 

الحوثی نے اپنی طرف سے یمنی حکومت کے ساتھ مشروط مذاکرات کا منصوبہ پیش کئے جانے پر مبنی رپورٹوں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ امن اور صلح اور کامیات مذاکرات کے لئے سب سے پہلا قدم جنگ کا خاتمہ ہے۔


 

سید عبالملک الحوثی نے خبردار کیا کہ اگر یمن کی حکوت یمن کے مسائل کا سامنا کرنے کے لئے اپنا غیر منطقی رویہ ترک نہ کرے تو بعید از قیاس نہیں ہے کہ ملک کے حصے بخرے ہوجائیں۔

انھوں نے کہا کہ حقیقی اور عظیم مسائل کا سامنا کرنے کے سلسلے میں عوام کو کچلنے اور بیرونی جارحیت کو دعوت دینے کی پالیسی پر عمل پیرا ہونے سے ملک کی سالمیت تباہ ہوجاتی ہے اور یہ پالیسیاں ملک کی تقسیم پر منتج ہوتی ہیں۔

انھوں نے کہا: مصر جنگ کے خاتمے اور امن و سکون کی برقراری میں اہم اور مثبت کردا ادا کرسکتا ہے مگر آج تک مصر کی طرف سے کسی قسم کا کوئی مثبت رویہ دیکھنے میں نہیں آیا ہے اور مصری وزیر خارجہ نے حال ہی میں مصری موقف کا اعلان کرتے ہوئے یمن میں جنگ اور خونریزی کی حمایت کی ہے۔

یادرہے کہ یمن کی فوج نے 11 اگست 2009 سے شیعہ علاقوں کے خلاف "جلی زمین” (Torched Earth ) نامی کاروائی کا آغاز کیا تھا اور سعودی عرب نے بھی اپنی افواج یمنی آمر کی مدد کی نیت سے اس جنگ میں جھونک دی ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button